روسی بحری بیڑے کی ترک ماہی گیروں کی کشتی پرفائرنگ
بحری جہازاورکشتی کے درمیان ممکنہ تصادم سے بچاؤ کیلئے ترک ماہی گیروں کی کشتی پرفائرنگ کی گئی، روسی وزارت دفاع
بحیرہ ایجہ میں روسی بحری بیڑے نے ترک ماہی گیروں کی کشتی پر فائرنگ کردی جس کے بعد کشتی نے اپنا رخ دوسری جانب موڑ لیا۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق بحیرہ ایجہ میں ترک ماہی گیروں کی ایک کشتی کو روسی جنگی بحری جہاز کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جب کہ ترک ماہی گیروں کی کشتی جنگی بحری جہاز کے انتہائی قریب آگئی تھی اور خدشہ تھا کہ کہیں تصادم نہ ہوجائے اس لئے روسی عملے نے خطرے سے خبردار کرنے کے لئے فائرنگ کی۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق ہمارے توپوں سے لیس سمٹلوی بحری جہاز نے ترک کشتی کو فائرنگ کرکے اس وقت خبردار کیا جب وہ جہاز سے صرف 600 کلو میٹر دور رہ گئی تھی، جہاز کے عملے کی جانب سے باربار کوششوں کے باوجود ترک کشتی نے نہ تو ریڈیو پرجہاز سے کوئی رابطہ قائم کیا اور نہ ہی اشاروں کے ذریعے خبردار کیے جانے پر کوئی دھیان دیا اس لئے کشتی کو خبردارکرنے کے لیے خطرے کی جھنڈیوں اور شعلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق بحری جہاز اور کشتی کے درمیان ممکنہ تصادم سے بچاؤ کے لیے ترک کشتی کی سمت چھوٹے ہتھیاروں کی مدد سے اتنے فاصلے سےگولیاں چلائی گئی جن سے کوئی ہلاکت نہیں ہوتی۔ واقعے کے بعد روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں تعینات ترک فوج کے اتاشی کو بھی طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ ترکی کی حدود میں داخل ہونے والے روسی طیارے کو ترکی کی جانب سے مار گرانے کے واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت اختیار کرچکے ہیں۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق بحیرہ ایجہ میں ترک ماہی گیروں کی ایک کشتی کو روسی جنگی بحری جہاز کی جانب سے نشانہ بنایا گیا جب کہ ترک ماہی گیروں کی کشتی جنگی بحری جہاز کے انتہائی قریب آگئی تھی اور خدشہ تھا کہ کہیں تصادم نہ ہوجائے اس لئے روسی عملے نے خطرے سے خبردار کرنے کے لئے فائرنگ کی۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق ہمارے توپوں سے لیس سمٹلوی بحری جہاز نے ترک کشتی کو فائرنگ کرکے اس وقت خبردار کیا جب وہ جہاز سے صرف 600 کلو میٹر دور رہ گئی تھی، جہاز کے عملے کی جانب سے باربار کوششوں کے باوجود ترک کشتی نے نہ تو ریڈیو پرجہاز سے کوئی رابطہ قائم کیا اور نہ ہی اشاروں کے ذریعے خبردار کیے جانے پر کوئی دھیان دیا اس لئے کشتی کو خبردارکرنے کے لیے خطرے کی جھنڈیوں اور شعلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق بحری جہاز اور کشتی کے درمیان ممکنہ تصادم سے بچاؤ کے لیے ترک کشتی کی سمت چھوٹے ہتھیاروں کی مدد سے اتنے فاصلے سےگولیاں چلائی گئی جن سے کوئی ہلاکت نہیں ہوتی۔ واقعے کے بعد روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں تعینات ترک فوج کے اتاشی کو بھی طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ ترکی کی حدود میں داخل ہونے والے روسی طیارے کو ترکی کی جانب سے مار گرانے کے واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت اختیار کرچکے ہیں۔