پی آئی اے شاندار ماضی کا بُرا حال
اسحاق ڈار صاحب! اگر نجکاری مسائل کا حل ہے تو قومی اسمبلی کی بھی نجکاری کردیں تا کہ وہ بھی صحیح کام کرنے لگے۔
اسحاق ڈار صاحب نے گزشتہ دنوں فرمایا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) جیسے ادارے کو اپنے پیروں پر کھڑا دیکھنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد قومی ائیر لائن کے حالات میں بہتری آئی ہے۔ سبحان اللہ! صدقے جاؤں میں اس ''معصومیت'' پر، کیونکہ اسحاق ڈار صاحب شاید بھول رہے ہیں کہ ان کے اس بیان سے پہلے نہیں بلکہ بعد میں قومی ائیرلائن کے حالات میں بہتری آئی ہے۔ ورنہ پی آئی اے ملازمین کا ملک گیر احتجاج اور کراچی ہیڈ آفس کے سامنے دھرنا پورے پاکستان نے دیکھا تھا۔
قارئین کو بتاتا چلوں کہ پی آئی اے کی نجکاری بالکل اس طرح ہے جیسے ہم اپنا ورثہ اپنی تاریخ بیچ دیں۔ پی آئی اے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے حکم پر تشکیل پائی جو پہلے 'اوریینٹ ائیرویز' کے نام سے شروع ہوئی۔ قائد نے اس کی تشکیل کا آغاز پاکستان بننے سے پہلے 1946ء میں ہی کروا دیا تھا کہ نئے بننے والے ملک کو ائیر لائن کی ضرورت ہوگی۔
پی آئی اے کیوں ہمارے لیے دل و جان سے بھی زیادہ اہم ہے اور اِس نے ماضی میں کون کون سے کارنامے سرانجام دیے ہیں، آئیے ایک نظر دالتے ہیں۔
1962 میں پی آئی اے نے پائلٹ کیپٹن عبداللہ بیگ کی رہنمائی میں عالمی ریکارڈ قائم کیا اور لندن سے کراچی کی لگاتار فلائٹ 6 گھنٹوں، 43 منٹ اور 51 سیکنڈز میں مکمل کی۔ پی آئی اے نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں سپلائی اور ٹرانسپورٹ کیلئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کام کیا۔ پی آئی اے دنیا کی وہ پہلی ائیر لائن ہے جس نے پاکستان سے بنگلہ دیش ہیلی کاپٹر سروس کی ابتداء کی۔ یہ ایشیاء کی پہلی ائیر لائن ہے جس کو امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور برطانوی سول ایسوسی ایشن اتھارٹی نے مینٹیننس کااختیار دیا۔
پی آئی اے دنیا کی وہ پہلی واحد غیر کیمونسٹ فلائٹ تھی جو چین جاتی تھی اور ایشیاء اور یورپ براستہ ماسکو بھی جاتی رہی۔ پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائن ہے جس نے جہاز میں سب سے پہلے فلمیں دکھانے کا آغاز کیا۔ پی آئی اے جنوبی ایشیاء کی پہلی ائیرلائن ہے جس نے آٹو ٹکٹنگ کا نظام متعارف کروایا۔ پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائن ہے جو تاشقند گئی۔
پی آئی اے نے اپنے جہاز ادھار دے کر متحدہ عرب امارات کی موجودہ نمبر ون ائیرلائنز اتحاد اور ایمیرٹس کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں مدد دی اور کیبن کریو اور دیگر اسٹاف کی تربیت بھی کی اور غیر تصدیق شدہ معلومات کے مطابق اسحاق ڈار صاحب اتحاد ائیر لائن کو ہی پی آئی اے بیچ دینا چاہتے ہیں۔
ڈار صاحب کے اِس بیان کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں بلکہ اسٹریٹیجک شراکت داری چاہتے ہیں نے کچھ معاملات بہتر کئے ہیں ورنہ آپ جو ''بہتری'' پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لائے ہیں وہ سب کے سامنے ہے اور آپ مہربانی فرما کر یہاں بھی اپنی جمہوریت والا فارمولا لاگو کریں اور اس ادارے کو جیسا تیسا بھی ہے اپنے پیروں پر کھڑا رہنے دیں اس کی ٹانگیں نہ کھینچیں، وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی جمہوریت جیسی مضبوطی اس ادارے میں بھی آجائے گی۔
اگر مسئلہ یہی ہے کہ ادارہ صحیح کام نہیں کر رہا اور اس مسئلے کا حل آپ کی نظر میں یہی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کردی جائے تو پھر یہی فارمولا پارلیمنٹ پر بھی لاگو کریں اور قومی اسمبلی کی بھی نجکاری کردیں تاکہ وہ بھی صحیح کام کرنے لگے۔ کیا خیال ہے؟
[poll id="842"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
قارئین کو بتاتا چلوں کہ پی آئی اے کی نجکاری بالکل اس طرح ہے جیسے ہم اپنا ورثہ اپنی تاریخ بیچ دیں۔ پی آئی اے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے حکم پر تشکیل پائی جو پہلے 'اوریینٹ ائیرویز' کے نام سے شروع ہوئی۔ قائد نے اس کی تشکیل کا آغاز پاکستان بننے سے پہلے 1946ء میں ہی کروا دیا تھا کہ نئے بننے والے ملک کو ائیر لائن کی ضرورت ہوگی۔
پی آئی اے کیوں ہمارے لیے دل و جان سے بھی زیادہ اہم ہے اور اِس نے ماضی میں کون کون سے کارنامے سرانجام دیے ہیں، آئیے ایک نظر دالتے ہیں۔
1962 میں پی آئی اے نے پائلٹ کیپٹن عبداللہ بیگ کی رہنمائی میں عالمی ریکارڈ قائم کیا اور لندن سے کراچی کی لگاتار فلائٹ 6 گھنٹوں، 43 منٹ اور 51 سیکنڈز میں مکمل کی۔ پی آئی اے نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں سپلائی اور ٹرانسپورٹ کیلئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کام کیا۔ پی آئی اے دنیا کی وہ پہلی ائیر لائن ہے جس نے پاکستان سے بنگلہ دیش ہیلی کاپٹر سروس کی ابتداء کی۔ یہ ایشیاء کی پہلی ائیر لائن ہے جس کو امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور برطانوی سول ایسوسی ایشن اتھارٹی نے مینٹیننس کااختیار دیا۔
پی آئی اے دنیا کی وہ پہلی واحد غیر کیمونسٹ فلائٹ تھی جو چین جاتی تھی اور ایشیاء اور یورپ براستہ ماسکو بھی جاتی رہی۔ پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائن ہے جس نے جہاز میں سب سے پہلے فلمیں دکھانے کا آغاز کیا۔ پی آئی اے جنوبی ایشیاء کی پہلی ائیرلائن ہے جس نے آٹو ٹکٹنگ کا نظام متعارف کروایا۔ پی آئی اے دنیا کی پہلی ائیرلائن ہے جو تاشقند گئی۔
پی آئی اے نے اپنے جہاز ادھار دے کر متحدہ عرب امارات کی موجودہ نمبر ون ائیرلائنز اتحاد اور ایمیرٹس کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں مدد دی اور کیبن کریو اور دیگر اسٹاف کی تربیت بھی کی اور غیر تصدیق شدہ معلومات کے مطابق اسحاق ڈار صاحب اتحاد ائیر لائن کو ہی پی آئی اے بیچ دینا چاہتے ہیں۔
ڈار صاحب کے اِس بیان کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں بلکہ اسٹریٹیجک شراکت داری چاہتے ہیں نے کچھ معاملات بہتر کئے ہیں ورنہ آپ جو ''بہتری'' پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لائے ہیں وہ سب کے سامنے ہے اور آپ مہربانی فرما کر یہاں بھی اپنی جمہوریت والا فارمولا لاگو کریں اور اس ادارے کو جیسا تیسا بھی ہے اپنے پیروں پر کھڑا رہنے دیں اس کی ٹانگیں نہ کھینچیں، وقت کے ساتھ ساتھ آپ کی جمہوریت جیسی مضبوطی اس ادارے میں بھی آجائے گی۔
اگر مسئلہ یہی ہے کہ ادارہ صحیح کام نہیں کر رہا اور اس مسئلے کا حل آپ کی نظر میں یہی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کردی جائے تو پھر یہی فارمولا پارلیمنٹ پر بھی لاگو کریں اور قومی اسمبلی کی بھی نجکاری کردیں تاکہ وہ بھی صحیح کام کرنے لگے۔ کیا خیال ہے؟
[poll id="842"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔