دسمبر کے معصوم شہداء کے نام

کتابیں بکھری پڑی تھیں لاشوں کے درمیاں، ان اوراق پر تمہارا وہ مقدس لہو یاد ہے ہم کو۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ

یاد ہو تم معصوم شہیدوں! تمہیں ہم بھولے نہیں ہیں، برس ایک ہے بیتا مگر وہ منظر سب یاد ہیں ہم کو

خون میں ڈوبی ہوئی دسمبر کی سحر یاد ہے ہم کو

وہ رنج و غم وہ سوگ میں ڈوبا وطن یاد ہے ہم کو

یاد ہو تم معصوم شہیدوں! تمہیں ہم بھولے نہیں ہیں

برس ایک ہے بیتا مگر وہ منظر سب یاد ہیں ہم کو

لہو لہو تھا چمن سارا اور پھول مرجھائے ہوئے تھے

ماؤں کی آنکھوں میں آنسو وہ آہ و بکا یاد ہے ہم کو

کتابیں بکھری پڑی تھیں لاشوں کے درمیاں

ان اوراق پر تمہارا وہ مقدس لہو یاد ہے ہم کو


غم سے نڈھال ہر آنکھ تھی اشکبار اہل وطن کی

وہ پھولوں کے اٹھتے ہوئے جنازے یاد ہیں ہم کو

علم کے خزانے جو بانٹ رہی تھی درس گاہ میں

اس مادر شہدا کی ہمت و جراَت یاد ہے ہم کو

سلام اے ارض ِ وطن کے معصوم شہیدوں

ہم نہ بھولیں ہیں نہ بھولیں گے کبھی تم کو

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story