افغان صوبے ہلمند میں طالبان کے حملے میں 90 فوجی ہلاک
ہلمند طالبان کے قبضے میں جاسکتا ہے، جلد اقدامات کریں، صوبائی نائب گورنر کا صدر اشرف غنی کو پیغام
FAISALABAD:
افغانستان کے صوبہ ہلمند میں سیکیورٹی فورسزاورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں میں90 افغان فوجی ہلاک جب کہ افغان فورسز کے آپریشن کلین اپ کے دوران بھی 91 عسکریت پسند مارے گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبائی ڈپٹی گورنرمحمد جان رسول یار نے فیس بک کے ذریعے اپنے بیان میں کہا کہ صوبہ ہلمند میں گزشتہ 2 روز سے جاری شدید جھڑپوں میں 90 سیکیورٹی اہلکارہلاک ہوئے ہیں۔ رسول یار نے خبردارکیا کہ ہلمند صوبہ جلد طالبان کے قبضے میں جاسکتا ہے۔
افغان فورسز کو ضلع سنگین اور گریشک میں طالبان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ڈپٹی گورنر نے صدر اشرف غنی سے اپیل کی ہے کہ صوبے کو طالبان کے قبضے میں جانے سے بچانے کے لیے اقدام کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر صوبہ طالبان کے قبضے میں چلا گیا تو قندوز کی طرح دوبارہ صوبے کو طالبان سے چھڑانا ایک خواب ہوسکتا ہے۔
دوسری طرف افغان وزارت دفاع کے مطابق فورسز نے ہرات، غزنی، پکتیکا اور ہلمند میں آپریشن کیے اس دوران 91 جنگجو ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے۔ فورسز نے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا، آپریشن کے دوران 11 افغان فوجی بھی مارے گئے۔ صوبہ ننگر ہار میں امریکی ڈرون حملے میں3 اہم طالبان کمانڈر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، ڈرون حملے کے وقت طالبان کے ایک گروہ کا اجلاس جاری تھا، زخمیوں کو افغان فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ کابل سے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جلد افغان پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کریں گے جو بھارتی حکومت کی جانب افغانستان کوتحفے میں دی گئی ہے۔
دریں اثنا افغانستان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایف کیمبل نے بتایاکہ داعش کے وفادار اب اپنے قدم مضبوطی سے جمانے کی جدو جہد میں ہیں اور مزید علاقے پر قبضہ کرکے عراق اور شام میں قائم خود ساختہ خلافت کووسعت دیناچاہتے ہیں۔ جنرل کیمبل نے کہاکہ داعش افغانستان میں خراسان کے نام سے صوبہ قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اس علاقے کے ایک قدیمی صوبے کا احیاکیا جاسکے۔ اس وقت داعش کو ننگر ہار کے 4 اضلاع آچین، نزیان، باٹی کوٹ اور سپن گار میں تقریباً مکمل کنٹرول حاصل ہو چکی ہے، جہادی تنظیم افغان صوبے ننگر ہار کو اپنا گڑھ بنانے کی کوشش میں دکھائی دیتی ہے۔ داعش نے اپنا ایک ریڈیو بھی قائم کرلیا ہے جس کا نام 'ریڈیو خلافت' رکھا گیا ہے اور اس کی نشریات سے نوجوانوں کو تنظیم میں شامل ہونے کی ترغیب دی جارہی ہے۔
افغانستان کے صوبہ ہلمند میں سیکیورٹی فورسزاورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں میں90 افغان فوجی ہلاک جب کہ افغان فورسز کے آپریشن کلین اپ کے دوران بھی 91 عسکریت پسند مارے گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبائی ڈپٹی گورنرمحمد جان رسول یار نے فیس بک کے ذریعے اپنے بیان میں کہا کہ صوبہ ہلمند میں گزشتہ 2 روز سے جاری شدید جھڑپوں میں 90 سیکیورٹی اہلکارہلاک ہوئے ہیں۔ رسول یار نے خبردارکیا کہ ہلمند صوبہ جلد طالبان کے قبضے میں جاسکتا ہے۔
افغان فورسز کو ضلع سنگین اور گریشک میں طالبان کے ساتھ جھڑپوں کے دوران بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ڈپٹی گورنر نے صدر اشرف غنی سے اپیل کی ہے کہ صوبے کو طالبان کے قبضے میں جانے سے بچانے کے لیے اقدام کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر صوبہ طالبان کے قبضے میں چلا گیا تو قندوز کی طرح دوبارہ صوبے کو طالبان سے چھڑانا ایک خواب ہوسکتا ہے۔
دوسری طرف افغان وزارت دفاع کے مطابق فورسز نے ہرات، غزنی، پکتیکا اور ہلمند میں آپریشن کیے اس دوران 91 جنگجو ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے۔ فورسز نے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا، آپریشن کے دوران 11 افغان فوجی بھی مارے گئے۔ صوبہ ننگر ہار میں امریکی ڈرون حملے میں3 اہم طالبان کمانڈر ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے، ڈرون حملے کے وقت طالبان کے ایک گروہ کا اجلاس جاری تھا، زخمیوں کو افغان فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ کابل سے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جلد افغان پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کریں گے جو بھارتی حکومت کی جانب افغانستان کوتحفے میں دی گئی ہے۔
دریں اثنا افغانستان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایف کیمبل نے بتایاکہ داعش کے وفادار اب اپنے قدم مضبوطی سے جمانے کی جدو جہد میں ہیں اور مزید علاقے پر قبضہ کرکے عراق اور شام میں قائم خود ساختہ خلافت کووسعت دیناچاہتے ہیں۔ جنرل کیمبل نے کہاکہ داعش افغانستان میں خراسان کے نام سے صوبہ قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اس علاقے کے ایک قدیمی صوبے کا احیاکیا جاسکے۔ اس وقت داعش کو ننگر ہار کے 4 اضلاع آچین، نزیان، باٹی کوٹ اور سپن گار میں تقریباً مکمل کنٹرول حاصل ہو چکی ہے، جہادی تنظیم افغان صوبے ننگر ہار کو اپنا گڑھ بنانے کی کوشش میں دکھائی دیتی ہے۔ داعش نے اپنا ایک ریڈیو بھی قائم کرلیا ہے جس کا نام 'ریڈیو خلافت' رکھا گیا ہے اور اس کی نشریات سے نوجوانوں کو تنظیم میں شامل ہونے کی ترغیب دی جارہی ہے۔