دنیا کے قیمتی مہنگے اور نایاب ترین ڈاک ٹکٹ
برٹش گیانا ون سینٹ میگنیٹا(british guiana1 cent megenta) نامی اس ٹکٹ کی حالیہ قیمت 850,000ملین ڈالر ہے
ایسے بہت سے افراد ہیں جن کے مختلف قسم کے مشاغل ہوتے ہیں لیکن سب سے دلسپ مشغلہ ٹکٹ جمع کرنا ہے۔ ہمارے اردگرد ایسے بہت سے افراد ہیں جو یہ کام خاصے شوق سے کرتے نظر آتے ہیں اور ان کے پاس دنیا کے نادر و نایاب ٹکٹس کا ذخیرہ ہوتا ہے اور وہ ایسے ڈاک ٹکٹس کی تلاش میں ہمہ وقت سر گرداں رہتے ہیں لیکن ان کا مطمع نظر ایسے ٹکٹ ہوتے ہیں جو خالص اور قدیم ہوتے ہوں اور اس کے لئے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار رہتے ہوں۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ان کی قدر وقیمت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہاں تک کہ ان کی قیمت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ عام انسان اس کے بارے میں محض سوچ کر ہی رہ جاتا ہے۔ کچھ ڈاک ٹکٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہنگے اور مشہور ترین مانے جاتے ہیں، یہ ٹکٹ نیلامی میں فروخت کیے جاتے ہیں۔
ٹریس کلنگ یلیو (treskilling yellow) نامی ٹکٹ جس کی حالیہ قیمت 3.14ملین ڈالر ہے دنیا کا سب سے مہنگا، قیمتی اور نایاب ٹکٹ مانا جاتا ہے۔ یہ سوئیڈن کا ٹکٹ ہے جو دنیا بھر میں اتنے بڑے پیمانے پر نیلام کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ٹریس کلنگ ٹکٹ جو کہ سوئیڈن میں پرنٹ ہوتا ہے اس کا رنگ ہرا ہونا چاہیے لیکن ایک ٹکٹ شیٹ غلطی سے نیلے رنگ میں پرنٹ ہو گئی تھی جسے ایٹ اسکینگ کا نام دیا گیا۔ 1855ء میں پرنٹنگ کے دوران مشین میں کچھ ایسا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے یہ رنگ تبدیل ہو گیا تھا۔ نیلے رنگ میں اس ٹکٹ کی صرف ایک ہی کاپی ہے جسے 1886ء میں ایک اسکول بوائے جارج ولیئم نے دریافت کیا تھا۔ یہ پوسٹل ٹکٹ 1984ء میں خبروں میں آیا جب 977,500 سوئس فرنس یعنی 1.07ملین ڈالر کی قیمت میں اس کی نیلامی کی گئی تھی۔ اس کی اگلی نیلامی 1990ء میں ہوئی جہاں یہ ایک ملین ڈالر سے بھی زیادہ قیمت پر بیچا گیا اس کے بعد اگلی نیلامی میں 2.875 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ اتنا زیادہ قیمتی ہونے پر اسے دنیا کا سب سے مہنگا ترین ٹکٹ قرار دیا گیا جو ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ اس ٹکٹ کی آخری نیلامی مئی2010ء میںسوئزرلینڈ میں ہوئی جہاں اس کی قیمت اور خریدار کو سامنے نہیں لا یا گیا ۔
پینی بلیک (penny black) نامی نایاب ٹکٹ کی حالیہ قیمت پانچ ملین ڈالر ہے۔ 1840ء میں یو کے میں پہلی بار اس ٹکٹ کی اشاعت ہوئی، اسے رولینڈ ہل نے ڈیزائن کیا تھا جس نے برطانوی ڈاک کے نظام کا تصور پیش کیا تھا۔ رولینڈ ہل کو ڈاک ٹکٹ کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ پینی بلیک بننے سے پہلے پوسٹ آفیسرز ڈلیوری دینے کے لئے نقد رقم کی ادائیگی کیا کرتے تھے۔ لوگوں کواپنی ڈاک دینے کے لئے طویل قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ پینی بلیک کی اشاعت کے بعد یہ سسٹم آسان ہو گیا اس ٹکٹ پر ملکہ وکٹوریہ کی تصویر کندہ ہے جو کہ ایک اسکیچ سے لی گئی ہے، یہ اسکیچ ولیئم ریان نے اس وقت بنایا تھا جب وہ 1837ء میں لندن کے ایک دورے پر گئی تھیں۔ پینی بلیک ٹکٹ دنیا بھر میں صرف ایک ہی سال تک استعمال ہوا کیونکہ اس پر بنے سیاہ پس منظر کی وجہ سے لال رنگ کا منسوخی کا نشان ڈھونڈنا مشکل ہوتا تھا، جس کے نتیجے میں اسے نوماہ بعد دوبارہ لال رنگ میں پرنٹ کیا گیا اور منسوخی کا نشان سیاہ رنگ کا ڈالا گیا ۔آج اس کے صرف دو ہی ٹکٹ بچے ہیں، لوگ اسے ایک قیمتی خزانہ کی مانند سمجھتے ہیں۔ کچھ برس پہلے امریکا کے ایک تاجر نے اس کی ایک کاپی نیلامی میں پانچ ملین ڈالر کے عوض حاصل کی تھی۔
انورٹڈ جینی (inverted jenny) کی حالیہ قیمت تین ملین ڈالر ہے۔ یہ ٹکٹ 24سینٹ کا ہوتا تھا۔ 1918ء میں یہ ائیر ڈلیوری کے لئے جاری ہونے والا پہلا ٹکٹ ہے۔ یہ ٹکٹ سیدھی شیٹس کے ساتھ پرنٹ کیا جاتا تھا ایک بار غلطی سے یہ شیٹ الٹی پرنٹ ہو گئی تھی اور اس سے پہلے کہ یہ کسی کی نظر میں آتا یہ فروخت بھی ہو گیا اس لئے اس اسٹیمپ کے صرف سو ہی پیس تیار کئے جاسکے جس میں سے چار ٹکٹ 2005ء میں تین ملین ڈالر میں ایک نیلامی میں خریدے گئے تھے۔
پوسٹ آفس ماریش کی حالیہ قیمت1.67ڈالر ہے یہ ایک ایسا ٹکٹ ہے جو کہ غلطی سے پرنٹ ہو گیا تھا۔ ستمبر 1847ء میں لیڈی گوم جو کہ ماریشس کے گورنر کی بیوی تھیں اپنے دوستوں اور دوسری نامی گرامی شخصیات کو ڈانس پارٹی میں مدعو کرنا چاہتی تھیں ان کے دعوت نامے ماریشس پوسٹ آفس نے ڈیزائن کرنے تھے۔ اس سلسلے میں ڈیزائنر جوزف باربر کی غلطی سے، اس کے ٹکٹ جاری کر دیے گے، لیکن یہ غلطی سامنے آنے سے پہلے240 ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے، صرف 26 باقی رہ گئے۔ جن میں چودہ ایک پینی اور بارہ دو پینی والے ہیں۔2011ء میں یہ بلو پینی پوسٹ آفس ماریشس نے ایک نیلامی میں 1.67ملین ڈالر میں یہ ٹکٹ فروخت کئے ۔
برٹش گیانا ون سینٹ میگنیٹا(british guiana1 cent megenta) نامی اس ٹکٹ کی حالیہ قیمت 850,000ملین ڈالر ہے۔ یہ سیاہ megenta پر پرنٹ کیا گیا تھا اور اس دور میں یہ دنیا کا سب سے مہنگا ترین ٹکٹ تھا۔ 1856ء میں اس ٹکٹ کی فراہمی رک گئی تھی اور پوسٹ ماسٹر ڈاک پہنچانے کے لئے انتظار نہیں کر سکتا تھا اس لئے ڈاک خانے نے اخبار والوں سے کہہ کر ایک سے چار سینٹ تک ٹکٹ پرنٹ کروائے۔ 1980ء میں اس ٹکٹ کی صرف ایک ہی کاپی دریافت کی جا سکی۔ اسے پہلی بار نیویارک میں نیلامی کے لئے پیش کیا گیا تھا۔
جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے ان کی قدر وقیمت میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہاں تک کہ ان کی قیمت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ عام انسان اس کے بارے میں محض سوچ کر ہی رہ جاتا ہے۔ کچھ ڈاک ٹکٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہنگے اور مشہور ترین مانے جاتے ہیں، یہ ٹکٹ نیلامی میں فروخت کیے جاتے ہیں۔
ٹریس کلنگ یلیو (treskilling yellow) نامی ٹکٹ جس کی حالیہ قیمت 3.14ملین ڈالر ہے دنیا کا سب سے مہنگا، قیمتی اور نایاب ٹکٹ مانا جاتا ہے۔ یہ سوئیڈن کا ٹکٹ ہے جو دنیا بھر میں اتنے بڑے پیمانے پر نیلام کیا جاتا ہے۔ عام طور پر ٹریس کلنگ ٹکٹ جو کہ سوئیڈن میں پرنٹ ہوتا ہے اس کا رنگ ہرا ہونا چاہیے لیکن ایک ٹکٹ شیٹ غلطی سے نیلے رنگ میں پرنٹ ہو گئی تھی جسے ایٹ اسکینگ کا نام دیا گیا۔ 1855ء میں پرنٹنگ کے دوران مشین میں کچھ ایسا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے یہ رنگ تبدیل ہو گیا تھا۔ نیلے رنگ میں اس ٹکٹ کی صرف ایک ہی کاپی ہے جسے 1886ء میں ایک اسکول بوائے جارج ولیئم نے دریافت کیا تھا۔ یہ پوسٹل ٹکٹ 1984ء میں خبروں میں آیا جب 977,500 سوئس فرنس یعنی 1.07ملین ڈالر کی قیمت میں اس کی نیلامی کی گئی تھی۔ اس کی اگلی نیلامی 1990ء میں ہوئی جہاں یہ ایک ملین ڈالر سے بھی زیادہ قیمت پر بیچا گیا اس کے بعد اگلی نیلامی میں 2.875 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ اتنا زیادہ قیمتی ہونے پر اسے دنیا کا سب سے مہنگا ترین ٹکٹ قرار دیا گیا جو ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے۔ اس ٹکٹ کی آخری نیلامی مئی2010ء میںسوئزرلینڈ میں ہوئی جہاں اس کی قیمت اور خریدار کو سامنے نہیں لا یا گیا ۔
پینی بلیک (penny black) نامی نایاب ٹکٹ کی حالیہ قیمت پانچ ملین ڈالر ہے۔ 1840ء میں یو کے میں پہلی بار اس ٹکٹ کی اشاعت ہوئی، اسے رولینڈ ہل نے ڈیزائن کیا تھا جس نے برطانوی ڈاک کے نظام کا تصور پیش کیا تھا۔ رولینڈ ہل کو ڈاک ٹکٹ کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ پینی بلیک بننے سے پہلے پوسٹ آفیسرز ڈلیوری دینے کے لئے نقد رقم کی ادائیگی کیا کرتے تھے۔ لوگوں کواپنی ڈاک دینے کے لئے طویل قطار میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ پینی بلیک کی اشاعت کے بعد یہ سسٹم آسان ہو گیا اس ٹکٹ پر ملکہ وکٹوریہ کی تصویر کندہ ہے جو کہ ایک اسکیچ سے لی گئی ہے، یہ اسکیچ ولیئم ریان نے اس وقت بنایا تھا جب وہ 1837ء میں لندن کے ایک دورے پر گئی تھیں۔ پینی بلیک ٹکٹ دنیا بھر میں صرف ایک ہی سال تک استعمال ہوا کیونکہ اس پر بنے سیاہ پس منظر کی وجہ سے لال رنگ کا منسوخی کا نشان ڈھونڈنا مشکل ہوتا تھا، جس کے نتیجے میں اسے نوماہ بعد دوبارہ لال رنگ میں پرنٹ کیا گیا اور منسوخی کا نشان سیاہ رنگ کا ڈالا گیا ۔آج اس کے صرف دو ہی ٹکٹ بچے ہیں، لوگ اسے ایک قیمتی خزانہ کی مانند سمجھتے ہیں۔ کچھ برس پہلے امریکا کے ایک تاجر نے اس کی ایک کاپی نیلامی میں پانچ ملین ڈالر کے عوض حاصل کی تھی۔
انورٹڈ جینی (inverted jenny) کی حالیہ قیمت تین ملین ڈالر ہے۔ یہ ٹکٹ 24سینٹ کا ہوتا تھا۔ 1918ء میں یہ ائیر ڈلیوری کے لئے جاری ہونے والا پہلا ٹکٹ ہے۔ یہ ٹکٹ سیدھی شیٹس کے ساتھ پرنٹ کیا جاتا تھا ایک بار غلطی سے یہ شیٹ الٹی پرنٹ ہو گئی تھی اور اس سے پہلے کہ یہ کسی کی نظر میں آتا یہ فروخت بھی ہو گیا اس لئے اس اسٹیمپ کے صرف سو ہی پیس تیار کئے جاسکے جس میں سے چار ٹکٹ 2005ء میں تین ملین ڈالر میں ایک نیلامی میں خریدے گئے تھے۔
پوسٹ آفس ماریش کی حالیہ قیمت1.67ڈالر ہے یہ ایک ایسا ٹکٹ ہے جو کہ غلطی سے پرنٹ ہو گیا تھا۔ ستمبر 1847ء میں لیڈی گوم جو کہ ماریشس کے گورنر کی بیوی تھیں اپنے دوستوں اور دوسری نامی گرامی شخصیات کو ڈانس پارٹی میں مدعو کرنا چاہتی تھیں ان کے دعوت نامے ماریشس پوسٹ آفس نے ڈیزائن کرنے تھے۔ اس سلسلے میں ڈیزائنر جوزف باربر کی غلطی سے، اس کے ٹکٹ جاری کر دیے گے، لیکن یہ غلطی سامنے آنے سے پہلے240 ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے، صرف 26 باقی رہ گئے۔ جن میں چودہ ایک پینی اور بارہ دو پینی والے ہیں۔2011ء میں یہ بلو پینی پوسٹ آفس ماریشس نے ایک نیلامی میں 1.67ملین ڈالر میں یہ ٹکٹ فروخت کئے ۔
برٹش گیانا ون سینٹ میگنیٹا(british guiana1 cent megenta) نامی اس ٹکٹ کی حالیہ قیمت 850,000ملین ڈالر ہے۔ یہ سیاہ megenta پر پرنٹ کیا گیا تھا اور اس دور میں یہ دنیا کا سب سے مہنگا ترین ٹکٹ تھا۔ 1856ء میں اس ٹکٹ کی فراہمی رک گئی تھی اور پوسٹ ماسٹر ڈاک پہنچانے کے لئے انتظار نہیں کر سکتا تھا اس لئے ڈاک خانے نے اخبار والوں سے کہہ کر ایک سے چار سینٹ تک ٹکٹ پرنٹ کروائے۔ 1980ء میں اس ٹکٹ کی صرف ایک ہی کاپی دریافت کی جا سکی۔ اسے پہلی بار نیویارک میں نیلامی کے لئے پیش کیا گیا تھا۔