بنگلادیش میں ٹوئٹر اور اسکائپ سمیت دیگر سماجی ویب سائٹس پرعائد پابندی ہٹادی گئی
پابندی کامقصد1971کے جنگی جرائم کےسلسلےمیں دی جانے والی پھانسیوں کےممکنہ عوامی ردعمل سےبچنا ہے، مقامی میڈیا
بنگلا دیش کی حکومت نے ملک میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ٹوئٹر اور اسکائپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر لگائی جانے والی پابندی اٹھالی ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق ملک میں سیکورٹی وجوہات کے سبب ٹوئٹر اور اسکائپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کو بعد میں ہٹالیا گیا، سوشل میڈیا سائٹس پاباندی کا مقصد 1971 کے جنگی جرائم کے سلسلے میں دی جانے والی پھانسیوں کے نتیجے میں ممکنہ عوامی ردعمل سے بچنا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش کی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سوشل میڈیا کو استعمال کرکے ان پھانسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے لہٰذا ان سروسز کو مکمل بند کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 18 نومبر کو بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن جماعت کے 2 رہنماؤں کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا جس کے بعد بنگلا دیشی حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور وائبر سمیت دیگر سوشل میڈیا کی سائٹس پر پابندی لگائی تھی تاہم کچھ دنوں بعد پابندی اٹھالی گئی تھی۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق ملک میں سیکورٹی وجوہات کے سبب ٹوئٹر اور اسکائپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کو بعد میں ہٹالیا گیا، سوشل میڈیا سائٹس پاباندی کا مقصد 1971 کے جنگی جرائم کے سلسلے میں دی جانے والی پھانسیوں کے نتیجے میں ممکنہ عوامی ردعمل سے بچنا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش کی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سوشل میڈیا کو استعمال کرکے ان پھانسیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے لہٰذا ان سروسز کو مکمل بند کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 18 نومبر کو بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے اپوزیشن جماعت کے 2 رہنماؤں کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا جس کے بعد بنگلا دیشی حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ اور وائبر سمیت دیگر سوشل میڈیا کی سائٹس پر پابندی لگائی تھی تاہم کچھ دنوں بعد پابندی اٹھالی گئی تھی۔