دہشت گردی کے خاتمے کیلیے 34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا خیرمقدم کرتے ہیں دفتر خارجہ
اتحاد میں شرکت کے لیے تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
ISLAMABAD:
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سعودیعرب کی قیادت میں 34 ممالک کے فوجی اتحاد کا خیر مقدم کرتا ہے تاہم اس میں شرکت کے لیے تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں نہ صرف ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں بلکہ دہشت گردی کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں جب کہ دونوں ممالک کے درمیان نہایت قریبی اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی ،عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف کی جانے والی علاقائی اور عالمی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے 34 ملکی اتحاد کے قیام کا خیر مقدم کرتاہے تاہم اس اتحاد کی مختلف سرگرمیوں میں شرکت کے لیے تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کویت میں اسلامی تعاون تنظیم میں وزرائے خارجہ کے 42 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ اور اسلامی ملکوں کے تعاون کی تنظیم کی قراردادوں کی روشنی میں دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کا اعادہ کیا گیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سعودیعرب کی قیادت میں 34 ممالک کے فوجی اتحاد کا خیر مقدم کرتا ہے تاہم اس میں شرکت کے لیے تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں نہ صرف ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں بلکہ دہشت گردی کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں جب کہ دونوں ممالک کے درمیان نہایت قریبی اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی ،عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف کی جانے والی علاقائی اور عالمی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے 34 ملکی اتحاد کے قیام کا خیر مقدم کرتاہے تاہم اس اتحاد کی مختلف سرگرمیوں میں شرکت کے لیے تفصیلات کا انتظار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کویت میں اسلامی تعاون تنظیم میں وزرائے خارجہ کے 42 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ اور اسلامی ملکوں کے تعاون کی تنظیم کی قراردادوں کی روشنی میں دہشت گردی اور شدت پسندی سے نمٹنے کا اعادہ کیا گیا تھا۔