سندھی ٹوپی اجرک ڈے خوبصورت ثقافتی روایت

سندھ بھر میں اتوار کو سندھ کا ثقافتی دن ’’سندھی ٹوپی اجرک ڈے‘‘ جوش و خروش سے منایا گیا

تعلیم کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ سازشوں کے تحت انتہاپسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ فوٹو : فائل

لاہور:
سندھ بھر میں اتوار کو سندھ کا ثقافتی دن ''سندھی ٹوپی اجرک ڈے'' جوش و خروش سے منایا گیا۔ اپنی ثقافت و روایات سے محبت کرنے والوں نے تقریبات کا انعقاد کیا اور ریلیاں نکالیں، سندھی لوک فنکاروں نے گیت پیش کیے، خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے ثقافتی رقص کرکے اپنی دھرتی سے محبت کا اظہار کیا۔

ثقافت کا دن منانے کا مقصد سندھی ثقافت کو اجاگر کرنا ہے، دیگر صوبوں میں بھی ثقافتی دن منانے کا رواج ہے جو ایک خوبصورت روایت اور اپنی اقدار سے جڑے رہنے کا تجدید عہد ہے۔ کلچرل ڈے کا انعقاد یقیناً خوش آیند ہے لیکن اس ثقافتی دن کو محض تقریبات تک محدود نہ کیا جائے بلکہ صوبائی اور وفاقی سطح پر ثقافت کی بقا اور تعمیر و ترقی کے منصوبوں کو مہمیز دی جائے۔


جب کہ حقیقت حال تو یہ ہے نہ صرف سندھ بلکہ دیگر صوبوں کے چھوٹے شہروں اور گائوں دیہات کا انفرااسٹرکچر زمانہ قدیم کی یاد دلاتا ہے، جدید سہولتوں کی بات چھوڑیں بنیادی انسانی سہولیات بھی میسر نہیں۔ کئی گائوں گوٹھ اب بھی ایسے ہیں جہاں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں، صفائی ستھرائی کا فقدان اور ہیلتھ سینٹرز کی کمی ہے، گائوں دیہات کے رہائشوں کو اپنے مریضوں کا علاج کروانے میلوں سفر کرکے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

ثقافتی دن تو منایا جارہا ہے لیکن سندھ کے لوک فنکار اور ثقافت کو زندہ رکھنے والے ہنرمند، کاریگر، آرٹسٹوں کی بحالی کی طرف کسی کا دھیان نہیں، غربت نے اپنے پنجے چہار اطراف گاڑے ہوئے ہیں۔ ثفاقت سے وابستہ افراد غربت و بے روزگاری کا شکار ہو کر اپنے گھر کا چولہا جلانے کی خاطر آبائی پیشوں سے منحرف ہوکر مزدوری کررہے ہیں۔ تعلیم کا شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ سازشوں کے تحت انتہاپسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

ثقافتی دن منانے کا مقصد محبت اور بھائی چارگی کے پیغام کو عام کرنا ہونا چاہیے، نیز حکومتی سطح پر ثقافت سے وابستہ افراد، آرٹسٹوں، کاریگروں اور ہنرمندوں کی حوصلہ افزائی اور معاش فراہم کرنے کا انتظام ہونا چاہیے۔ ثقافت کسی بھی قوم کی پہچان ہوا کرتی ہے، ثقافت سے انحراف اپنی قومی شناخت کو کھونے کے مترادف ہے۔ راست ہوگا کہ ثقافت کا دن محض ایک تقریب کی صورت منانے کے بجائے ثقافت کے فروغ اور امن و بھائی چارے کے استحکام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
Load Next Story