سروس معطلی موبائل فون کمپنیوں کے نقصان کاازالہ نہیں کیا گیا

اگست و ستمبر میں36 گھنٹوں سے زائد کی بندش سے انڈسٹری کوایک ارب کا نقصان ہوا تھا۔


مستقبل میں سروس معطلی کی صورت میں ٹیلی کام سیکٹر کی قانونی مزاحمت کا امکان۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل فون سروس کی معطلی کے دوران لائسنس یافتگان کے نقصان کا ازالہ حکومت کی ذمے داری ہے۔

تاہم اگست اور ستمبر کے مہینوں میں مجموعی طور پر 36 گھنٹوں سے زائد کی بندش سے انڈسٹری کو پہنچنے والے ایک ارب روپے کے نقصان کا ازالہ نہیں کیا گیا جس سے مستقبل میں سروس کی معطلی کی صورت میں ٹیلی کام انڈسٹری کی جانب سے ٹیلی کام ایکٹ کو جواز بناکر قانونی مزاحمت کا امکان ہے۔ عید سمیت سیکیورٹی کے لحاظ سے حساس دنوں میں موبائل فون سروس کی بندش سے ٹیلی کام انڈسٹری کے ساتھ خود حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری خسارے کا سامنا ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق پاکستان ٹیلی کام ایکٹ 1976کی سیکشن 54کے تحت حکومت سروس کی معطلی کے دوران انڈسٹری کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی پابند ہے تاہم رواں سال عید الفطر اور یوم عشق رسولﷺ کے موقع پر موبائل فون سروس کی بندش سے پہنچنے والے ایک ارب روپے کے نقصان کی تلافی نہیں کی گئی۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے ساتھ صارفین بھی عیدالالضحیٰ پر موبائل فون سروس کی غیراعلانیہ بندش کے اندیشے کا شکار ہیں جس سے ٹیلی کام انڈسٹری کے نقصان میں بھی مزید اضافہ ہوگا، 19سے 20اگست کے دوران 4شہروں میں 15.5گھنٹے اور 21ستمبر کو یوم عشق رسول ﷺکے موقع پر 16شہروں میں 18سے 21گھنٹے سروس کی معطلی سے ٹیلی کام انڈسٹری کو ایک ارب روپے اور حکومت کو 20کروڑ روپے کے ریونیو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق سروس کی معطلی کیلیے ٹیلی کام ایکٹ میں مخصوص حالات بھی درج ہیں جن میں جنگ اور ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہیں، ٹیلی کام ایکٹ کی سیکشن 54کی شق نمبر2کے مطابق ملکی سلامتی کو درپیش خطرات، بیرونی جارحیت، ریاست کے دفاع کیلیے ناگزیر ہونے کی صورت میں ٹیلی کام سروس معینہ مدت کیلیے معطل کی جاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں صدر کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کی صورت میں بھی ضرورت پڑنے پر لائسنس یا سروس معطل کی جاسکتی ہے تاہم سروس کی معطلی کے دوران لائسنس یافتگان کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھی حکومت کی ذمے داری قرار دیا گیا ہے۔ ٹیلی کام ماہرین کے مطابق ملک میں توانائی کے بحران، سیکیورٹی کے مسائل، ٹیکسوں کی بھرمار اور بلند کاروباری لاگت کی وجہ سے انڈسٹری پہلے ہی دبائو کا شکار ہے، پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر پر خطے میں سب سے زیادہ 33فیصد ٹیکس عائد ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔