امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سال 2015 کے سب سے جھوٹے شخص قرار

ٹرمپ نے متعدد مرتبہ حقائق کو جھٹلایا اورتاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اس سال 76 فیصد سفید جھوٹ بولے، امریکی ویب سائٹ


ویب ڈیسک December 23, 2015
ٹرمپ نے متعدد مرتبہ حقائق کو جھٹلایا اورتاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اس سال 76 فیصد سفید جھوٹ بولے، امریکی ویب سائٹ، فوٹو: فائل

امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے حوالے سے متعصبانہ بیانات کے حوالے سے تو بدنام تھے ہی اب انہیں ایک امریکی ویب سائٹ نے سال 2015 کا سب سے جھوٹا شخص قرار دے دیا ہے۔

امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کے حوالے سے متنازعہ اور جھوٹے بیانات دے کر بدنامی تو حاصل کرلی ہے اب انہیں ایک امریکی ویب سائٹ نے رواں سال کا سب سے جھوٹا اور جھوٹوں کا بادشاہ قراردیا ہے۔ ویب سائٹ فیکٹ چیک کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد مرتبہ حقائق کو جھٹلایا اورتاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اس سال 76 فیصد سفید جھوٹ بولے، صرف یہی نہیں بلکہ وہ اپنی من گھڑت باتوں کے جھوٹ ثابت ہونے کے باوجود اس پر ڈھٹائی کے ساتھ قئم رہے۔ ویب سائٹ کے مطابق اسے اس قسم کا تجزیہ کرتے ہوئے 12 سال ہوچکے ہیں تاہم انہوں نے اب تک ایسے نتائج نہیں دیکھے ۔

ویب سائٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا سب سے بڑا جھوٹ ان کے اس بیان کو قرار دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد نیو جرسی میں مسلمان جشن منارہے تھے، ایک اور جھوٹے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتخابی مہم کے تمام اخراجات وہ خود اٹھارہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی مہم کے 50 فیصد اخراجات ان کے حمایتیوں نے چندے کے طور پر دیئے ۔ایک موقع پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں اس وقت کوئی ملازمت نہیں جب کہ اس وقت 5 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع دستیاب تھے۔ اس کے علاوہ بھی ٹرمپ نے دیگر جھوٹے بیانات دیئے جن میں امریکی صدر باراک اوباما پر اسلحہ قانون پاس نہ کرنے کا الزام اور شامی پناہ گزینوں کے حوالے سے غلط حقائق پیش کرنا شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے متنازعہ خصوصاً مسلم مخالف بیانات کی وجہ سے امریکا سمیت دنیا بھرمیں شدید تنقید کا سامنا ہے اسی وجہ سے برطانیہ میں ان کے داخلے پر پابندی سے متعلق ایک پٹیشن پر ایک لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں جب کہ خلیجی ممالک میں ڈونلڈ کی کمپنی کی مصنوعات کی فروخت بھی روک دی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔