25 ارب ڈالر ادائیگی کے باوجود پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم نہ ہوسکا

حکومتوں کی جانب سےپچھلے5سال کےدوران نئےقرضے لینےکے باعث مجموعی غیرملکی قرضوں میں محض ایک ارب 26کروڑ ڈالر کی کمی ہوسکی

اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار نے معاشی چیمپئنز کے کشکول توڑنے،خودانحصاری اورعالمی برادری میں ملکی وقار بلند کرنے کے دعووں کی قلعی کھول دی۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے گزشتہ پانچ سال کے دوران قرضوں اور سود کی مد میں 25ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی ہیں جو ملک کی ایک سال کی مجموعی برآمدات کے برابر ہیں۔ پانچ سال کے دوران قرض کی اصل رقم کی مد میں 20ارب ڈالر جبکہ سود کی مد میں تقریباً 5ارب ڈالر ادا کیے گئے۔


معاشی استحکام کے بلند دعوؤں کے باوجود پاکستان قرضوں کے ایک نہ ختم ہونے والے گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔ پانچ سال کے دوران 25ارب ڈالر ادا کرنے کے باوجود مجموعی غیرملکی قرضوں میں محض ایک ارب 26کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے اور مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت مالی سال 2014-15کے اختتام پر 65ارب 10کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے۔ پاکستان کے معاشی چیمپیئن کشکول توڑنے، خودانحصاری کی منزلیں طے کرنے تو کبھی عالمی برادری میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کے دعوے کرتے ہیں تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ عوام کی بے رنگ فاقہ مستی کے خاتمے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے۔ پاکستان کبھی اپنے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے اور کبھی پچھلے قرضے اتارنے کے لیے نئے قرضے لینے پر مجبور ہوتا ہے اور کبھی خودانحصاری کی منزل پانے کے لیے عوام کے گردن میں قرضوں کا بھاری طوق ڈالا جاتا ہے۔

مرکزی بینک کی سالانہ معاشی رپورٹ برائے سال 2014-15کے مطابق پاکستان نے مالی سال 2014-15کے دوران قرضوں کی اصل رقم کی مد میں 3اب 53کروڑ ڈالر اور سود کی مد میں ایک ارب 17کروڑ ڈالر ادا کیے۔ سال 2013-14کے دوران قرضوں کی اصل رقم کی مد میں 5ارب 66کروڑ ڈالر اور سود کی مد میں 90کروڑ ڈالر ادا کیے، مالی سال 2012-13کے دوران اصل قرضہ 5ارب 5کروڑ ڈالر اور 93کروڑ ڈالر کا سود ادا کیا گیا، مالی سال 2011-12کے دوران 3ارب 30کروڑ ڈالر کا قرضہ اور ایک ارب2کروڑ ڈالر کا سود بھر اگیا، مالی سال 2010-11کے دوران قرضوں کی مد میں 2ارب 45کروڑ ڈالر جبکہ سود کی مد میں ایک ارب 7کروڑ ڈالر کی رقم ادا کی گئی۔ 2010-11کے اختتام پر مجموعی غیر ملکی قرضوں کی مالیت 66ارب 36کروڑ ڈالر تھی جو مالی سال 2012-13 کے اختتام پر 60ارب 90کروڑ ڈالر پر آنے کے بعد جون 2015تک ایک بار پھر 65ارب 10کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
Load Next Story