عامر نہیں ٹیم اہم ہے

قومی کھلاڑیوں نے عامر کی ٹیم میں شمولیت کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا


Saleem Khaliq December 25, 2015
پردہ پوشی مہم، چیف سلیکٹراورکوچ کی میدان میں میٹنگ کا نتیجہ بھی سامنے نہ آ سکا فوٹو : اے ایف پی

وہی ہوا جس کا ڈر تھا، قومی کھلاڑیوں نے عامر کی ٹیم میں شمولیت کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا، اس پورے بحران کا ذمہ دار کرکٹ بورڈ ہے جس نے عجلت میں بغیر سوچے سمجھے بڑا قدم اٹھایا اور انھیں تربیتی کیمپ میں طلب کر لیا، اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ پیسر پر حکام ابھی نہیں پہلے سے ہی بیحد مہربان تھے، پہلے ان کی پابندی قبل از وقت ختم کرانے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا،پھر جب وہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے لگے اور سزا ختم ہو گئی تو فوراً قومی ٹیم میں شمولیت کی باتیں شروع کر دی گئیں۔

یہ نہ سوچا کہ اس کے اثرات کیا ہوں گے، وہ کھلاڑی جنھوں نے کڑی محنت سے ٹیم کو دوبارہ قدموں پر کھڑا کیا، وہ کیا ایسے پلیئر کو قبول کر لیں گے جس کی وجہ سے انھیں گالیاں تک سننا پڑیں، صرف مشتاق احمد سے کہہ دینا کہ ''سب کو منا لو'' کافی نہیں تھا، اس کیلیے کئی ماہ تک کوشش کرنا چاہیے تھی، بورڈ اب اس معاملے میں مذہبی حوالے دے رہا ہے، یقیناً اسلام ہمیں معاف کرنے کا درس دیتا ہے، اس کا اطلاق سلمان بٹ اور محمد آصف پر بھی کرنا چاہیے۔

ان کا جرم بھی عامر کے برابرتھا، انھیں بھی واپس لائیں مگر یقیناً بورڈ ایسا نہیں کرے گا، اسے صرف عامر میں دلچسپی ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ محمد حفیظ اور اظہر علی نے اس حوالے سے آواز اٹھائی تو ان پر پابندی لگانے کی بازگشت سنائی دینے لگی، دو ایسے کرکٹرز جنھوں نے ملک کو کبھی نہیں بیچا وہ بُرے ہو گئے اور پیسے لے کر خراب کھیلنے والا اچھا بن گیا، واہ کیا انصاف ہے۔ اظہر علی سے میری زیادہ ملاقاتیں نہیں رہیں مگر جب بھی ملا اندازہ لگایا کہ ان میں بہت زیادہ چالاکی نہیں ہے، البتہ وہ مصباح الحق کے بہت زیر اثر ہیں، اب بھی اس معاملے کے پیچھے ٹیسٹ کپتان ہی نظر آتے ہیں۔

مگر ان میں کبھی اتنی ہمت نہیں رہی کہ بورڈ کے سامنے آواز اٹھا سکیں، دبے لفظوں میں وہ ضرور باتیں کر رہے ہیں مگر ٹھوس موقف سامنے نہیں لائے، یقیناً انہی کے کہنے پر اظہر نے ایسا قدم اٹھایا ہو گا ورنہ پہلے کبھی ایسی بات نہیں کی، ایک ایسے وقت میں جب ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سبب اظہر کی ون ڈے کپتانی خود خطرے میں پڑ چکی ہے ان کی جانب سے یہ قدم حیران کن لگتا ہے، وہ ہر بات خاموشی سے تسلیم کرنے کے سبب بورڈ کی آنکھ کا تارا تھے مگر اب نئے روپ میں سامنے آئے ہیں، حالیہ تنازع نے ہماری ٹیم کو مزید مسائل کا شکار کر دیا ہے، اب پانی سر سے اونچا ہونے لگا۔

سپر لیگ کے سہانے خوابوں میں گم بورڈ کو محتاط انداز سے معاملے کو دیکھنا چاہیے،ایک بات طے ہے کہ شائقین کرکٹ، سابق کھلاڑی، میڈیا سب کی رائے عامر کے حوالے سے منقسم ہے، بعض لوگ ان کی واپسی چاہتے جبکہ دیگر کی رائے بالکل الگ ہے، گذشتہ دنوں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ سلیکٹر کبیر خان نے بھی پیسر کے انتخاب پر احتجاجاً مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی تھی، بورڈ کے سربراہ شہریارخان کو حفیظ اور اظہر سے ملاقات کر کے موقف جاننا چاہیے۔

اصولی طور پر وہ درست ہیں،انھیں یہ احساس نہ دلائیں کہ حق و سچ کی بات کر کے غلطی کی ہے، ابھی معاملہ 2 کھلاڑیوں تک محدود ہے کل مزید اٹھ کر سامنے آئیںگے، پاکستان کی نمائندگی بہت بڑا اعزاز ہوتا ہے، 18کروڑ افراد میں سے 16 کا انتخاب کیا جائے اور ان میں سے کوئی ملکی وقار کو بیچ دے تو اس کیلیے کوئی معافی نہیں ہے،پہلے بھی کہہ چکا کہ عامر کو صرف ڈومیسٹک کرکٹ تک محدود رکھنا چاہیے، غیرملکی لیگز سے بھی وہ رقم کما سکتے ہیں،قومی ٹیم میں آکر وہ مزید تنازعات کا سبب بنیں گے، ویزے وغیرہ کے مسائل بھی موجود ہیں، ابھی تو صرف نیوزی لینڈ کا ویزا نہ لگنے کی بات سامنے آئی ہے، آئندہ برس ٹیم کو انگلینڈ بھی جانا ہے، آسٹریلیا سے بھی سیریز ہو گی۔

ان تمام ممالک کی ویزا پالیسی بیحد سخت اور یہ کسی سزا یافتہ شخص کو ویزا نہیں دیتے، ایسے میں صرف بھارت میں ورلڈٹی ٹوئنٹی میں عمدہ کھیل کیلیے صرف عامر سے امیدیں لگائی جا رہی ہیں، حالانکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ وہ گرین شرٹس کو چیمپئن بنا دیں گے، ان کے طور طریقوں میں بھی کوئی فرق نہیں آیا،اب بھی لگتا ہے کہ عامر نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا، بنگلہ دیش لیگ میں ان کا رویہ دیکھ لیں، اس کے باوجود کرکٹ بورڈ کو ان میں بہتری دکھائی دینے لگی، نجانے ہمارے کرکٹ حکام کون سی عینک لگاکر دیکھ رہے ہیں، ہرشل گبز اور مارلون سموئلزکی مثالیں دی جا رہی ہیں مگر یہ نہیں بتا رہے کہ گبز تیار تو ہو گئے مگر پھر فکسنگ نہیں کی اور مذکورہ میچ میں74رنز بنائے تھے۔

اسی لیے صرف 6 ماہ کی پابندی لگی، اسی طرح سموئلز فون پر ٹیم کی معلومات دینے پر سزا کے مستحق قرار پائے، عامر کا معاملہ الگ ہے انھوں نے رقم کے عوض جان بوجھ کر نو بالز کیں جنھیں سب نے دیکھا، کرکٹ بورڈ اب کم عمری کا راگ الاپنا بند کر کے اس معاملے کو ختم کرے، حفیظ اور اظہر کو نکالنا مسئلے کا حل نہیں، ہمارے لیے عامر نہیں قومی ٹیم اہم ہے،آج بھی افسوس ہوتا ہے کہ ملک کو بیچنے والے بعض کرکٹرز شان سے کرکٹ بورڈ حکام کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں،ملک میں ان کو بیحد عزت دی جاتی ہے، اسی بات نے عامر کو گناہ پر مجبور کیا کہ ''فلاں بھائی'' بھی تو فکسنگ کرنے کے باوجود آج بھی ہیرو ہیں، میں بھی بچ جاؤں گا، پھر عامر کو دیکھ کر مزید نئے کھلاڑی ایسی ہی سوچ اپنائیں گے، یوں ہماری کرکٹ بالکل ہی تباہ ہو جائے گی، ایک شخص یا ملکی کرکٹ؟ بورڈ کیلیے یہ فیصلے کا وقت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں