سلامتی کونسل میں داعش کی فنڈنگ روکنے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور
قرارداد میں پابندیوں کی خلاف ورزی کی نگرانی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل نے دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی معاونت روکنے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں داعش کی مالی معاونت روکنے پر زور دیا گیا۔ قرارداد میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ داعش کی فنڈنگ روکنے سے متعلق کوششیں تیز کریں کیونکہ یہ شدت پسند تنظیم شام اور عراق کے بڑے حصوں پر قبضہ جما چکی ہے اور لیبیا میں بھی اپنے قدم جما رہی ہے۔ قرارداد میں پابندیوں کی خلاف ورزی کی نگرانی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
امریکا کے وزیر خزانہ جیکب لیو کا کہنا تھا کہ داعش کی فنڈنگ کو روکنے کو ہدف بنانا مشکل فیصلہ ہے، اگرچہ ہم داعش کو مالی لحاظ سے تنہا کرنے میں پیش رفت کر رہے ہیں مگر ہمیں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو انفرادی اور عالمی سطح پر تیز کرنا ہو گا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر جی یون شن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پیسہ داعش کی سب سے بڑی کمزوری ہے اور اس تنظیم کو دوسرے شدت پسند گروپوں کی نسبت زیادہ پیسہ چاہیئے اسلئے اس گروہ کو شکست دینے کے لئے اس کی مالی معاونت کو روکنے پر خصوصی اہمیت دینی ہوگی۔
واضح رہے کہ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق داعش اپنی آمدنی کا بڑا حصہ تیل بلیک مارکیٹ میں فروخت کر کے حاصل کرتی ہے اور اس کے اثاثوں کی تعداد تقریبا 50 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں داعش کی مالی معاونت روکنے پر زور دیا گیا۔ قرارداد میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ داعش کی فنڈنگ روکنے سے متعلق کوششیں تیز کریں کیونکہ یہ شدت پسند تنظیم شام اور عراق کے بڑے حصوں پر قبضہ جما چکی ہے اور لیبیا میں بھی اپنے قدم جما رہی ہے۔ قرارداد میں پابندیوں کی خلاف ورزی کی نگرانی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
امریکا کے وزیر خزانہ جیکب لیو کا کہنا تھا کہ داعش کی فنڈنگ کو روکنے کو ہدف بنانا مشکل فیصلہ ہے، اگرچہ ہم داعش کو مالی لحاظ سے تنہا کرنے میں پیش رفت کر رہے ہیں مگر ہمیں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو انفرادی اور عالمی سطح پر تیز کرنا ہو گا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر جی یون شن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پیسہ داعش کی سب سے بڑی کمزوری ہے اور اس تنظیم کو دوسرے شدت پسند گروپوں کی نسبت زیادہ پیسہ چاہیئے اسلئے اس گروہ کو شکست دینے کے لئے اس کی مالی معاونت کو روکنے پر خصوصی اہمیت دینی ہوگی۔
واضح رہے کہ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق داعش اپنی آمدنی کا بڑا حصہ تیل بلیک مارکیٹ میں فروخت کر کے حاصل کرتی ہے اور اس کے اثاثوں کی تعداد تقریبا 50 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہے۔