ٹیکسوں کی بھرمار سے ٹریکٹر کی صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی
ملازمین کی بھاری تعداد رکھنے والی صنعت کا مستقبل خطرے میں ہے،ذرائع
حکومتی اقدامات اور فروخت میں انتہائی کمی کے باعث ٹریکٹر کی صنعت کی پیداوار عارضی طور پر بند اور ملازمین کی چھانٹی کا خدشہ ہے۔
ٹریکٹر صنعت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ملازمین کی بھاری تعداد رکھنے والی صنعت کا مستقبل خطرے میں ہے جبکہ کسان برادری کے بھی فارم مشینری کی پیداوار رک جانے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔ پاما کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹریکٹر صنعت کی صورتحال مثبت نہیں کیونکہ صوبائی حکومتوں نے ٹریکٹر اسکیموں کا آغاز نہیں کیا ہے اور پھر صنعت پر نئے ٹیکس لاگو کر دیے گئے، اس سے صنعت بری طرح متاثر ہوئی اور مینوفیکچررز کو رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران فروخت میں انتہائی کمی کا سامنا رہا، اب نوبت کاروبار کی بندش اور شاید ملازمین کی چھانٹی تک آ پہنچی ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہو گا کہ ملت ٹریکٹر نے پہلے ہی اپنا پلانٹ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ ایک اور اہم مینوفیکچرر الغازی نے بھی اس ہفتے اپنا پلانٹ بند کر دیا ہے۔
مینوفیکچررکے ذرائع نے بتایا کہ بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اقدام سالانہ دیکھ بھال اور اسٹاک ٹیکنگ کے لیے کیا جا رہا ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ وہ انوینٹری کی بھاری لاگت کی وجہ سے سی بی یوز کی انوینٹری جمع کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ذرائع نے پلانٹ کی بندش کی تصدیق کی اور کہاکہ سندھ حکومت ٹریکٹرز کے ڈیلرز پر مزید 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت درآمدی خام مال پر مزید 1 فیصد ٹیکس عائد کرتے ہوئے صنعت کو تکلیف پہنچانے میں ایک قدم آگے بڑھ گئی، اسی طرح پنجاب حکومت ٹریکٹرز کی نقل و حمل پر ٹیکس لگانے کیلیے تفصیلات طلب کر رہی ہے۔
ٹریکٹر صنعت کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ملازمین کی بھاری تعداد رکھنے والی صنعت کا مستقبل خطرے میں ہے جبکہ کسان برادری کے بھی فارم مشینری کی پیداوار رک جانے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔ پاما کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹریکٹر صنعت کی صورتحال مثبت نہیں کیونکہ صوبائی حکومتوں نے ٹریکٹر اسکیموں کا آغاز نہیں کیا ہے اور پھر صنعت پر نئے ٹیکس لاگو کر دیے گئے، اس سے صنعت بری طرح متاثر ہوئی اور مینوفیکچررز کو رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران فروخت میں انتہائی کمی کا سامنا رہا، اب نوبت کاروبار کی بندش اور شاید ملازمین کی چھانٹی تک آ پہنچی ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہو گا کہ ملت ٹریکٹر نے پہلے ہی اپنا پلانٹ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ ایک اور اہم مینوفیکچرر الغازی نے بھی اس ہفتے اپنا پلانٹ بند کر دیا ہے۔
مینوفیکچررکے ذرائع نے بتایا کہ بظاہر تو یوں لگتا ہے کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ اقدام سالانہ دیکھ بھال اور اسٹاک ٹیکنگ کے لیے کیا جا رہا ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ وہ انوینٹری کی بھاری لاگت کی وجہ سے سی بی یوز کی انوینٹری جمع کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ذرائع نے پلانٹ کی بندش کی تصدیق کی اور کہاکہ سندھ حکومت ٹریکٹرز کے ڈیلرز پر مزید 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت درآمدی خام مال پر مزید 1 فیصد ٹیکس عائد کرتے ہوئے صنعت کو تکلیف پہنچانے میں ایک قدم آگے بڑھ گئی، اسی طرح پنجاب حکومت ٹریکٹرز کی نقل و حمل پر ٹیکس لگانے کیلیے تفصیلات طلب کر رہی ہے۔