فکسنگ کا عفریت کرکٹ کی جڑیں کھوکھلی کرنے لگا
بڑے پیمانے پر تحقیقات جاری ہونے کا انکشاف، رواں برس اینٹی کرپشن یونٹ کو 450 انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہوئیں
فکسنگ کا عفریت کرکٹ کی جڑیں کھوکھلی کرنے لگا،آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے چیئرمین رونی فلینگن نے بڑے پیمانے پر تحقیقات جاری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
رواں برس اب تک یونٹ کو 450 انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہوئی ہیں، 20 فیصد اطلاعات پلیئرز اور امپائرز کی جانب سے پہنچائی گئیں، رونی فلینگن کا کہنا ہے کہ بھارت، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا معاہدہ طے پانے والا ہے، جہاں بھی کرکٹ کھیلی جاتی وہاں حکومتی ایجنسیز سے مل کر فکسنگ کی لعنت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
زیادہ خطرہ ڈومیسٹک اور نچلے درجے کے انٹرنیشنل مقابلوں میں ہے، ایجوکیشن پروگرام کو زیادہ بہتر بنایا جارہا ہے، پلیئرز کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے دشمن نہیں دوست ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق کیوی آل راؤنڈر کرس کینز کے فکسنگ ٹرائلز میں بری ہونے پر آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی فعالیت پر پھر سے انگلیاں اٹھناشروع ہوگئی ہیں، البتہ اس کے سربراہ رونی فلینگن ادارے کی کارکردگی سے مطمئن اور انھیں یقین ہے کہ مستقبل میں یہ مزید فعال کردار ادا کرسکتا ہے۔
انھوں نے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر واضح کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس تفتیش کے اختیارات نہیں ہیں، ہم صرف ان کے بارے میں تحقیقات کرسکتے ہیں جنھوں نے ہمارے ساتھ اینٹی کرپشن کوڈ پر دستخط کیے ہوں، دیگر افرادکے بارے میں کچھ جاننے کا ہمیں کوئی اختیار نہیں، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ جہاں پر بھی کرکٹ کھیلی جاتی ہے وہاں کی حکومتی ایجنسیز کا تعاون حاصل کریں، ایسا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہوچکا جبکہ بھارت، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں بھی ہمارے ایجنسیز کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط ہونے والے ہیں جس سے ہم معلومات کا تبادلہ کرسکیں گے۔
فلینگن نے مزید کہا کہ ہم دیگرکھیلوں فٹبال، ٹینس، رگبی وغیرہ سے بھی اس حوالے سے مل کر کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ خراب لوگ صرف ایک کھیل تک ہی محدود نہیں رہتے۔ واضح رہے کہ گذشتہ پانچ برس میں پلیئرز اور آفیشلز کی جانب سے مشکوک سرگرمیوں اور روابط کے بارے میں رپورٹس دینے میں اضافہ ہوا ہے۔
2009 میں صرف 70 رپورٹس ہوئیں تھیں جبکہ 2011 یہ تعداد 281 رہی۔ رواں برس بھی اب تک آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو 450 مختلف شواہد اور انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہوچکی ہیں، ان میں سے 20 فیصد پلیئرز اور امپائرز کی جانب سے کی گئیں۔
کرس کینز کے معاملے پر فلینگن نے کہا کہ میں اس بارے میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا مگر مجھے یقین ہے کہ اس سے پلیئرز کا ہم پر اعتماد متاثر نہیں ہوگا، میں خود برینڈن میک کولم سے بات کروں گا جنھوں نے اس کیس میں گواہی دی جبکہ ہمارے کچھ آفیشلز نے ان سے بات کی بھی ہے۔ رونی فلینگن نے مزید کہا کہ ٹاپ لیول پر زیادہ مسابقتی کرکٹ میں کرپشن کا امکان بہت کم ہوتا ہے، مگر ڈومیسٹک اور نچلے درجے کی انٹرنیشنل کرکٹ ( انڈر 19 ورلڈ کپ، ویمنز اور ایسوسی ایٹ میچز) میں کرپشن کا خطرہ زیادہ ہے۔
رواں برس اب تک یونٹ کو 450 انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہوئی ہیں، 20 فیصد اطلاعات پلیئرز اور امپائرز کی جانب سے پہنچائی گئیں، رونی فلینگن کا کہنا ہے کہ بھارت، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا معاہدہ طے پانے والا ہے، جہاں بھی کرکٹ کھیلی جاتی وہاں حکومتی ایجنسیز سے مل کر فکسنگ کی لعنت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔
زیادہ خطرہ ڈومیسٹک اور نچلے درجے کے انٹرنیشنل مقابلوں میں ہے، ایجوکیشن پروگرام کو زیادہ بہتر بنایا جارہا ہے، پلیئرز کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے دشمن نہیں دوست ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق کیوی آل راؤنڈر کرس کینز کے فکسنگ ٹرائلز میں بری ہونے پر آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کی فعالیت پر پھر سے انگلیاں اٹھناشروع ہوگئی ہیں، البتہ اس کے سربراہ رونی فلینگن ادارے کی کارکردگی سے مطمئن اور انھیں یقین ہے کہ مستقبل میں یہ مزید فعال کردار ادا کرسکتا ہے۔
انھوں نے ایک انٹرویو میں ایک بار پھر واضح کیا کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس تفتیش کے اختیارات نہیں ہیں، ہم صرف ان کے بارے میں تحقیقات کرسکتے ہیں جنھوں نے ہمارے ساتھ اینٹی کرپشن کوڈ پر دستخط کیے ہوں، دیگر افرادکے بارے میں کچھ جاننے کا ہمیں کوئی اختیار نہیں، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ جہاں پر بھی کرکٹ کھیلی جاتی ہے وہاں کی حکومتی ایجنسیز کا تعاون حاصل کریں، ایسا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہوچکا جبکہ بھارت، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں بھی ہمارے ایجنسیز کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط ہونے والے ہیں جس سے ہم معلومات کا تبادلہ کرسکیں گے۔
فلینگن نے مزید کہا کہ ہم دیگرکھیلوں فٹبال، ٹینس، رگبی وغیرہ سے بھی اس حوالے سے مل کر کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ خراب لوگ صرف ایک کھیل تک ہی محدود نہیں رہتے۔ واضح رہے کہ گذشتہ پانچ برس میں پلیئرز اور آفیشلز کی جانب سے مشکوک سرگرمیوں اور روابط کے بارے میں رپورٹس دینے میں اضافہ ہوا ہے۔
2009 میں صرف 70 رپورٹس ہوئیں تھیں جبکہ 2011 یہ تعداد 281 رہی۔ رواں برس بھی اب تک آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو 450 مختلف شواہد اور انٹیلی جنس رپورٹس موصول ہوچکی ہیں، ان میں سے 20 فیصد پلیئرز اور امپائرز کی جانب سے کی گئیں۔
کرس کینز کے معاملے پر فلینگن نے کہا کہ میں اس بارے میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا مگر مجھے یقین ہے کہ اس سے پلیئرز کا ہم پر اعتماد متاثر نہیں ہوگا، میں خود برینڈن میک کولم سے بات کروں گا جنھوں نے اس کیس میں گواہی دی جبکہ ہمارے کچھ آفیشلز نے ان سے بات کی بھی ہے۔ رونی فلینگن نے مزید کہا کہ ٹاپ لیول پر زیادہ مسابقتی کرکٹ میں کرپشن کا امکان بہت کم ہوتا ہے، مگر ڈومیسٹک اور نچلے درجے کی انٹرنیشنل کرکٹ ( انڈر 19 ورلڈ کپ، ویمنز اور ایسوسی ایٹ میچز) میں کرپشن کا خطرہ زیادہ ہے۔