عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور دباؤ سے آزاد ہے چیف جسٹس آف پاکستان

عدلیہ مقننہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی کیونکہ آئین پاکستان عدلیہ کو قانون سازی کے اختیارات نہیں دیتا، جسٹس انور ظہیر جمالی


ویب ڈیسک December 19, 2015
عدلیہ مقننہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی کیونکہ آئین پاکستان عدلیہ کو قانون سازی کے اختیارات نہیں دیتا، جسٹس انور ظہیر جمالی، فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ کسی کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہ ہوتو کوئی دباؤ نہیں ہوتا لہٰذا ملک میں عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور دباؤ سے آزاد ہے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدلیہ مقننہ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی کیونکہ آئین پاکستان عدلیہ کو قانون سازی کے اختیارات نہیں دیتا تاہم عدلیہ کو قانون کی تشریح کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہ ہوتو کوئی دباؤ نہیں ہوتا لہٰذا ملک میں عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور دباؤ سے آزاد ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عوام کو سستا انصاف نہ ملے تو وہ مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور جن قوموں میں انصاف نہیں رہا وہ نیست ونابود ہوگئیں لہٰذا عوام کو انصاف کی فراہمی کو مزید آسان بنایا جارہا ہے جب کہ عدلیہ کے نظام اور انصاف کی فراہمی میں مزید بہتری آتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 2015 تک سپریم کورٹ ہیومن رائٹس سیل میں 54 ہزار نئی شکایات ملیں جب کہ گزشتہ شکایات کو لے کر 64 ہزار کا ازالہ کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں