شام میں خون ریزی روکنے کے لیے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا باراک اوباما
شام کی صورتحال لیبیا کی طرح ہوچکی ہے جس کا سیاسی حل نکالنے کے لیے کوشش کررہے ہیں، امریکی صدر
امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ شام میں جاری خون ریزی روکنے کے لیے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا کیونکہ شام میں اکثریت بشار الاسد کو صدر نہیں دیکھنا چاہتی،
امریکی صدر کا اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہنا تھا کہ میرا اندازہ ہے کہ آئندہ برس کے آغاز میں گوانتانا موبے میں قید افراد کی تعداد 100 سے بھی کم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گوانتانا موبے جیل کی وجہ سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، کانگریس کو بدنام زمانہ جیل بند کرنے کے حوالے سے ایک پلان پیش کروں گا، اگر کانگریس نے اس پلان کو مسترد کیا تو پھر اپنے خصوصی صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس جیل کو بند کر سکتا ہوں۔
باراک اوباما کا کہنا تھا کہ پورا یقین ہے کہ ہم داعش کو شکست دے دیں گے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ شام میں خانہ جنگی بند ہو، بشارالاسد شام میں ایک مسئلے کی شکل اختیار کر گیا ہے کیونکہ شام میں اکثریت بشار الاسد کو صدر نہیں دیکھنا چاہتی، شام میں جاری خون ریزی روکنے کے لیے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شام کی صورتحال لیبیا کی طرح ہوچکی ہے جس کا سیاسی حل نکالنے کے لیے جان کیری ان تھک کوشش کررہے ہیں، سوشل میڈیا پر جاری داعش کے پروپیگنڈے کو مانیٹر کرنے کے لیے نظام کو مزید سخت کیا جائے گا۔
امریکی صدر کا اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہنا تھا کہ میرا اندازہ ہے کہ آئندہ برس کے آغاز میں گوانتانا موبے میں قید افراد کی تعداد 100 سے بھی کم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گوانتانا موبے جیل کی وجہ سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، کانگریس کو بدنام زمانہ جیل بند کرنے کے حوالے سے ایک پلان پیش کروں گا، اگر کانگریس نے اس پلان کو مسترد کیا تو پھر اپنے خصوصی صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس جیل کو بند کر سکتا ہوں۔
باراک اوباما کا کہنا تھا کہ پورا یقین ہے کہ ہم داعش کو شکست دے دیں گے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ شام میں خانہ جنگی بند ہو، بشارالاسد شام میں ایک مسئلے کی شکل اختیار کر گیا ہے کیونکہ شام میں اکثریت بشار الاسد کو صدر نہیں دیکھنا چاہتی، شام میں جاری خون ریزی روکنے کے لیے بشارالاسد کو ہر صورت جانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شام کی صورتحال لیبیا کی طرح ہوچکی ہے جس کا سیاسی حل نکالنے کے لیے جان کیری ان تھک کوشش کررہے ہیں، سوشل میڈیا پر جاری داعش کے پروپیگنڈے کو مانیٹر کرنے کے لیے نظام کو مزید سخت کیا جائے گا۔