ناجائزمنافع خوری کیلیے آٹے میں بھی ملاوٹ شروع کردی گئی
اندرون سندھ میںملاوٹ شدہ آٹے کا مارکیٹ شیئر25 فیصد جبکہ کراچی میں15 فیصد ہوگیا ہے،ذرائع
FAISALABAD:
منافع خوروں نے ناجائزمنافع خوری کیلیے اب آٹے میں بھی ملاوٹ شروع کردی ہے، ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی گندم میں ناقص کنکی چاول کی بڑے پیمانے پرملاوٹ سے تیارشدہ آٹے کی فروخت بڑھ گئی ہے، ملاوٹی آٹے کی تیاری وفروخت سے آگہی کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
فلورملز انڈسٹری کے باخبر ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اندرون سندھ بالخصوص گھوٹکی، کوٹری اور پنجاب میں رحیم یارخان سے کراچی میں یومیہ 2 ہزار ٹن ناقص کنکی چاول کی ملاوٹ شدہ آٹے کی منظم ترسیل ہورہی ہے جو خالص گندم کے آٹے کی نسبت3 روپے فی کلوگرام سستا ہے۔
اس سے کراچی کی فلورملوں کے تیارکردہ آٹے کی فروخت میں30 فیصدکمی ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں حقائق سے آگاہ ہونے کے باوجود وزارت خوراک سندھ نے وعدے کے باوجود تاحال ملاوٹی آٹے کی سپلائی روکنے کیلیے کریک ڈاؤن نہیں کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاوٹ شدہ آٹے سے بے خبرصارفین کی جانب سے کم قیمت پر خریداری بڑھنے کے باعث کراچی کی فلورملوں نے اپنی پیداواربھی کم کردی ہے جس کے سبب سرکاری گوداموں سے گندم لینے میں30 فیصد کی کمی ہوئی ہے جو مستقبل میں حکومت سندھ کی گندم پروکیورمنٹ کیلیے مالی استعداد میں کمی اور کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کا سبب بنے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ میں 7 لاکھ ٹن گندم کے ذخائرسرپلس ہیں جنہیں اگرفلورملز انڈسٹری نے نہیں اٹھایا تو اسٹیٹ بینک آئندہ سیزن کیلیے حکومت سندھ کو پروکیورمنٹ کی مد میں کم رقم جاری کریگا جس سے سندھ حکومت کے پاس کاشت کاروں سے گندم کی خریداری طاقت کم ہوجائے گی اور بچ جانے والی پرانی گندم کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے اسٹوریج سمیت دیگر فاضل اخراجات کا بوجھ پڑ جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اندرون سندھ میںملاوٹ شدہ آٹے کا مارکیٹ شیئر25 فیصد جبکہ کراچی میں15 فیصد ہوگیا ہے، کراچی کے مضافاتی علاقوں کے ریٹیلرز ملاوٹ شدہ آٹا کم قیمت پرفروخت کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اور اندرون سندھ کی کچھ فلورملیںگندم کے ساتھ30 فیصد ناقص کنکی چاول کی ملاوٹ کے ساتھ آٹا تیار کررہی ہیں جن کی فی کلو پیداواری لاگت35 تا36 روپے ہے جبکہ خالص گندم سے تیار ہونے والے آٹے کی لاگت39 روپے ہے، جس کنکی چاول کوگندم میں ملا کر آٹا تیار کیا جارہا ہے۔
اس کی فی کلوگرام قیمت 20 تا 22 روپے ہے جبکہ فی کلوگرام خالص گندم کی قیمت34 روپے ہے، مفاد پرست عناصر پرندوں کی غذا میں استعمال ہونے والے ناقص کنکی چاول آٹے کی تیاری میں استعمال کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی فلورملوں نے صوبائی وزیر خوراک سندھ کو ملاوٹ شدہ آٹے کی بڑھتی ہوئی فروخت اور دیگر میکنزم سے آگاہ کردیا تھا جس پر وزیرخوراک سندھ نے ملاوٹ شدہ آٹا تیار کرنے والی فلورملوں اور بیوپاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا لیکن حکومتی سطح پر تاحال کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی، اسی طرح وفاق اور دیگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی تاحال ملاوٹ شدہ آٹے کے خلاف کارروائی شروع کرنے میں عادم دلچسپی کا رحجان برقرار ہے۔
منافع خوروں نے ناجائزمنافع خوری کیلیے اب آٹے میں بھی ملاوٹ شروع کردی ہے، ملک کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی گندم میں ناقص کنکی چاول کی بڑے پیمانے پرملاوٹ سے تیارشدہ آٹے کی فروخت بڑھ گئی ہے، ملاوٹی آٹے کی تیاری وفروخت سے آگہی کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
فلورملز انڈسٹری کے باخبر ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اندرون سندھ بالخصوص گھوٹکی، کوٹری اور پنجاب میں رحیم یارخان سے کراچی میں یومیہ 2 ہزار ٹن ناقص کنکی چاول کی ملاوٹ شدہ آٹے کی منظم ترسیل ہورہی ہے جو خالص گندم کے آٹے کی نسبت3 روپے فی کلوگرام سستا ہے۔
اس سے کراچی کی فلورملوں کے تیارکردہ آٹے کی فروخت میں30 فیصدکمی ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں حقائق سے آگاہ ہونے کے باوجود وزارت خوراک سندھ نے وعدے کے باوجود تاحال ملاوٹی آٹے کی سپلائی روکنے کیلیے کریک ڈاؤن نہیں کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاوٹ شدہ آٹے سے بے خبرصارفین کی جانب سے کم قیمت پر خریداری بڑھنے کے باعث کراچی کی فلورملوں نے اپنی پیداواربھی کم کردی ہے جس کے سبب سرکاری گوداموں سے گندم لینے میں30 فیصد کی کمی ہوئی ہے جو مستقبل میں حکومت سندھ کی گندم پروکیورمنٹ کیلیے مالی استعداد میں کمی اور کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کا سبب بنے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ میں 7 لاکھ ٹن گندم کے ذخائرسرپلس ہیں جنہیں اگرفلورملز انڈسٹری نے نہیں اٹھایا تو اسٹیٹ بینک آئندہ سیزن کیلیے حکومت سندھ کو پروکیورمنٹ کی مد میں کم رقم جاری کریگا جس سے سندھ حکومت کے پاس کاشت کاروں سے گندم کی خریداری طاقت کم ہوجائے گی اور بچ جانے والی پرانی گندم کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے اسٹوریج سمیت دیگر فاضل اخراجات کا بوجھ پڑ جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اندرون سندھ میںملاوٹ شدہ آٹے کا مارکیٹ شیئر25 فیصد جبکہ کراچی میں15 فیصد ہوگیا ہے، کراچی کے مضافاتی علاقوں کے ریٹیلرز ملاوٹ شدہ آٹا کم قیمت پرفروخت کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب اور اندرون سندھ کی کچھ فلورملیںگندم کے ساتھ30 فیصد ناقص کنکی چاول کی ملاوٹ کے ساتھ آٹا تیار کررہی ہیں جن کی فی کلو پیداواری لاگت35 تا36 روپے ہے جبکہ خالص گندم سے تیار ہونے والے آٹے کی لاگت39 روپے ہے، جس کنکی چاول کوگندم میں ملا کر آٹا تیار کیا جارہا ہے۔
اس کی فی کلوگرام قیمت 20 تا 22 روپے ہے جبکہ فی کلوگرام خالص گندم کی قیمت34 روپے ہے، مفاد پرست عناصر پرندوں کی غذا میں استعمال ہونے والے ناقص کنکی چاول آٹے کی تیاری میں استعمال کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی فلورملوں نے صوبائی وزیر خوراک سندھ کو ملاوٹ شدہ آٹے کی بڑھتی ہوئی فروخت اور دیگر میکنزم سے آگاہ کردیا تھا جس پر وزیرخوراک سندھ نے ملاوٹ شدہ آٹا تیار کرنے والی فلورملوں اور بیوپاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا لیکن حکومتی سطح پر تاحال کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی، اسی طرح وفاق اور دیگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی تاحال ملاوٹ شدہ آٹے کے خلاف کارروائی شروع کرنے میں عادم دلچسپی کا رحجان برقرار ہے۔