آسٹریلوی انٹیلی جنس چیف کا سیاستدانوں کو اسلام پرتنقید نہ کرنے کا مشورہ

سیاستدانوں کے اسلام مخالف بیانات سے نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑسکتی ہےاس لئےبیانات میں نرمی لائی جائے، ڈنکن لیوس


ویب ڈیسک December 17, 2015
سیاستدانوں کے اسلام مخالف بیانات سے نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑسکتی ہےاس لئےبیانات میں نرمی لائی جائے، ڈنکن لیوس۔ فوٹو:فائل

آسٹریلوی انٹیلی جنس چیف ڈنکن لیوس نے سیاستدانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اسلام پر بلاجواب تنقید نہ کریں کیوں کہ ان کے اس عمل سے نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑسکتی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی انٹیلی جنس چیف کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب مغربی ممالک میں اسلام پر یلغار کی جارہی ہے اور خاص طور پر امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے بیان کے بعد سے مسلم کمیونٹی سمیت ایوان اقتدار میں بھی شدید غم و غصے پایا جاتا ہے جب کہ آسٹریلیا میں بھی سابق وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے حال ہی میں اپنے کالم میں لکھا کہ اسلام کی وجہ سے ہمیں پیش آنے والے مسائل سے متعلق ہم مزید انکارنہیں کرسکتے اور اسی طرح دیگر سیاستدانوں کے منفی بیانات کے بعد انٹیلی جنس چیف نے ممکنہ خطرے سے سیاستدانوں کو آگاہ کردیا۔

انٹیلی جنس چیف نے اس حوالے سے لبرل نیشنل اتحاد سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ وہ عوامی سطح پر اسلام سے متعلق اپنے بیانات میں نرمی لائیں اور اگر اسلام مخالف بیانات کا سلسلہ جاری رہا تو نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ دوسری جانب وزیرخارجہ جولی بشپ نے انٹیلی جنس چیف کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوامی سطح پر اسلام مخالف بیانات سے کاؤنٹرٹیررازم کارروائیاں متاثر ہوتی ہیں تو اس طرح کے بیانات نہیں دینے چاہیئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں