ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آدھے میچز 2 گراؤنڈ میں کرانے پر بھارتی بورڈ کو تنقید کا سامنا

بی سی سی آئی صدراورسیکرٹری نے ایونٹ کے آدھے میچزکی میزبانی اپنے شہروں کو دے دی جس پرریجنل بورڈ سراپا احتجاج ہیں۔


ویب ڈیسک December 17, 2015
بی سی سی آئی صدر اور سیکرٹری نے ایونٹ کے آدھے میچز کی میزبانی اپنے شہروں کو دے دی جس پرریجنل بورڈ سراپا احتجاج ہیں۔فوٹو؛فائل

بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کے لئے گراؤنڈز کی تقسیم کے معاملے نے تنازع کی صورت اختیار کرلی جب کہ ایونٹ کے آدھے میچز صرف 2 گراؤنڈ میں کرائے جانے پر بی سی سی آئی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 کے میچز میں اس حد تک بندر بانٹ کی کہ ایونٹ کے 35 میچز میں سے 17 میچز کی میزبانی بی سی سی آئی کے صدر ششانک منوہر اور سیکرٹری انوراگ ٹھاکر کے شہروں کو دے دی جب کہ دیگر پانچ شہر ممبئی، کلکتہ، بنگلور، چندی گڑھ اور دہلی صرف 18 میچز کی میزبانی کریں گے۔ بی سی سی آئی کے صدر ششانک منوہر کا تعلق ناگپور سے ہے جہاں ایونٹ کے 9 میچز کھیلیں جائیں گے جب کہ دھرماشالا سے تعلق رکھنے والے بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکرکے شہرمیں ایونٹ کے 8 میچز ہوں گے جہاں خاص طور پر پاکستان اور بھارت کا میچ بھی رکھا گیا ہے جب کہ گراؤنڈ میں صرف 23 ہزارافراد کی گنجائش ہے،اس کے مقابلے میں بھارت میں 30 ہزاراور55 ہزارسے زائد افراد کی گنجائش رکھنے والے گراؤنڈ بھی موجود ہیں جنہیں نظرانداز کرکے پاک بھارت میچ دھرماشالا میں رکھا گیا۔

دوسری جانب آئی سی سی بھارتی کرکٹ بورڈ کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی میزبانی کے لئے 55 کروڑ 20 لاکھ روپے دے گا اور 35 میچوں کی میزبانی کرنے والے ہر گراؤنڈ کو فی کس ایک کروڑ 60 لاکھ روپے فراہم کئے جائیں گے اس لئے میچز کی تقسیم کے معاملے کو پیسوں کی تقسیم کے تناظر میں دیکھتے ہوئے بی سی سی آئی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بی سی سی آئی حکام یہ بتانے سے بھی قاصرہیں کہ ایونٹ کے آدھے میچز کم گنجائش والے گراؤنڈز میں کیوں رکھے گئے ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں بھارت کے پاس انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کرنے والے 20 گراؤنڈز موجود ہیں جہاں سے ٹکٹوں کی فروخت سے فی کس میچ دو سے 3 کروڑ روپے آمدنی اکٹھی کی جاسکتی ہے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں