طالبان کا افغان شہر سنگین کی سرکاری عمارتوں پر قبضے کا دعویٰ
سنگین کی سرکاری عمارتوں پر طالبان کے قبضے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان افغان فوج
افغانستان کے صوبہ ہلمند کے اہم شہر سنگین میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان گھمسان کی لڑائی دوسرے روز بھی جاری رہی جس میں طالبان نے دو اہم سرکاری عمارتوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے تاہم حکومت نے اس دعوی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کو علاقے سے پیچھے کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سنگین کے ڈسٹرکٹ مرکز اور پولیس اسٹیشن پر مکمل قبضہ کر لیا ہے جب کہ یہاں سے بڑی تعداد میں موجود اسلحہ اور دیگر اہم اشیا بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں تیزی سے اپنے قدم مضبوط کر رہے ہیں اور جلد پورے علاقے پر قبضہ جما لیں گے۔
دوسری جانب افغان فورسز نے طالبان کے دعویٰ کی تردید کی ہے اور فوج کے ترجمان محمد رسول زرزئی کا کہنا ہے کہ سنگین کی سرکاری عمارتوں پر طالبان کے قبضے کی خبریں بے بنیاد ہیں جب کہ افغان افواج نے علاقے میں پہنچ کر طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے تاہم فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شدید لڑائی کی وجہ سے ان کا بازار میں خریداری کے لیے نکلنا مشکل ہوگیا ہے اور جیسے ہی لوگ بازار کا رخ کرتے ہیں وہ اس لڑائی کی زد میں آکر مارے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی طالبان صوبہ ہلمند کی 3 ڈسٹرکٹ پر قبضہ کر چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سنگین کے ڈسٹرکٹ مرکز اور پولیس اسٹیشن پر مکمل قبضہ کر لیا ہے جب کہ یہاں سے بڑی تعداد میں موجود اسلحہ اور دیگر اہم اشیا بھی اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں تیزی سے اپنے قدم مضبوط کر رہے ہیں اور جلد پورے علاقے پر قبضہ جما لیں گے۔
دوسری جانب افغان فورسز نے طالبان کے دعویٰ کی تردید کی ہے اور فوج کے ترجمان محمد رسول زرزئی کا کہنا ہے کہ سنگین کی سرکاری عمارتوں پر طالبان کے قبضے کی خبریں بے بنیاد ہیں جب کہ افغان افواج نے علاقے میں پہنچ کر طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے تاہم فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ شدید لڑائی کی وجہ سے ان کا بازار میں خریداری کے لیے نکلنا مشکل ہوگیا ہے اور جیسے ہی لوگ بازار کا رخ کرتے ہیں وہ اس لڑائی کی زد میں آکر مارے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی طالبان صوبہ ہلمند کی 3 ڈسٹرکٹ پر قبضہ کر چکے ہیں۔