رینجرز تنازع ڈائیلاگ کا متقاضی

سندھ میں دہشتگردی اور کرپشن سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف رینجرز متفقہ آپریشن میں مصروف رہی ہے


Editorial December 24, 2015
وفاق بھی پدرانہ شفقت و محبت و ہم آہنگی سے سندھ کے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرے کہ سندھ اور ملک کا مفاد اسی میں ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات محدود کرنے کی سمری مسترد کردی اور رینجرز کے تمام خصوصی اختیارات بحال کرتے ہوئے صوبے میں اس کے قیام کی مدت میں 60 روز (دو ماہ) کی توسیع کر دی ہے ۔ یہ توسیع انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کی گئی ہے۔

جس کے تحت رینجرز حکام کے پاس شدت پسندوں، کالعدم تنظیموں اور سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار ہوگا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی صدارت میں وزارت داخلہ کے حکام کا اجلاس ہوا جس میں سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کے قیام میں توسیع کے بارے میں وفاقی حکومت کو بھیجی جانے والی سمری پر غور کیا گیا۔

سندھ میں دہشتگردی اور کرپشن سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف رینجرز متفقہ آپریشن میں مصروف رہی ہے مگر صد افسوس ، اب رینجرز کی کارروائی ،اس کے آئینی اختیارات اور تعیناتی مدت میں کمی پر اصرار سے ایسا لگتا ہے کہ سندھ میں بگڑتی صورتحال تیزی سے نہ صرف بند گلی کی طرف جارہی ہے بلکہ انجام سے بے خبر کھینچا تانی، پنجہ آزمائی اور کشیدگی کسی کروٹ نہیں بیٹھ رہی جس کا منطقی اور لازمی نتیجہ مزید داخلی خلفشار کی صورت میں نکلے گا اور اس کا فائدہ صرف دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کو ہی پہنچے گا جب کہ عوام جو پہلے سے ستم رسیدہ ہیں مزید خسارے میں رہیں گے۔

اس کشیدہ صورتحال کا ارباب اختیار کو احساس کرنا چاہیے کہ ذاتی انا، ہٹ دھرمی اور تصادم کی پالیسی کے اثرات و مضمرات جمہوری عمل کو شدید متاثر کریں گے، نیز صورتحال معیشت اور ملکی سالمیت لیے بھی انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، چنانچہ وفاق اور سندھ حکومت موجودہ شو ڈاؤن کے گرداب سے فوری نکلیں اور اس حقیقت کا ادراک کریں کہ شہر قائد اور ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان کا بنیادی ہدف دہشتگردی کاخاتمہ اور امن وامان کی بحالی ہے جب کہ اس نصب العین سے ہٹنا سندھ کو میدان جنگ بنانے اور خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

پھر دشمنوں کو کارروائی کی کیا ضرورت ہوگی کہ رسوائی و ناکامی کا سامان ہم خود مہیا کرنے میں مگن ہیں اور جہاں تک دہشتگردی کے ناسور کا تعلق ہے عسکری قیادت نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے منگل کے اجلاس میں اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے مکمل خاتمہ تک فوجی آپریشن جاری رہیں گے۔

لہٰذا امید کی جانی چاہیے کہ اجتماعی سیاسی دانش دوطرفہ برہمی اور کشیدگی پر غالب آئیگی ، صلح و خیرسگالی سیاست دانوں کی دسترس میں ہے، اس لیے تمام سیاسی جماعتیں اسمبلی فورم کے علاوہ نتیجہ خیز افہام و تفہیم ، جمہوری اسپرٹ اور باہمی اشتراک سے وفاق و سندھ انتظامیہ میں بات چیت کی راہ ہموار کریں گی، دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ جنگ میں داخلی دراڑ مہلک ہوگی کیونکہ سندھ اور ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دہشتگردوں، کالعدم تنظیموں قانون شکن مافیا اور فرقہ وارانہ گروپوں کی موجودگی فلیش پوائنٹ ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

سندھ حکومت کے آیندہ عزائم کے بارے میں میڈیا پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے بلکہ مفاہمانہ ماحول پیدا کرنے میں مدد دی جانی چاہیے، سیاسی شراکت دار شعلوں کو بجھانے کا اہتمام کریں، وفاق و سندھ حکومت کا آمنا سامنا بد قسمتی ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے ایک اور خط وفاق کے نام ارسال کیا گیا ہے جب کہ ضرورت مکتوب بازی سے زیادہ براہ راست مکالمہ کی ہے، سیاست میں تنازعات ڈائیلاگ سے طے پاتے ہیں۔

وفاقی حکومت نے اس ضمن میں موقف اختیار کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ وفاق کا بنایا ہوا قانون ہے اور کسی بھی صوبائی حکومت کو اس قانون میں تبدیلی کرنے کا اختیار نہیں۔ وزارت داخلہ نے رینجرز اختیارات محدود کرنے کا سندھ حکومت کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے اسے خلاف قانون قرار دیا ہے جس سے سندھ حکومت کو جوابی خط کے ذریعے باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیاجس میں کہا گیا ہے کہ رینجرز کے اختیارات پر قدغن کسی صورت قبول نہیں جب کہ آئین کے آرٹیکل 143 کے مطابق وفاقی قانون کو صوبائی قانون پر ترجیح حاصل ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو وزارت داخلہ یا وفاقی حکومت کے کسی فیصلے پر شکایت، ابہام یا اختلافات ہیں تو وہ عدالت جا سکتا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات محدود کرنے کا آئینی حق رکھتی ہے اور وفاقی حکومت نے سمری مسترد کرکے سنگین آئینی خلاف ورزی کی ہے۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ رینجرز کو اختیارات دینے کا اقدام آئین کے مطابق کیا گیا اس لیے سندھ حکومت آرٹیکل 147 اور 149 سمیت 149 کا آرٹیکل 3 بھی پڑھ لے، وفاقی حکومت کسی بھی صورتحال میں ایکشن لے سکتی ہے۔

ادھر آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت رینجرز کے معاملہ پر پرانی سیاست گری پر عمل پیرا ہے۔ کہتے ہیں کہ ''رومیوں نے جرمن سپاہیوں سے نہیں جرمن ماؤں سے شکست کھائی '' ، لہٰذا التماس ہے کہ سندھ کے سیاسی عمائدین اور زعما ہوش مندی کا مظاہرہ کریں، وفاق بھی پدرانہ شفقت و محبت و ہم آہنگی سے سندھ کے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرے کہ سندھ اور ملک کا مفاد اسی میں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں