رواں سال17ہزار500 افراد قتل اور32ہزارموبائل فون چھینے گئےسی پی ایل سی
گاڑی چھیننے اور چوری کی وارداتوں میں 50 فیصدکمی آئی ، شہر کا سب سے بڑا مسئلہ اسٹریٹ کرائم ہے
سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی سندھ کے سربراہ زبیر حبیب نے کہا ہے کہ سی پی ایل سی نے گزشتہ سالوں کی نسبت گاڑیوں کے چھیننے اور چوری کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
رواں سال ان وارداتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ، سال 2014 میں اغوا برائے تاوان کے 110 مقدمات جبکہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے21 مقدمات درج ہوئے، ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں پر بھی قابو پایا گیا ، سال 2013 میں 21 ہزار ، 2014 میں 15 ہزار 42 جبکہ رواں سال میں قتل وغارت گری کی وارداتوں میں 17 ہزار 5 سو افراد کو قتل کیا گیا جس میں 618 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی شامل ہیں۔
ہمارا مقصد پولیس اور شہریوں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جرائم کی روک تھام کے اقدامات کو بروئے کار لانا ہے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد جمعرات کو اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، زبیر حبیب نے کہا کہ سی پی ایل سی کے تحت کراچی میں 6 دفاتر جبکہ حیدر آباد میں ایک دفتر کام کر رہا ہے۔
آئندہ دنوں میں سکھر میں بھی باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا جائے گا، سی پی ایل سی ابتدائی دنوں میں صرف 4 تھانوں کی حدود میں کام کا آغاز کیا تھا تاہم اس کا دائرہ کار اندرون سندھ سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے گا،سی پی ایل سی اب تک ایک ہزار 330 سے زائد اغوا برائے تاوان کے مقدمات حل کیے ہیں،اغوا برائے تاوان کی زد میں آنے والے خاندانوں کی اس معاشرے میں بحالی میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا اور ان کے راز کو افشا نہ کیا گیا ۔
اس سلسلے میں اغوا برائے تاوان کی رقم بھی ملزمان کو سی پی ایل سی کے پلیٹ فارم سے ادا کی گئی ،زبیر حبیب نے کہا کہ سی پی ایل سی نے اپنی کاوشوں کے ذریعے گزشتہ سالوں کی نسبت گاڑیوں کے چھیننے اور چوری کی وارداتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ، رواں سال ان وارداتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
سال 2014 میں اغوا برائے تاوان کے 110 مقدمات جبکہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 21 مقدمات درج ہوئے ، انھوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں پر بھی قابو پایا گیا، سال 2013 میں 21 ہزار ، 2014 میں 15 ہزار 42 جبکہ رواں سال میں قتل وغارت گری کی وارداتوں میں17 ہزار 5 افراد کو قتل کیا گیا ۔
جس میں618 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی شامل ہیں،سی پی ایل سی کے تحت اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ چوری کی وارداتیں کس علاقے میں زیادہ ہیں اور ان کی نوعیت کس طرح کی ہے تاکہ جرائم پیشہ گروہوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں اور چوری کی وارداتوں کے اوقات اور کون کون سے مقامات پر زیادہ ہوتی ہیں اور ان وارداتوں میں ملزمان کا طریقہ واردات کیا ہوتا ہے تمام تفصیلات جمع کی جاتی ہیں تاکہ ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مدد مل سکے ۔
زبیر حبیب نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سب سے بڑا مسئلہ اسٹریٹ کرائم کا ہے جس میں موبائل فون اور دیگر اشیا کی چھینا جھپٹی شامل ہے ، انھوں نے بتایا کہ 2014 میں 29 ہزار موبائل فونز جبکہ رواں سال 32 ہزار موبائل فون چوری یا چھیننے گئے۔
رواں سال ان وارداتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ، سال 2014 میں اغوا برائے تاوان کے 110 مقدمات جبکہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے21 مقدمات درج ہوئے، ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں پر بھی قابو پایا گیا ، سال 2013 میں 21 ہزار ، 2014 میں 15 ہزار 42 جبکہ رواں سال میں قتل وغارت گری کی وارداتوں میں 17 ہزار 5 سو افراد کو قتل کیا گیا جس میں 618 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی شامل ہیں۔
ہمارا مقصد پولیس اور شہریوں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جرائم کی روک تھام کے اقدامات کو بروئے کار لانا ہے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد جمعرات کو اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ، زبیر حبیب نے کہا کہ سی پی ایل سی کے تحت کراچی میں 6 دفاتر جبکہ حیدر آباد میں ایک دفتر کام کر رہا ہے۔
آئندہ دنوں میں سکھر میں بھی باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا جائے گا، سی پی ایل سی ابتدائی دنوں میں صرف 4 تھانوں کی حدود میں کام کا آغاز کیا تھا تاہم اس کا دائرہ کار اندرون سندھ سمیت ملک بھر میں پھیلایا جائے گا،سی پی ایل سی اب تک ایک ہزار 330 سے زائد اغوا برائے تاوان کے مقدمات حل کیے ہیں،اغوا برائے تاوان کی زد میں آنے والے خاندانوں کی اس معاشرے میں بحالی میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا اور ان کے راز کو افشا نہ کیا گیا ۔
اس سلسلے میں اغوا برائے تاوان کی رقم بھی ملزمان کو سی پی ایل سی کے پلیٹ فارم سے ادا کی گئی ،زبیر حبیب نے کہا کہ سی پی ایل سی نے اپنی کاوشوں کے ذریعے گزشتہ سالوں کی نسبت گاڑیوں کے چھیننے اور چوری کی وارداتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ، رواں سال ان وارداتوں میں 50 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔
سال 2014 میں اغوا برائے تاوان کے 110 مقدمات جبکہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 21 مقدمات درج ہوئے ، انھوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں پر بھی قابو پایا گیا، سال 2013 میں 21 ہزار ، 2014 میں 15 ہزار 42 جبکہ رواں سال میں قتل وغارت گری کی وارداتوں میں17 ہزار 5 افراد کو قتل کیا گیا ۔
جس میں618 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی شامل ہیں،سی پی ایل سی کے تحت اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ چوری کی وارداتیں کس علاقے میں زیادہ ہیں اور ان کی نوعیت کس طرح کی ہے تاکہ جرائم پیشہ گروہوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں اور چوری کی وارداتوں کے اوقات اور کون کون سے مقامات پر زیادہ ہوتی ہیں اور ان وارداتوں میں ملزمان کا طریقہ واردات کیا ہوتا ہے تمام تفصیلات جمع کی جاتی ہیں تاکہ ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں مدد مل سکے ۔
زبیر حبیب نے کہا کہ حالیہ دنوں میں سب سے بڑا مسئلہ اسٹریٹ کرائم کا ہے جس میں موبائل فون اور دیگر اشیا کی چھینا جھپٹی شامل ہے ، انھوں نے بتایا کہ 2014 میں 29 ہزار موبائل فونز جبکہ رواں سال 32 ہزار موبائل فون چوری یا چھیننے گئے۔