پاک بھارت تعلقات میں بہتری اورتبادلہ خیال ہونا چاہیے مقررین

مقامی حکومتوں کی بہتر قانون سازی اور مناسب دورانیے کے بعد الیکشن کے انعقاد پر اتفاق


عبد الرحمٰن رضا December 15, 2015
مقامی حکومتوں کی بہتر قانون سازی اور مناسب دورانیے کے بعد الیکشن کے انعقاد پر اتفاق۔ فوٹو : فائل

پاکستان اوربھارت کے قانون سازوں اور سرکاری وفود کا حکومت اور جمہوریت کے تجربات پر بات چیت کا دوسرا دور 12 دسمبر 2015 کو متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک کی مقامی حکومتوں، بدعنوانی اور اداروں کے دیگر مسائل اور ان کے حل کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس اجلاس میں دونوں ممالک کی پارلیمنٹ کے سینئر ممبران اور ماہرین نے شرکت کی اور اپنے ملک میں موجود نظام کے بارے میں ایک دوسرے کو اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور پیش آنے والے مسائل کے حل کے لیے سیرحاصل گفتگو کی۔ دونوں ممالک کے ماہرین نے باہمی تعلقات پرالجھن کا اظہار کیا اور ایک تیسرے ملک کا انتخاب کیا کہ ایک دوسرے کے تجربات سے مستفیدہوا جائے۔ دونوں ملکوں کے مبصرین نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آنی چاہیے اور تبادلہ خیال کو آگے بڑھانا چاہیے۔

کانفرنس میں پاکستانی وفد میں سابق وفاقی وزیرسید نوید قمر، ارباب محمد عاصم خان، مہتاب اکبر راشدی، میاں محمود الرشید، انجینئر قمر الاسلام راجا، سید رحمن، میجررٹائرڈ سید برہان علی اور سینیٹر تاج محمد آفریدی اور بھارت کے مانی شانکر، اریادان شوکت، آشوتوش، بھرت بھوسلان، بھوپندر سنگ ہودا، مہندرا جیت سنگھ اور ڈاکٹر سنجیلاس برما اور دیگر نے شرکت کی۔ کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ڈائیلاگ کے اس عمل کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ دونوں ملکوں کے شہریوں کی زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔

اس موقع پر مبصرین نےPILDATکی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے دائرہ کارکومزید وسعت دی جانی چاہیے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کی مقامی حکومتوں کے لائحہ عمل پر بحث کرتے ہوئے دونوں اطراف کے وفود نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کو مقامی حکومتیں چلانے کے لیے ایک جیسے مسائل درپیش ہیں، دونوں ملک اس بات پر متفق ہوں کہ مقامی حکومتوں کی بہترقانون سازی کی جائے اور مناسب دورانیے کے بعدالیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومتی سیٹ اپس میں طاقت کو نچلی سطح تک بامعنی انداز میں منتقل کیاجائے اس طرح وسائل کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ذریعے موثر انداز میں مختص کیا جائے۔ دونوں ملکوں کے مقررین نے کہاکہ مقامی حکومتوں میں خواتین کی نمائندگی کا تناسب بڑھایاجانا چاہیے، کرپشن کی روک تھام کا موثر نظام ہوناچاہیے، شہریوں کی اطلاعات تک رسائی، شفافیت اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں