ٹوئنٹی ورلڈکپ پاکستان کا فتح کیلئے پرانے ہتھیاروں پر انحصار
اعلان شدہ پلیئرزآئندہ ماہ آسٹریلیاکیخلاف یواے ای میںمختصرطرزکی سیریز میں بھی حصہ لیں گے
ٹوئنٹی20ورلڈکپ میں فتح کیلیے پاکستان نے پرانے ہتھیاروں پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے،15 رکنی اسکواڈ میں کامران اکمل، عبدالرزاق اور عمران نذیر کو شامل کر لیا گیا،اعلان شدہ پلیئرز آئندہ ماہ آسٹریلیا کیخلاف مختصر طرز کی سیریز میں بھی حصہ لیں گے،انٹیگریٹی کمیٹی سے کلیئرنس پانے والے کامران کیلیے دورئہ سری لنکا میں آزمائے جانے والے 33 سالہ شکیل انصر کو جگہ خالی کرنا پڑی، آل رائونڈر حماد اعظم کو ڈراپ کرکے طویل عرصہ سے نظر انداز عبدالرزاق کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
انجری کے سبب آئی لینڈرز کے خلاف سیریز کھیلنے سے محروم رہنے والے اوپنر ناصر جمشید بھی فٹنس حاصل کرنے کے بعد سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے،ان کا ساتھ دینے کیلیے کیریئر میں کئی بار کم بیک کے باوجود ناکام رہنے والے عمران نذیر کیلیے احمد شہزادکو گھر بھیج دیا گیا، حارث سہیل کی بھی چھٹی ہوگئی،ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمر خالد لطیف آئی لینڈرز سے سیریز میں خراب کارکردگی کی بنا پر باہر ہوگئے،وہاب ریاض ایک بار پھر توجہ حاصل نہ کر پائے، محمدحفیظ کو رواں سال کے آخرتک کپتان برقراررکھنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسکواڈ میں تبدیلیوں کے حوالے سے رپورٹ ''ایکسپریس'' نے گذشتہ روز ہی شائع کر دی تھی۔ چیف سلیکٹر اقبال قاسم کے مطابق کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا گیااور اسکواڈ ورلڈ کپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناکام دورئہ سری لنکا کے بعد پاکستانی ٹیم کو اب آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ستمبر میں سری لنکا میں ورلڈ کپ کی صورت میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے، سلیکشن کمیٹی نے مشاورت کے بعد حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا تاہم کینگروز سے ون ڈے میچز کی ٹیم بعد میں چنی جائے گی،
ٹیم کے اعلان سے قبل پیر کونیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں چیف سلیکٹر اقبال قاسم کی زیر صدارت سلیکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان مصباح الحق، ٹوئنٹی 20 قائد محمد حفیظ اور ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور نے سری لنکاکے خلاف سیریز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مبنی رپورٹ پیش کی، اس موقع پرکامران اکمل، عبدالرزاق اور عمران نذیر کو ٹیم میں واپس لینے پر اتفاق ہو گیا تھا، کامران اکمل کو وکٹ کیپرشکیل انصر پر ترجیح دی گئی،وہ4 جولائی کو انٹیگریٹی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں سے کلیئرنس ملنے کے بعد اسکواڈ میں شامل کیا گیا،
کامران نے آخری بار ورلڈ کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں بھارت کیخلاف قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، اس اہم میچ میں گرین شرٹس کو29 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، میگا ایونٹ کے دوران ناقص کارکردگی پر وکٹ کیپر کو ڈراپ کر دیا گیا، لارڈز ٹیسٹ کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں بکی مظہر مجید نے بھی ان کا نام لیا تاہم لندن کی عدالت نے انھیں طلب کیا نہ محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ کی طرح ان پر آئی سی سی کی طرف سے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی گئی، سڈنی ٹیسٹ میں بھی پاکستان کی شکست کی وجہ انھیں قرار دیا گیا۔
32سالہ آل رائونڈر عبدالرزاق کو آل رائونڈر حماد اعظم پر ترجیح دی گئی،متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف قومی اسکواڈ کا حصہ بنانے کے بعد عبدالرزاق کو فٹنس مسائل کے سبب ڈراپ کر دیا گیا تھا تاہم وہ ایک بار پھر سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے، عمران نذیرکو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا صلہ ملا، انھوں نے فروری 2010ء میں آخری بار ملک کی نمائندگی کی تھی،اوپنر نے قومی سپر ایٹ ٹوئنٹی20 ایونٹ میں سیالکوٹ اسٹالینز کی طرف سے 47.75 کی اوسط سے 191 رنز بنائے، وہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران ڈھاکاگلیڈیٹرز کی طرف سے390 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے،
ناصر جمشید کو سری لنکا کے خلاف ٹوئنٹی20 ٹیم کا حصہ بنایا گیا لیکن وہ کلب میچ کے دوران انگلی زخمی کرا بیٹھے جس کی وجہ سے آئی لینڈرز کے خلاف ایکشن میں دکھائی نہ دے سکے، اب انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا ایک بار پھر موقع فراہم کیا گیا ہے، سری لنکا میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے جنید خان پر پیسر محمد سمیع کو ترجیح دی گئی، پیسر وہاب ریاض کو ایک بار پھر نظرانداز کر دیا گیا، منتخب کھلاڑیوں میں محمد حفیظ،عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، کامران اکمل(وکٹ کیپر)، شاہد خان آفریدی، عبدالرزاق، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، محمد سمیع، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔ دوسری جانب چیف سلیکٹر اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا گیا،
موجودہ ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، انھوں نے عمران نذیر اور عبدالرزاق کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دونوں انٹرنیشنل کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، سلیکشن کمیٹی نے اسی وجہ سے صلاحیتوں کے اظہار کا ایک اور سنہری موقع فراہم کیا، چیف سلیکٹر نے کہا کہ گو فاسٹ بولرز عمر گل اور محمد سمیع کی فارم پر سوالیہ نشان ہے لیکن دونوں میچ ونر اور ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انجری کے سبب آئی لینڈرز کے خلاف سیریز کھیلنے سے محروم رہنے والے اوپنر ناصر جمشید بھی فٹنس حاصل کرنے کے بعد سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے،ان کا ساتھ دینے کیلیے کیریئر میں کئی بار کم بیک کے باوجود ناکام رہنے والے عمران نذیر کیلیے احمد شہزادکو گھر بھیج دیا گیا، حارث سہیل کی بھی چھٹی ہوگئی،ڈومیسٹک کرکٹ کے عمدہ پرفارمر خالد لطیف آئی لینڈرز سے سیریز میں خراب کارکردگی کی بنا پر باہر ہوگئے،وہاب ریاض ایک بار پھر توجہ حاصل نہ کر پائے، محمدحفیظ کو رواں سال کے آخرتک کپتان برقراررکھنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسکواڈ میں تبدیلیوں کے حوالے سے رپورٹ ''ایکسپریس'' نے گذشتہ روز ہی شائع کر دی تھی۔ چیف سلیکٹر اقبال قاسم کے مطابق کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا گیااور اسکواڈ ورلڈ کپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ناکام دورئہ سری لنکا کے بعد پاکستانی ٹیم کو اب آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور ستمبر میں سری لنکا میں ورلڈ کپ کی صورت میں اہم چیلنجز کا سامنا ہے، سلیکشن کمیٹی نے مشاورت کے بعد حتمی اسکواڈ کا اعلان کردیا تاہم کینگروز سے ون ڈے میچز کی ٹیم بعد میں چنی جائے گی،
ٹیم کے اعلان سے قبل پیر کونیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں چیف سلیکٹر اقبال قاسم کی زیر صدارت سلیکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا، جس میں ٹیسٹ اور ون ڈے کپتان مصباح الحق، ٹوئنٹی 20 قائد محمد حفیظ اور ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور نے سری لنکاکے خلاف سیریز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مبنی رپورٹ پیش کی، اس موقع پرکامران اکمل، عبدالرزاق اور عمران نذیر کو ٹیم میں واپس لینے پر اتفاق ہو گیا تھا، کامران اکمل کو وکٹ کیپرشکیل انصر پر ترجیح دی گئی،وہ4 جولائی کو انٹیگریٹی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں سے کلیئرنس ملنے کے بعد اسکواڈ میں شامل کیا گیا،
کامران نے آخری بار ورلڈ کپ 2011ء کے سیمی فائنل میں بھارت کیخلاف قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، اس اہم میچ میں گرین شرٹس کو29 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، میگا ایونٹ کے دوران ناقص کارکردگی پر وکٹ کیپر کو ڈراپ کر دیا گیا، لارڈز ٹیسٹ کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں بکی مظہر مجید نے بھی ان کا نام لیا تاہم لندن کی عدالت نے انھیں طلب کیا نہ محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ کی طرح ان پر آئی سی سی کی طرف سے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی گئی، سڈنی ٹیسٹ میں بھی پاکستان کی شکست کی وجہ انھیں قرار دیا گیا۔
32سالہ آل رائونڈر عبدالرزاق کو آل رائونڈر حماد اعظم پر ترجیح دی گئی،متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف قومی اسکواڈ کا حصہ بنانے کے بعد عبدالرزاق کو فٹنس مسائل کے سبب ڈراپ کر دیا گیا تھا تاہم وہ ایک بار پھر سلیکٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے، عمران نذیرکو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا صلہ ملا، انھوں نے فروری 2010ء میں آخری بار ملک کی نمائندگی کی تھی،اوپنر نے قومی سپر ایٹ ٹوئنٹی20 ایونٹ میں سیالکوٹ اسٹالینز کی طرف سے 47.75 کی اوسط سے 191 رنز بنائے، وہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران ڈھاکاگلیڈیٹرز کی طرف سے390 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے،
ناصر جمشید کو سری لنکا کے خلاف ٹوئنٹی20 ٹیم کا حصہ بنایا گیا لیکن وہ کلب میچ کے دوران انگلی زخمی کرا بیٹھے جس کی وجہ سے آئی لینڈرز کے خلاف ایکشن میں دکھائی نہ دے سکے، اب انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا ایک بار پھر موقع فراہم کیا گیا ہے، سری لنکا میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے جنید خان پر پیسر محمد سمیع کو ترجیح دی گئی، پیسر وہاب ریاض کو ایک بار پھر نظرانداز کر دیا گیا، منتخب کھلاڑیوں میں محمد حفیظ،عمران نذیر، ناصر جمشید، اسد شفیق، عمر اکمل، شعیب ملک، کامران اکمل(وکٹ کیپر)، شاہد خان آفریدی، عبدالرزاق، یاسر عرفات، سہیل تنویر، عمر گل، محمد سمیع، سعید اجمل اور رضا حسن شامل ہیں۔ دوسری جانب چیف سلیکٹر اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کیا گیا،
موجودہ ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے، انھوں نے عمران نذیر اور عبدالرزاق کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ دونوں انٹرنیشنل کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، سلیکشن کمیٹی نے اسی وجہ سے صلاحیتوں کے اظہار کا ایک اور سنہری موقع فراہم کیا، چیف سلیکٹر نے کہا کہ گو فاسٹ بولرز عمر گل اور محمد سمیع کی فارم پر سوالیہ نشان ہے لیکن دونوں میچ ونر اور ٹیم کی فتوحات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔