کراچی آپریشنخدشات توقعات
کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں سندھ رینجرز بدستور خدمات انجام دیتی رہے گی۔
وزیر اعظم محمد نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ دنوں کراچی کا دورہ کیا ۔ انھوں نے اس موقعے پر واضح پیغام دیا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جب کہ پاکستانی فوج کے سپہ سالار راحیل شریف نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کراچی میں دہشتگردوں اور ان کے معاونین کا گٹھ جوڑ توڑ دیا ہے اور آپریشن مکمل کیے بغیر کراچی سے واپسی ممکن نہیں۔ جہاں تک مسلم لیگ ن کی حکومت اور وزیر اعظم نوازشریف کا تعلق ہے تو جب سے ان کی حکومت برسراقتدار آئی ہے انھوں نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کراچی میں ہر صورت امن قائم کریں گے۔
انھوں نے اس ضمن میں سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا اور فوج کے بھرپور تعاون سے کراچی میں آپریشن کیا۔ اس آپریشن کے دوران دہشتگردوں کو کافی زک پہنچائی گئی۔ جس پر کراچی کے عوام نے سکون کا سانس لیا۔ اب آپریشن اور رینجرز کو مزید اختیارات دینے کے حوالے سے بعض حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔
اس صورتحال میں وزیر اعظم نے کراچی کا دورہ کیا۔ ایئرپورٹ پر ان کو خوش آمدید کہنے والے میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، مسلم لیگ کی صوبائی قیادت اور راقم الحروف بھی شامل تھا۔وزیر اعظم نواز شریف نے گورنر ہاؤس میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد وسیم، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
گورنر ہاؤس میں منعقدہ اس اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے اس امر پر اتفاق کیا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گا اور اس کی راہ میں حائل کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔
کراچی میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں سندھ رینجرز بدستور خدمات انجام دیتی رہے گی۔ اور آپریشنل اختیارات کے تحت جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھے گی۔ کراچی آپریشن کی وجہ سے اندرون سندھ فرار دہشتگردوں کے خلاف اندرون سندھ ٹارگٹڈ کارروائیاں کی جائیں گی۔ مجرموں کو دوبارہ سر اٹھانے نہیں دیں گے۔
کراچی آپریشن کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا اب شہر کے حالات تبدیل ہوگئے ہیں پہلے سرمایہ کار منصوبوں پر بات کرنے کے لیے ہمیں باہر بلاتے تھے۔ اب وہ خود سرمایہ کاری کے لیے کراچی آرہے ہیں۔ انھوں نے کراچی آپریشن پر رینجرز اور سیکیورٹی اداروں کو مبارکباد پیش کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے تفتیش اور پراسیکویشن کے نظام میں کمزوروں پر اظہار افسوس کیا اور وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ اجلاس میں کراچی آپریشن کے دورے سے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کور ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ انھوں نے اس دوران اپنی گاڑی کا شیشہ اتار کر کراچی کی سڑکوں پر سفر کیا۔ جنرل راحیل شریف نے کور ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقعے پر شہر میں قیام امن کے لیے فوج، رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار کو سراہا۔ انھوں نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن کی وجہ سے شہر میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں امن و امان کی بہتر صورتحال کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کا پر امن انعقاد ممکن ہوا۔ سندھ حکومت کے تحفظات اپنی جگہ لیکن اس صورتحال میں وہ تنہا دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ حکومت اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا موقف ایک ہے اور انھوں نے دہشتگردوں کے خاتمے کا عزم کررکھا ہے۔ سندھ حکومت کے ارباب اختیار آپریشن سے اس لیے خائف ہیں کہ رینجرز نے ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف بھی کارروائی کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے متعدد رہنما ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔ شرجیل میمن کو اپنی وزارت سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے اپنی وزارت سے محروم ہونا پڑا۔ دوسری جانب ڈاکٹر عاصم حسین سمیت بعض پی پی رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور ڈاکٹر عاصم حسین ایسی شخصیت ہیں جن کی گرفتاری سے سندھ حکومت پریشان دکھائی دے رہی ہے۔
بلاشبہ کراچی آپریشن ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے اور اس لیے حکومت سندھ کو اپنے تحفظات کے باوجود آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے چاہییں اورکراچی سمیت پورے صوبے سے دہشتگردوں، لوٹ مار کرنے والوں اور جرائم پیشہ عناصر کو ختم کرنے کے لیے بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔
یقینا اس ضمن میں وفاقی حکومت نے افہام و تفہیم سے کام لیا ہے اور توقع کی جانی چاہیے کہ آپریشن کے حوالے سے ابھرنے والے بعض اختلافات خوش اسلوبی سے ہی حل ہوجائیں گے۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت سے پہلے کراچی میں امن و امان کی صورتحال انتہائی بدتر تھی۔ روزانہ درجنوں افراد کو قتل اور زخمی کیا جاتا تھا، لوٹ مار کا بازار گرم تھا، کراچی کے شہری شدید عدم تحفظ کا شکار تھے۔ سیاسی، لسانی اور گروہی اختلافات پر سر عام قتل عام کیا جارہا تھا۔ ایسا دکھائی دیتا تھا کہ پورے شہر پر جرائم پیشہ افراد نے قبضہ کرلیا ہے ۔
وزیر اعظم نوازشریف اور عسکری قیادت نے کراچی کو امن کا بے مثال تحفہ دیا ہے۔ کراچی شہر کی روشنیاں لوٹ آئی ہیں اور اسے مزید بہتر کرنے کے لیے یہ آپریشن جاری ہونا چاہیے۔ یہ خواہش صرف مسلم لیگ ن کی ہی نہیں بلکہ پورے سندھ سمیت اہل وطن کی ہے اور وزیر اعظم قوم کے اس احساس اور جذبے کو سمجھتے ہیں اور پورے ملک کو روشن رکھنے سمیت کراچی کو بھی روشن رکھنے کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کررہے ہیں۔