مولانا عبدالعزیزنے کسی قسم کی گڑ بڑ کی تو قانون فوری حرکت میں آئے گا چوہدری نثار
مولانا عبدالعزیزکیخلاف کوئی کیس نہیں اوراگرانہوں نے قانون توڑا تو قانون فوراً حرکت میں آئے گا، وفاقی وزیرداخلہ
LONDON:
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیزکواگراسلام آباد میں پھربسانا ہی تھا تو آپریشن کرنے کی کیا ضرورت تھی تاہم اگرانہوں نے کسی قسم کی گڑ بڑ کی تو قانون فوراً حرکت میں آئے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 2007 کے آپریشن کا نتیجہ دیکھ لیا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، اگرمولانا صاحب کو پھراسلام آباد میں بسانا تھا تو آپریشن کیوں کیا گیا، لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی کیس نہیں تو انہیں کس طرح گرفتارکریں اور کب تک انہیں نظربند رکھا جائے تاہم اگرانہوں نے قانون توڑا تو ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون فوراً حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس سے متعلق جلد باز لوگوں نے بات کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، دارالحکومت میں اس وقت 25 ہزارسے زائد مدرسے کے طلبا ہیں تو کیا بندوق لے کر انہیں نکال دیں، مدرسوں نے کون سی دہشت گردی کی کہ ہم ان کے خلاف ایکشن لیں جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علما اور مدارس ہمارے معاون ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام میں نہ کوئی لبرل ازم ہے نہ کوئی بنیاد پرستی،اسلام کواسلام رہنے دیں، مدرسہ نصاب میں دوررس تبدیلیاں ہوں گی جب کہ مدرسہ رجسٹریشن اور اس کے فارم پرعلما سے مکمل اتفاق ہوگیا ہے اورساتھ ہی مدرسہ نصاب میں جدید تعلیم کو شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جب کہ مدرسہ اصلاحات سے متعلق اجلاس بھی جلد بلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان، سول آرمڈ فورسزاور پولیس کی قربانیوں سے امن آیا جب کہ فاٹا سے فوج بلائیں گے تو سول آرمڈ فورسز تعینات کریں گے اورجوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ آئندہ 3 ماہ میں اپنا کام شروع کردے گا جب کہ اس بات کا عزم کر رکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیزکواگراسلام آباد میں پھربسانا ہی تھا تو آپریشن کرنے کی کیا ضرورت تھی تاہم اگرانہوں نے کسی قسم کی گڑ بڑ کی تو قانون فوراً حرکت میں آئے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 2007 کے آپریشن کا نتیجہ دیکھ لیا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، اگرمولانا صاحب کو پھراسلام آباد میں بسانا تھا تو آپریشن کیوں کیا گیا، لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف کوئی کیس نہیں تو انہیں کس طرح گرفتارکریں اور کب تک انہیں نظربند رکھا جائے تاہم اگرانہوں نے قانون توڑا تو ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون فوراً حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس سے متعلق جلد باز لوگوں نے بات کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے، دارالحکومت میں اس وقت 25 ہزارسے زائد مدرسے کے طلبا ہیں تو کیا بندوق لے کر انہیں نکال دیں، مدرسوں نے کون سی دہشت گردی کی کہ ہم ان کے خلاف ایکشن لیں جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علما اور مدارس ہمارے معاون ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام میں نہ کوئی لبرل ازم ہے نہ کوئی بنیاد پرستی،اسلام کواسلام رہنے دیں، مدرسہ نصاب میں دوررس تبدیلیاں ہوں گی جب کہ مدرسہ رجسٹریشن اور اس کے فارم پرعلما سے مکمل اتفاق ہوگیا ہے اورساتھ ہی مدرسہ نصاب میں جدید تعلیم کو شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جب کہ مدرسہ اصلاحات سے متعلق اجلاس بھی جلد بلایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان، سول آرمڈ فورسزاور پولیس کی قربانیوں سے امن آیا جب کہ فاٹا سے فوج بلائیں گے تو سول آرمڈ فورسز تعینات کریں گے اورجوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ آئندہ 3 ماہ میں اپنا کام شروع کردے گا جب کہ اس بات کا عزم کر رکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔