دہشت گردوں کا بنوں اولڈ تھانہ سٹی پر حملہ

دہشت گرد و انتہا پسند ایک بار پھر منظم اور سرگرم ہو رہے ہیں


ایکسپریس July 18, 2012
دہشت گرد و انتہا پسند ایک بار پھر منظم اور سرگرم ہو رہے ہیں، فائل فوٹو

بنوں میں اولڈ تھانہ سٹی کی عمارت پر دو دہشتگردوں کے حملے میں تین پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے جب کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دونوں حملہ آور مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ پیر کی صبح دو برقعہ پوش دہشتگردوں نے اولڈ تھانہ سٹی کے مین گیٹ پر پہنچتے ہی سپاہی بختیار خان پر فائرنگ کی اور عمارت میں گھس گئے،

عمارت میں موجود اہلکاروں نے پوزیشنیں سنبھال کر حملہ آوروں پر جوابی فائرنگ شروع کر دی، شدت پسندوں نے متعدد ہینڈ گرینیڈ پھینکے، فائرنگ کے تبادلے میں دونوں شدت پسند مارے گئے۔ ڈی پی او بنوں وقار احمد خان نے ضلعی پولیس آفس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور 19' 20 سال کے نوجوان تھے انھوں نے خود کش جیکٹس پہن رکھی تھیں اور جدید اسلحے سے لیس تھے۔ آپریشن تقریباً 4 گھنٹے تک جاری رہا۔ دریں اثناء نمایندہ ایکسپریس کے مطابق چارسدہ میں دو اسکولوں میں بیک وقت تین دھماکے ہونے سے عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ واقعات غماز ہیں کہ بنوں اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں دہشت گرد و انتہا پسند ایک بار پھر منظم اور سرگرم ہو رہے ہیں۔

ابھی کچھ ہی ہفتے قبل بنوں میں سینٹرل جیل پر سیکڑوں شدت پسندوں نے حملہ کر کے وہاں قید اپنے کئی ساتھی چھڑا لیے تھے۔ اسی شہر کے بیچوں بیچ واقع تھانے تک شدت پسندوں کا بھاری اسلحہ اور دستی بموں سمیت پہنچنا ایک ایسا سوال ہے مستقبل میں اس طرح کے مزید سانحات سے بچنے کے لیے جس کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔

مختلف حلقوں کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ سوال بھی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے کہ بنوں میں خواتین کا مردوں کے ہمراہ موٹر سائیکل پر بیٹھنا معیوب سمجھا جاتا ہے پھر کس طرح برقعہ پوش ''خواتین'' پولیس کی نظروں سے بچ کر اپنے ساتھیوں سمیت ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں؟ یہ سوال بھی اہمیت کا حامل ہے کہ بنوں جیل پر بڑے حملے کے بعد بنوں شہر کو اس قسم کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر صرف پندرہ منٹ میں سیل کرنے کا پلان بنایا گیا تھا جس کی متعدد ریہرسلز بھی کروائی گئی تھیں، لیکن جب یہ بڑا حملہ ہوا تو اس پلان کا کیا بنا' اس پر کیوں عمل نہیں کیا گیا؟

بنوں اور شمالی یا جنوبی وزیرستان کے ساتھ لگنے والے دیگر علاقوں میں آیندہ ایسا کوئی سانحہ نہ ہونے دینے کے لیے ضروری ہے کہ جب اس واقعہ کی تحقیقات کی جائے تو اس سوالات کو بھی مدنظر رکھا جائے تاکہ ان عناصر تک پہنچا جا سکے اور ان کا قلع قمع کیا جا سکے جو اس طرح کے واقعات میں ملوث ہو رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں