بھارت کا روس سے 39 کھرب روپے کے جدید ترین میزائل سسٹمز خریدنے کا فیصلہ
5 جدید میزائل سسٹمز میں سے 3 کو پاکستانی سرحدوں کے قریب نصب کیا جائے گا، بھارتی میڈیا
بھارت کا جنگی جنون دن بہ دن بڑھتے ہوئے آسمان کی بلندیوں کو چھورہا جس کے باعث بھارت خطے میں ہتھیاروں کے عدم توازن کو بھی بڑھاوا دے رہا ہے جب کہ اب بھارت نے روسی ساختہ 5عدد ایس 400 ٹرمف ایئر میزائل ڈیفینس سسٹمز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان جدید ترین میزائل سسٹمز کی قیمت 39 کھرب بھارتی روپے ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق روسی ساختہ یہ میزائل 400 کلومیٹر کی حد میں آنے والے طیارے، اسٹیلتھ ہوائی جہاز، میزائل اور ڈرون کو نشانہ بنا کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان ان نظاموں کی خریداری کے لیے روس اور بھارت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ بھارتی دفاعی مبصرین نے میزائل سسٹمز کے حصول کو ''گیم چینجر'' قرار دیا ہے جب کہ اس کے علاوہ بھارت بہت جلد فرانس سے رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاہدہ بھی کرے گا جس کے تحت 5 ارب ڈالر کے فرانسیسی طیارے خریدے جائیں گے۔
روس کے ان جدید نظاموں کی باقاعدہ خریداری کے بعد ان کے حصول میں کئی برس لگ سکتے ہیں جن میں سے 3 نظاموں کو مغربی بھارتی سرحدوں ( پاکستان کے قریب) نصب کیا جائے گا جب کہ 2 مشرقی سمت ( چین) کے قریب لگائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ چین نے بھی ایسے 6 سسٹمز خریدے ہیں جو 2017 میں چین پہنچنا شروع ہوجائیں گے جس پر 3 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔
بھارتی جنگی جنون:
اس کے علاوہ بھارتی دفاعی کمیٹی نے اپنے ایئر ڈیفینس سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے اندھا دھند اسلحہ خریدنا شروع کردیا ہے جس کے لیے مزید 26 ہزار کروڑ کی رقم خرچ کی جائے گی جو میزائل سسٹم کے علاوہ ہے۔ اس میں 40 کلومیٹر رینج والے پناکا میزائل سسٹم بھی شامل ہیں تاہم مودی سرکار نے ایس 400 سسٹمز کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے۔ بھارت نے اس سے قبل روس سے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کیا ہے جس کے تحت کیمو کے اے 266 ٹی ہیلی کاپٹر اپنے ملک میں تیار کرے گا جو ''میک ان انڈیا'' پالیسی کے تحت تیار کیے جائیں گے۔
بھارت کا جنگی جنون یہاں نہیں رکتا بلکہ اس نے روس سے دوسری ایٹمی آبدوز خریدنے کا معاہدہ بھی کیا ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس کےعلاوہ بھارت روس سے 272 عدد سخوئی طیارے خرید رہا ہے جس پر 12 ارب ڈالر لاگت آئے گی جب کہ ایک بحری فضائی بیڑے کے خریداری پر بھی مذاکرات ہورہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق روسی ساختہ یہ میزائل 400 کلومیٹر کی حد میں آنے والے طیارے، اسٹیلتھ ہوائی جہاز، میزائل اور ڈرون کو نشانہ بنا کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان ان نظاموں کی خریداری کے لیے روس اور بھارت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ بھارتی دفاعی مبصرین نے میزائل سسٹمز کے حصول کو ''گیم چینجر'' قرار دیا ہے جب کہ اس کے علاوہ بھارت بہت جلد فرانس سے رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کا معاہدہ بھی کرے گا جس کے تحت 5 ارب ڈالر کے فرانسیسی طیارے خریدے جائیں گے۔
روس کے ان جدید نظاموں کی باقاعدہ خریداری کے بعد ان کے حصول میں کئی برس لگ سکتے ہیں جن میں سے 3 نظاموں کو مغربی بھارتی سرحدوں ( پاکستان کے قریب) نصب کیا جائے گا جب کہ 2 مشرقی سمت ( چین) کے قریب لگائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ چین نے بھی ایسے 6 سسٹمز خریدے ہیں جو 2017 میں چین پہنچنا شروع ہوجائیں گے جس پر 3 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔
بھارتی جنگی جنون:
اس کے علاوہ بھارتی دفاعی کمیٹی نے اپنے ایئر ڈیفینس سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے اندھا دھند اسلحہ خریدنا شروع کردیا ہے جس کے لیے مزید 26 ہزار کروڑ کی رقم خرچ کی جائے گی جو میزائل سسٹم کے علاوہ ہے۔ اس میں 40 کلومیٹر رینج والے پناکا میزائل سسٹم بھی شامل ہیں تاہم مودی سرکار نے ایس 400 سسٹمز کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے۔ بھارت نے اس سے قبل روس سے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کیا ہے جس کے تحت کیمو کے اے 266 ٹی ہیلی کاپٹر اپنے ملک میں تیار کرے گا جو ''میک ان انڈیا'' پالیسی کے تحت تیار کیے جائیں گے۔
بھارت کا جنگی جنون یہاں نہیں رکتا بلکہ اس نے روس سے دوسری ایٹمی آبدوز خریدنے کا معاہدہ بھی کیا ہے جس پر ڈیڑھ ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ اس کےعلاوہ بھارت روس سے 272 عدد سخوئی طیارے خرید رہا ہے جس پر 12 ارب ڈالر لاگت آئے گی جب کہ ایک بحری فضائی بیڑے کے خریداری پر بھی مذاکرات ہورہے ہیں۔