ڈاکٹر عاصم کیس میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر بھی تبدیل

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کے حوالے سے زبانی آگاہ کیا گیا ہے، نثار درانی


ویب ڈیسک December 20, 2015
مشتاق جہانگیری نے بھی ڈاکٹر عاصم کے مقدمے سے خود کو علیحدہ کرنے کے حوالے سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ حکومت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں تفتیشی افسر کے بعد اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو بھی تبدیل کردیا ہے جب کہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے اس قسم کی خبروں سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے ڈاکٹر عاصم کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر مشتاق جہانگیری کو ہٹا کر سینئر وکیل نثار احمد درانی کو یہ ذمہ داری سونپ دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے نثار احمد درانی کو اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کی سمری پر دستخط بھی کر دیئے ہیں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جا چکا ہے۔

دوسری جانب پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ گزشتہ کئی روز سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو ہٹائے جانے سے متعلق افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں لیکن ہمارے علم میں اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو ہٹانے کا فیصلہ ہو گا تو سب کے علم میں آ جائے گا۔ اس کے علاوہ مشتاق جہانگیری نے بھی ڈاکٹر عاصم کے مقدمے سے خود کو علیحدہ کرنے کے حوالے سے لا علمی کا اظہار کیا ہے جب کہ نثار درانی کا کہنا ہے کہ مجھے سندھ حکومت کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر تعینات کرنے کے حوالے سے زبانی آگاہ کیا گیا ہے، پیر کو ڈاکٹر عاصم کے مقدمے میں دلائل پیش کروں گا۔

یاد رہے کہ سندھ حکومت نے ڈاکٹر عاصم کے مقدمے میں پولیس کے تفتیشی افسر راؤ ذوالفقار کو تبدیل کر کے ڈی ایس پی الطاف حسین کو تفتیشی افسر تعینات کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کے مقدمے سابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر مشتاق جہانگیری نے 2 روز قبل سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سندھ حکومت ڈاکٹر عاصم کے حق میں بیان دینے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے اور مجھے ہٹانے کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ روز رینجرز نے بھی سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کے مقدمے میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو ہٹانے سے روکنے کے لئے درخواست دائر کی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔