میانمار فرقہ وارانہ تشدد میں 56 ہلاکہزاروں گھر نذر آتش
25مرد ،31خواتین 4مختلف ٹائون شپس میں ہلاک جبکہ 2000گھر نذر آتش کردیے گئے
ISLAMABAD:
مغربی میانمار میں فرقہ وارانہ تشدد کی لہر کے دوران کم از کم56افراد ہلاک اور ہزاروں گھر نذر آتش کر دیے گئے ۔
یہ بات راکھین ریاست کے ترجمان نے جمعے کو اے ایف پی کو بتائی۔ ون میانگ نے راکھین کے لسانی بدھوں اور شورش زدہ ریاست کے روہنگیا مسلمانوں کے درمیان حالیہ تصادم کے بعد کہاکہ 25مرد اور31خواتین چار مختلف ٹائون شپس میں ہلاک جبکہ 2000 گھر نذر آتش کردیے گئے ۔ ینگون میں ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 67ہوسکتی ہے کیونکہ کئی روزسے یہ پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔
جس سے ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ خطے میں کشیدگی کے باعث ہنگامی حالت نافذ کرنے والے حکام کے مطابق جون سے اب تک ریاست میں 150سے زائدافراد ہلاک ہوچکے ہیں۔میانمار کے8لاکھ روہنگیا کو مقامی حکومت اور برما کے بہت سے لوگوں کی طرف سے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کی طرف سے غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جاتا ہے جنہیں بنگالی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
مغربی میانمار میں فرقہ وارانہ تشدد کی لہر کے دوران کم از کم56افراد ہلاک اور ہزاروں گھر نذر آتش کر دیے گئے ۔
یہ بات راکھین ریاست کے ترجمان نے جمعے کو اے ایف پی کو بتائی۔ ون میانگ نے راکھین کے لسانی بدھوں اور شورش زدہ ریاست کے روہنگیا مسلمانوں کے درمیان حالیہ تصادم کے بعد کہاکہ 25مرد اور31خواتین چار مختلف ٹائون شپس میں ہلاک جبکہ 2000 گھر نذر آتش کردیے گئے ۔ ینگون میں ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 67ہوسکتی ہے کیونکہ کئی روزسے یہ پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔
جس سے ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ خطے میں کشیدگی کے باعث ہنگامی حالت نافذ کرنے والے حکام کے مطابق جون سے اب تک ریاست میں 150سے زائدافراد ہلاک ہوچکے ہیں۔میانمار کے8لاکھ روہنگیا کو مقامی حکومت اور برما کے بہت سے لوگوں کی طرف سے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کی طرف سے غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جاتا ہے جنہیں بنگالی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔