پاکستان میں فلم سازی بالی ووڈ سے کم نہیں ماہرہ خان
ایک فنکارکے لیے چھوٹی یا بڑی فلم انڈسٹری کا حصہ بننے کی بجائے کام زیادہ اہمیت رکھتا ہے، ماہرہ
معروف اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ پاکستان میں فلمسازی کا انداز بالی ووڈ سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے اور وہ وقت دور نہیں جب ہماری فلمیں بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت حاصل کرلیں گی۔
بالی ووڈ ہو یا پاکستان جہاں بھی اچھے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، وہ ترجیحی بنیاد پرکرتی ہوں۔ ان خیالات کا اظہارماہرہ خان نے گزشتہ روز لاہور میں ایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس'' سے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک فنکارکے لیے چھوٹی یا بڑی فلم انڈسٹری کا حصہ بننے کی بجائے کام زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
پہلے یہ تصورکیا جاتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری وسائل کی کمی کی وجہ سے چھوٹی ہے اوریہاں فارمولا فلمیں بنائی جاتی ہیں تو اب ایسا نہیں رہا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران جوفلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں، وہ تکنیکی اعتبارسے بہترین تھیں اوراس کے علاوہ ان کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز پربھی خاص توجہ دی گئی تھی جسکی وجہ سے یہ فلمیں ہر لحاظ سے تفریح کا باعث بنیں۔
اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے بہت سے باصلاحیت ڈائریکٹر اور پروڈیوسر فلمسازی کے شعبے میں قدم رکھ رہے ہیں۔ دوسری جانب کارپوریٹ سیکٹر بھی فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ماہرہ خان نے کہا کہ مجھے فلموں میں کام کرنے کے لیے بہت سی آفرز ہوتی ہیں لیکن میں فلم کی کہانی اوراپنے کردارکے انتخاب کے بعد ہی فلم سائن کرتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ میرے کردار اور کام میں یکسانیت دکھائی نہ دے۔
ان ہی اصولوں کے ساتھ میں نے ٹی وی میں کام کیا، اسی لیے لوگ مجھے پسند کرتے ہیں۔ بھارت میں کام سے پہلے دباؤ کا شکار تھی لیکن ان لوگوں نے میری ہمت بندھائی اور پھر وہاں کام کرتے بہت اچھا لگا۔ مجھے ممبئی اور کراچی میں کوئی خاص فرق نہیں لگا دونوں شہر ایک جیسے لگے التبہ کولکتہ میں شوٹنگ کے دوران لذیز کباب کھائے اور دہلی والے تو دل والے لوگ تھے۔ اس لیے بھارت میں کام کے دوران بھی بہت سی یادیں میرے ساتھ ہیں۔
بالی ووڈ ہو یا پاکستان جہاں بھی اچھے کام کرنے کا موقع ملتا ہے، وہ ترجیحی بنیاد پرکرتی ہوں۔ ان خیالات کا اظہارماہرہ خان نے گزشتہ روز لاہور میں ایک ملاقات کے دوران ''ایکسپریس'' سے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک فنکارکے لیے چھوٹی یا بڑی فلم انڈسٹری کا حصہ بننے کی بجائے کام زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
پہلے یہ تصورکیا جاتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری وسائل کی کمی کی وجہ سے چھوٹی ہے اوریہاں فارمولا فلمیں بنائی جاتی ہیں تو اب ایسا نہیں رہا۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران جوفلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں، وہ تکنیکی اعتبارسے بہترین تھیں اوراس کے علاوہ ان کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز پربھی خاص توجہ دی گئی تھی جسکی وجہ سے یہ فلمیں ہر لحاظ سے تفریح کا باعث بنیں۔
اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے بہت سے باصلاحیت ڈائریکٹر اور پروڈیوسر فلمسازی کے شعبے میں قدم رکھ رہے ہیں۔ دوسری جانب کارپوریٹ سیکٹر بھی فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ ماہرہ خان نے کہا کہ مجھے فلموں میں کام کرنے کے لیے بہت سی آفرز ہوتی ہیں لیکن میں فلم کی کہانی اوراپنے کردارکے انتخاب کے بعد ہی فلم سائن کرتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ میرے کردار اور کام میں یکسانیت دکھائی نہ دے۔
ان ہی اصولوں کے ساتھ میں نے ٹی وی میں کام کیا، اسی لیے لوگ مجھے پسند کرتے ہیں۔ بھارت میں کام سے پہلے دباؤ کا شکار تھی لیکن ان لوگوں نے میری ہمت بندھائی اور پھر وہاں کام کرتے بہت اچھا لگا۔ مجھے ممبئی اور کراچی میں کوئی خاص فرق نہیں لگا دونوں شہر ایک جیسے لگے التبہ کولکتہ میں شوٹنگ کے دوران لذیز کباب کھائے اور دہلی والے تو دل والے لوگ تھے۔ اس لیے بھارت میں کام کے دوران بھی بہت سی یادیں میرے ساتھ ہیں۔