مقبوضہ کشمیر کے انتخابات میں بھارتی مداخلت ناقابل برداشت ہے پرویز رشید
ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جدوجہد کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے، وفاقی وزیر اطلاعات
KARACHI:
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بھارتی مداخلت ناقابل برداشت ہے جس کے لیے بھارت کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ جنگ سے ممالک میں دشمنی تو پیدا کی جاسکتی ہے لیکن اپنا مؤقف نہیں منوایا جاسکتا اس لیے جنگ مسئلے کا کوئی حل نہیں، بات چیت اور سفارتی تعلقات کو بڑھانے سے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی جب انتہا پسندی شدت پسندی اور تنگ نظری کی بات کی گئی تو سب سے زیادہ رد عمل بھی بھارت سے آیا۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے 65 سالوں میں کشمیر کی آزادی کے لیے جنگ بھی ہوئی، پس پردہ اور سرعام بات چیت بھی ہوئی اس کے علاوہ بھی بہت سی کوششیں کی گئیں لیکن خون کے دریا کو عبور کرنا مشکل کام ہے جب کہ جذباتی ہوکر نتائج اخذ نہیں کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ تائیوان اور مکاؤ کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کیا اور چین نے بھی یہی تجویز دی ہے کہ کشمیر کے لیے وہی راستہ اختیار کیا جائے جو ہم نے اپنا مسئلہ حل کرنے کے لیے کیا اس لیے مسائل کے حل کے لیے نئی تجاویز پر دل و دماغ سے غور کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بھارتی مداخلت ناقابل برداشت ہے جس کے لیے بھارت کو جواہدہ ہونا پڑے گا۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جدوجہد کا کوئی موقع پاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے، استصواب رائے کے ذریعے سے کشمیر کی قیادت ان کے ہاتھ میں دی جائے اور اس کے لیے بھارتی شہریوں اور بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بھی اپنے مؤقف میں شامل کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کے روزگار مسئلہ کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں اس لیے وہ اس کا حل بھی نہیں چاہتے۔
وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بھارتی مداخلت ناقابل برداشت ہے جس کے لیے بھارت کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پوری دنیا اس بات پر متفق ہے کہ جنگ سے ممالک میں دشمنی تو پیدا کی جاسکتی ہے لیکن اپنا مؤقف نہیں منوایا جاسکتا اس لیے جنگ مسئلے کا کوئی حل نہیں، بات چیت اور سفارتی تعلقات کو بڑھانے سے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی جب انتہا پسندی شدت پسندی اور تنگ نظری کی بات کی گئی تو سب سے زیادہ رد عمل بھی بھارت سے آیا۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے 65 سالوں میں کشمیر کی آزادی کے لیے جنگ بھی ہوئی، پس پردہ اور سرعام بات چیت بھی ہوئی اس کے علاوہ بھی بہت سی کوششیں کی گئیں لیکن خون کے دریا کو عبور کرنا مشکل کام ہے جب کہ جذباتی ہوکر نتائج اخذ نہیں کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ تائیوان اور مکاؤ کے لیے طاقت کا استعمال نہیں کیا اور چین نے بھی یہی تجویز دی ہے کہ کشمیر کے لیے وہی راستہ اختیار کیا جائے جو ہم نے اپنا مسئلہ حل کرنے کے لیے کیا اس لیے مسائل کے حل کے لیے نئی تجاویز پر دل و دماغ سے غور کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بھارتی مداخلت ناقابل برداشت ہے جس کے لیے بھارت کو جواہدہ ہونا پڑے گا۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جدوجہد کا کوئی موقع پاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے، استصواب رائے کے ذریعے سے کشمیر کی قیادت ان کے ہاتھ میں دی جائے اور اس کے لیے بھارتی شہریوں اور بھارت میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بھی اپنے مؤقف میں شامل کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کے روزگار مسئلہ کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں اس لیے وہ اس کا حل بھی نہیں چاہتے۔