کے الیکٹرک کاترسیل بہتربنانے کیلیے ٹی پی1000منصوبہ

سندھ اپنے وسائل کی بنا پر پورے ملک کی توانائی کی طلب پوری کرسکتا ہے،وزیر خزانہ سندھ


Business Reporter December 15, 2015
سندھ اپنے وسائل کی بنا پر پورے ملک کی توانائی کی طلب پوری کرسکتا ہے،وزیر خزانہ سندھ فوٹو: فائل

کے الیکٹرک کمپنی نے اپنے ترسیل و تقسیم کے نظام کو مزید ترقی دینے کے لیے 'ٹی پی۔1000' پروجیکٹ کا افتتاح کر دیا، 40 کروڑ ڈالرکے پروجیکٹ کا مقصد ترسیل و تقسیم کے نظام میں 1000 میگاواٹ کو شامل کرنا ہے تاکہ صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی وفاقی وزیر پانی و بجلی اور دفاعی امور خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی ترسیلی نظام کی بہتری میں سرمایہ کاری خوش آئندہے تاہم توانائی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کفایت شعاری کی عادت اختیار کرنا ہو گی، پانی، گیس اور بجلی بچائے بغیر معاشی استحکام کی منزل حاصل کرنا مشکل ہے، حکومت نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ انفرااسٹرکچر اور ٹرانسمیشن بہتر بنانے پر توجہ دی ہے۔

وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اپنے وسائل کی بنا پر پورے ملک کی توانائی کی طلب پوری کرسکتا ہے، سندھ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے، یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں بجلی کی سب سے پہلے پیداوار کا آغاز کرنے والا پروجیکٹ ہوگا۔ کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین نے کہا کہ کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار، تقسیم اور ترسیل کے نظام میں 4 سال میں 2 ارب 20کروڑ ڈالر کی سرمایہ کار کرے گی۔

ٹی پی۔1000 پروجیکٹ اس سرمایہ کاری کا آغاز ہے، 40کروڑ ڈالرکی یہ سرمایہ کاری سیمنس جرمنی، سیمنس پاکستان اور شنگھائی الیکٹرک گروپ آف کمپنیز کا کنسورشیم کر رہا ہے جوغیرملکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کا کے الیکٹرک اورپاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے، ٹی پی۔1000 پروجیکٹ کے تحت کے الیکٹرک کے نیٹ ورک میں 220کے وی اور 132کے وی پر مشتمل 8 نئے گرڈ اسٹیشنز، بے ایکسٹینشن، 6 نئے آٹو ٹرانسفارمر،21 موجودہ گرڈ اسٹیشنز کی کارکردگی میں اضافے کے منصوبے کے علاوہ گرڈ کی صلاحیت میں مزید اضافہ کرنے کیلیے 30 پاور ٹرانسفارمر اور 400 سے زائد 11کے وی کے نئے فیڈرز شامل کیے جائیں گے۔

تقریباً 130 کلومیٹر پر محیط 220 اور 132 کے وی کی 10نئی ڈبل اور سنگل سرکٹ ٹرانسمیشن لائنز بچھائی جائیں گی جبکہ 3 ٹرانسمیشن سرکٹس کی بحالی کے ذریعے موجودہ صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ ڈیزاسٹر ریکوری سینٹر کے ذریعے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں مدد ملے گی جبکہ نئی ٹرانسمیشن لائنز، سرکٹس اور گرڈز کی شمولیت سے فنی خرابیوں میں کمی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی میں اضافہ ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں