وزیراعظم نوازشریف اور نریندر مودی کی ملاقات میں پاک بھارت مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق
نریندری مودی کا دورہ خیرسگالی کے جذبے کے تحت تھا جسے وزیراعظم نے خوش آئند قرار دیا، سیکریٹری خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندری مودی کی ملاقات میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا اور دونوں وزرائے اعظم کی جانب سے امن عمل جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات میں عوام کے مفاد میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے اور باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں وزرائے اعظم نے کہا کہ امن عمل کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ہے اس لیے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دوسری جانب لاہور ایئرپورٹ پر بھارتی وزیراعظم کو الوداع کہنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نریندری مودی کے دورے کا تعین اچانک ہے، صبح ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم نوازشریف کو ان کے بھارتی ہم منصب نے ٹیلی فون کرکے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے انہیں اپنی لاہور میں موجودگی سے آگاہ کیا اور اپنی رہائش گاہ پر آنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ نوازمودی ملاقات انتہائی مختصر وقت کے نوٹس پر ہوئی اس لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کی اسلام آباد میں موجودگی کے باعث وہ اس میں شریک نہیں ہوسکے۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ نریندری مودی کا دورہ مکمل طور پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت تھا اور اس دوران دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں خیرسگالی کے انداز میں گفتگو کی گئی جب کہ وزیراعظم نوازشریف نے نریندر مودی کے جذبے کو خوش آئند قرار دیا۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے لیے یہ بات اہم ہے کہ ان کی قیادت ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھے اور ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے دونوں ملکوں کے لیے خوشحالی کے دروزے کھلیں اور تعاون کی نئی راہیں آگے بڑھائی جائیں۔
اعزاز چوہدری نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں اظہار کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو بات چیت کا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے اسے مثبت انداز میں آگے بڑھایا جائے تاکہ باہمی اعتماد کی ایک فضا قائم ہوسکے جس کے نتیجے میں دونوں کے درمیان جو حل طلب معاملات ہیں انہیں حل کیا جاسکے اور تعاون کو بھی آگے بڑھایا جاسکے تاکہ جنوبی ایشیا کے لوگوں کے غربت جیسے بڑے مسائل کے لیے باہمی طور پر تعاون کرکے قابو پاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں جو فیصلے ہوئے ان میں دونوں ملکوں کے درمیان روابط کو مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ باہمی اعتماد سازی کی جاسکے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان عوام کی سطح پر روابط بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تاکہ وہ ماحول پیدا کیا جاسکے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل آگے بڑھ سکے۔
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پیرس میں دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزز اور خارجہ سیکریٹریز کے درمیان ملاقات ہو جو بنکاک میں ہوئی اور اس میں مثبت اور جامع پروگرام تشکیل پایا جس کے تحت ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج بھی پاکستان آئیں اور ان سے ہونے والے مذاکرات میں طے پایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات شروع کیے جائیں تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس وقت متحد ہے جو ملک کی سب سے بڑی قوت ہے اور اسی کے تحت ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں جس کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کیا اور دونوں وزرائے اعظم کی جانب سے امن عمل جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات میں عوام کے مفاد میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے اور باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں وزرائے اعظم نے کہا کہ امن عمل کا مقصد دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ہے اس لیے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دوسری جانب لاہور ایئرپورٹ پر بھارتی وزیراعظم کو الوداع کہنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نریندری مودی کے دورے کا تعین اچانک ہے، صبح ساڑھے گیارہ بجے وزیراعظم نوازشریف کو ان کے بھارتی ہم منصب نے ٹیلی فون کرکے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے انہیں اپنی لاہور میں موجودگی سے آگاہ کیا اور اپنی رہائش گاہ پر آنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ نوازمودی ملاقات انتہائی مختصر وقت کے نوٹس پر ہوئی اس لیے مشیر خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی اور قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کی اسلام آباد میں موجودگی کے باعث وہ اس میں شریک نہیں ہوسکے۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ نریندری مودی کا دورہ مکمل طور پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت تھا اور اس دوران دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں خیرسگالی کے انداز میں گفتگو کی گئی جب کہ وزیراعظم نوازشریف نے نریندر مودی کے جذبے کو خوش آئند قرار دیا۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے لیے یہ بات اہم ہے کہ ان کی قیادت ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھے اور ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے دونوں ملکوں کے لیے خوشحالی کے دروزے کھلیں اور تعاون کی نئی راہیں آگے بڑھائی جائیں۔
اعزاز چوہدری نے بتایا کہ دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں اظہار کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو بات چیت کا سلسلہ شروع ہونے جارہا ہے اسے مثبت انداز میں آگے بڑھایا جائے تاکہ باہمی اعتماد کی ایک فضا قائم ہوسکے جس کے نتیجے میں دونوں کے درمیان جو حل طلب معاملات ہیں انہیں حل کیا جاسکے اور تعاون کو بھی آگے بڑھایا جاسکے تاکہ جنوبی ایشیا کے لوگوں کے غربت جیسے بڑے مسائل کے لیے باہمی طور پر تعاون کرکے قابو پاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں جو فیصلے ہوئے ان میں دونوں ملکوں کے درمیان روابط کو مزید آگے بڑھایا جائے تاکہ باہمی اعتماد سازی کی جاسکے جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان عوام کی سطح پر روابط بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تاکہ وہ ماحول پیدا کیا جاسکے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان امن عمل آگے بڑھ سکے۔
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پیرس میں دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات میں اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزز اور خارجہ سیکریٹریز کے درمیان ملاقات ہو جو بنکاک میں ہوئی اور اس میں مثبت اور جامع پروگرام تشکیل پایا جس کے تحت ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج بھی پاکستان آئیں اور ان سے ہونے والے مذاکرات میں طے پایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات شروع کیے جائیں تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ایک سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس وقت متحد ہے جو ملک کی سب سے بڑی قوت ہے اور اسی کے تحت ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں جس کا عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔