ڈرامہ نگار کمال احمد رضوی انتقال کر گئے
مرحوم نے1958ء میں تھیٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جب کہ ان کی عمر صرف انیس سال تھی۔
ATLANTA:
معروف اداکار، ڈرامہ نگار'مزاح نگار اورہدایتکار کمال احمد رضوی گزشتہ روز کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 85 سال تھی۔ نماز جنازہ بعد نماز جمعہ عسکری ٹو کراچی میں ادا کی گئی۔ انہیں ٹیلی ویژن کی مشہور ڈرامہ سیریز ''الف نون'' سے زبردست شہرت حاصل ہوئی، اس ڈرامے میں کمال رضوی کے ساتھ اداکار ننھامرحوم (رفیع خاور) نے کام کر کے ایک یاد گار جوڑی بنا دی جو آج بھی اتنی ہی پسندیدہ ہے۔ کمال احمد رضوی ایک مایہ ناز فنکار تھے جنھوں نے اپنے ساتھ لگنے والے بھاری بھرکم رفیع خاور کو ننھے کے نام کے ساتھ اتنی شہرت دلا دی کہ اس کے لیے فلم انڈسٹری کے دروازے کھل گئے اور انھوں نے فلم انڈسٹری میں بڑا مقام حاصل کیا تاہم مرحوم کمال احمد رضوی نے اس دور کی فلم کو اس قابل نہ جانا کہ ادھر کا رخ کرتے۔
مرحوم کمال احمد رضوی 1930ء میں بھارتی صوبہ بہار کے قصبہ گیا میں پیدا ہوئے 'یہ وہ تاریخی قصبہ تھا جہاں مہاتما بدھ کو صدیوں پہلے برگد کے ایک درخت کے نیچے نروان حاصل ہوا تھا۔ مرحوم1951ء میں بھارت سے لاہور آئے تھے اور پھر کراچی منتقل ہو گئے۔ مرحوم نے1958ء میں تھیٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جب کہ ان کی عمر صرف انیس سال تھی۔ وہ افسانہ نگار سعادت حسن منٹو سے بہت متاثر تھے انھوں نے منٹو کے کچھ ڈرامے بھی کامیابی سے پیش کیے۔ وہ ملک کے مشہور ادبی جرائد آئینہ، تہذیب اور شمع کے مدیر کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے۔ وہ معاشرے کی برائیوں کو مزاح میں اجاگر کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ ان کی وفات سے ڈرامہ نگاری کے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔
معروف اداکار، ڈرامہ نگار'مزاح نگار اورہدایتکار کمال احمد رضوی گزشتہ روز کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 85 سال تھی۔ نماز جنازہ بعد نماز جمعہ عسکری ٹو کراچی میں ادا کی گئی۔ انہیں ٹیلی ویژن کی مشہور ڈرامہ سیریز ''الف نون'' سے زبردست شہرت حاصل ہوئی، اس ڈرامے میں کمال رضوی کے ساتھ اداکار ننھامرحوم (رفیع خاور) نے کام کر کے ایک یاد گار جوڑی بنا دی جو آج بھی اتنی ہی پسندیدہ ہے۔ کمال احمد رضوی ایک مایہ ناز فنکار تھے جنھوں نے اپنے ساتھ لگنے والے بھاری بھرکم رفیع خاور کو ننھے کے نام کے ساتھ اتنی شہرت دلا دی کہ اس کے لیے فلم انڈسٹری کے دروازے کھل گئے اور انھوں نے فلم انڈسٹری میں بڑا مقام حاصل کیا تاہم مرحوم کمال احمد رضوی نے اس دور کی فلم کو اس قابل نہ جانا کہ ادھر کا رخ کرتے۔
مرحوم کمال احمد رضوی 1930ء میں بھارتی صوبہ بہار کے قصبہ گیا میں پیدا ہوئے 'یہ وہ تاریخی قصبہ تھا جہاں مہاتما بدھ کو صدیوں پہلے برگد کے ایک درخت کے نیچے نروان حاصل ہوا تھا۔ مرحوم1951ء میں بھارت سے لاہور آئے تھے اور پھر کراچی منتقل ہو گئے۔ مرحوم نے1958ء میں تھیٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جب کہ ان کی عمر صرف انیس سال تھی۔ وہ افسانہ نگار سعادت حسن منٹو سے بہت متاثر تھے انھوں نے منٹو کے کچھ ڈرامے بھی کامیابی سے پیش کیے۔ وہ ملک کے مشہور ادبی جرائد آئینہ، تہذیب اور شمع کے مدیر کی حیثیت سے بھی کام کرتے رہے۔ وہ معاشرے کی برائیوں کو مزاح میں اجاگر کرنے میں کمال رکھتے تھے۔ ان کی وفات سے ڈرامہ نگاری کے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔