جنت سے ننھے عبداللہ کا خط

پیاری امی! مجھے وہ آخری لمحے بہت بہت یاد آتے ہیں جب آپ نے پیار سے مجھے اسکول جانے کے لئے تیار کیا تھا۔


محمد عاصم December 15, 2015
آج جنت میں بچوں کی پارٹی تھی۔ اتنے سارے بچے دیکھ کر مجھے بچپن کا وہ میلہ یاد آگیا جو ابو نے ہمیں دکھایا تھا۔ سوات میلہ کیا وہ میلا اب بھی ہوتا ہے؟

ISLAMABAD: پیاری امی اور ابو جان،

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ

میں آپ کا پھول ۔۔۔۔ جنت کی بالائی منزل پر بیٹھا خط لکھ رہا ہوں۔ جب میں یہاں پہنچا تو مجھے لگا کہ میں شاید اکیلا ہوں۔ لیکن پھر جلد ہی مجھے جنت کے بالا خانوں کی طرف لے جایا گیا، جہاں مجھے اپنے سارے دوست مل گئے جو پاکستان میں میرے ساتھ تھے۔ ہم سبھی یہاں بہت خوش ہیں۔ ہم سبھی آپ سب کو بہت یاد کرتے ہیں۔

پیاری امی! مجھے وہ آخری لمحے بہت بہت یاد آتے ہیں جب آپ نے پیار سے مجھے اسکول جانے کے لئے تیار کیا تھا، میرے بکھرے بال سنوارتے ہوئے نرم گداز انگلیوں کو سر میں پھیرا تھا۔ امی یاد ہے آپ کو؟ جب ننھی فاطمہ نے میرے کپڑے خراب کردئیے تھے۔ اسکول کی وین ہارن بجا رہی تھی اور میں رو رہا تھا۔ امی کیا فاطمہ اب بھی مجھے یاد کرتی ہے؟ کیا وہ اب بھی ایسی ہی شرارتیں کرتی ہے؟

پیارے ابو! مجھے آپ بھی نہیں بھولتے، میں آج جب اپنی ضد کے بارے میں سوچتا ہوں تو ہنسنے لگتا ہوں۔ گھر میں مرغی رکھنے کی ضد۔ آپ نے منع کیا تھا لیکن میں کہاں باز آنے والا تھا۔ پھر ایک دن مرغی نے میرے اسکول یونیفارم کو گندا کردیا تھا۔ اُس دن میں کتنا رویا تھا۔ ویسے ابو مرغی کے کباب بہت لذیذ تھے۔

پیاری بہن فاطمہ! مجھے تم ہر پل یاد آتی ہو۔ کوئی وقت ایسا نہیں گذرتا جب میں اپنے دوستوں کو تمہاری شرارتیں اور کہانیاں ناں سناؤں۔ تمہیں یاد ہے جب امی نے تمہیں اسکول کے لئے تیار کیا تھا۔ تم کوہ قاف کی پری لگ رہی تھیں، میں نے امی کو کہا تھا کہ ماشاء اللہ کا دم کرلیں کہیں میری بہن کو نظر نہ لگ جائے۔ پھر جب ہم تمہیں اسکول چھوڑ کر واپس جانے لگے۔ تم کتنا روئی تھیں، تم میری ٹانگوں سے لپٹ کر کہتی تھی بھیا مجھے چھوڑ کر نہ جاؤ۔ مجھے نہیں پڑھنا میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ فاطمہ اب تو تم بڑی ہو گئی ہوگی۔ تمہارے کھلونے۔۔۔۔۔ اور تم جو میرے بغیر کھانا بھی نہیں کھاتی تھیں اب کیا کرتی ہو؟ فاطمہ تم اب بھی اسکول میں اول آتی ہو؟ خوب محنت کیا کرو۔ جب تم بڑی ہو جاؤ گی تو بچوں کو بتانا کہ تمہارا بھائی اور اُس کے دوست کن حالات میں اسکول جایا کرتے تھے۔

کل ایک بچہ ملا۔ اتنا خوبصورت گول مٹول، سرخ سفید چہرے والا، بڑی بڑی آنکھیں۔ میں نے جب اُس سے پوچھا کہ وہ کب اور کیسے یہاں پہنچا؟ تو اپنی توتلی زبان میں مجھے بتانے لگا کہ میں صبح اسکول کے لئے تیار ہو رہا تھا۔ باہر ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ دل کر رہا تھا کہ اسکول جانے سے پہلے موسم کو انجوائے کرلوں۔ ابھی میں اپنی ضد پر اپنی امی کو منانے کی کوشش ہی کر رہا تھا کہ ایک چھوٹا سا گولا آسمان سے آیا اور سارا منظر بدل گیا۔ شاید ڈرون تھا جس کے حملے میں میرے امی ابو بھی شہید ہوگئے۔ وہ بھی یہیں جنت میں ہیں لیکن میرا چھوٹا بھائی ابھی بھی وزیرستان میں ہے۔ کیا تم اپنے امی ابو کو کہہ سکتے ہو کہ وہ میرے بھائی کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔ اُس کی پرورش کریں؟

آج جنت میں بچوں کی پارٹی تھی۔ اتنے سارے بچے دیکھ کر مجھے بچپن کا وہ میلہ یاد آگیا جو ابو نے ہمیں دکھایا تھا۔ سوات میلہ کیا وہ میلا اب بھی ہوتا ہے؟

امی آپ کو عمر یاد ہے؟ سوات میلے میں میرا دوست بنا تھا۔ اُسکا چھوٹا بھائی علی بھی یہیں ہوتا ہے۔ میرے باغیچے سے چند قدم کے فاصلے پر اُسکا گھر ہے۔ وہ بتا رہا تھا کہ ہم اپنی کلاس میں تھے کہ ذور دار دھماکہ ہوا پھر منظر بدل گیا۔ اُس دن چھوٹے بھائی کو بہت بخار تھا۔ امی کہتی تھیں میں شہر جا کر اسے بڑے ڈاکٹر کو دکھاؤں گی۔ میرے گاؤں میں کوئی اسپتال نہیں ہے ناں، اس لئے۔ عبداللہ کیا تمہارے ابو میرے گاؤں میں ایک اسپتال بناسکتے ہیں؟ دیکھو میرے بھائی کو ڈاکٹر کی بہت ضرورت ہے۔ تم اپنے ابو سے کہنا، تم کہو گے ناں؟ مجھے اپنا بھائی بہت یاد آتا ہے۔

ابو انکل عبد الرحمٰن کا بیٹا اسامہ بھی میرے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ جس دن ہمارے اسکول میں وحشی درندے معصوم بچوں کو قتل کر رہے تھے، اسامہ کی گردن بھی ان ظالموں نے کاٹ دی تھی۔ لیکن ابو اسامہ کہہ رہا تھا کہ مجھے بالکل بھی تکلیف نہیں ہوئی تھی۔ وہ شہید جو ہوا ہے اس لئے تو اُسے تکلیف نہیں ہوئی۔

ابو جان اب میرا گاؤں کیسا ہے؟ کیا اب وہاں امن ہے؟ بچے اسکول جاتے ہیں؟ پیارا دیس پاکستان کیسا ہے؟ کیا اب بھی کرپشن ہوتی ہے؟ کیا اب بھی سفارش چلتی ہے؟ کیا اب بھی سیاست دان اغیار سے مل کر سازشیں کرتے ہیں؟ کیا اب بھی وہ سب کچھ ہو رہا ہے؟ مجھے یقین ہے کہ اب حالات بدل گئے ہوں گے۔

اللہ حافظ،

آپ کا بیٹا،

عبداللہ۔

وقت شہادت 16 دسمبر 2014 آرمی پبلک اسکول پشاور، پاکستان

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں