نورکی فلم ’’عشق پازیٹو‘‘ انڈسٹری کی بحالی کیلیے بارش کا پہلا قطرہ ہوگی میرا
فلم کے سین بہت عمدہ اور اچھا میوزک سننے کو ملا، اداکاری، رقص کے بعد نور نے ڈائریکشن کے میدان میں بہتر کام کرکے دکھایا
فلمسٹار میرا نے پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی اور بہتری کے لیے اداکارہ نور کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم '' عشق پازیٹو '' کو بارش کا پہلا قطرہ قراردیدیا۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلمیں جدید ٹیکنالوجی سے ضرور بنائی گئی ہیں لیکن ان میں فلم کا مصالحہ نہ ہونے کے برابر رہا۔ ایک طرف کہانی کمزور تو دوسری جانب سب سے مضبوط ستون میوزک پرخاص توجہ نہ دی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت پاکستان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلموں کو ٹی وی ڈرامہ سمجھتی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہارمیرا نے گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران '' ایکسپریس '' سے کیا۔
انھوں نے کہا کہ اداکارہ نور کی پہچان ایک فلمی ہیروئن کی ہے اورانھوں نے اپنی زندگی کے کئی برس فلم انڈسٹری کو دیے ہیں۔ وہ فلم کی کہانی، میوزک، رقص اوراس کی عکسبندی کے حوالے سے بہت کچھ جانتی ہیں اور سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب انھوں نے فلم کی ڈائریکشن میں قدم رکھا تو ان کا انداز آج کل بننے والی فلموں سے بالکل الگ تھا۔ ایک طرف تو فلم کے سین بہت ہی عمدہ تھے اور دوسری جانب ایک طویل عرصہ کے بعد فلم کا بہترین میوزک سننے کو ملا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں یہ بات کہنے پرمجبور ہو چکی ہوں کہ اداکارہ نور جس قدر با صلاحیت اداکارہ اور رقاصہ ہیں، اس سے کہیں بڑھ کر انھوں نے ڈائریکشن کے میدان میں بہتر کام کرکے دکھایا ہے، جو نوجوان فلم میکرز کے لیے مشعل راہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے ہمیں اس طرح اپنی مدد آپ کے تحت آگے آنا ہوگا۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہمارا پڑوسی ملک کبھی کچھ نہیں کرے گا ، ہمیں خود ہی اپنی کشتی کو پار لگانا ہوگا۔ میں نے بھی باقاعدہ طورپرفلمسازی کے لیے ایک قیمتی کیمرہ خرید لیا ہے۔
اس کا مقصد پاکستان میں ایک ایسی فلم بنانا ہے جو ہر لحاظ سے بالی ووڈ اورہالی ووڈ سے کم نہ ہو۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی فلم کے لیے اسکرپٹ پر بھی کام شروع کردیا ہے اور اس کے بعد فلم میں کاسٹ فائنل کی جائے گی۔ میری کوشش ہوگی کہ ان فنکاروںکوفلم کا حصہ بنایا جائے جوکہانی کی ڈیمانڈ پر پورا اتریں۔ جونہی میں اپنی فلم کی عکسبندی کے لیے شیڈول کا اعلان کرونگی تو پھر اس کی شوٹنگ مکمل ہونے پر ہی کیمرہ کلوز ہوگا۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلمیں جدید ٹیکنالوجی سے ضرور بنائی گئی ہیں لیکن ان میں فلم کا مصالحہ نہ ہونے کے برابر رہا۔ ایک طرف کہانی کمزور تو دوسری جانب سب سے مضبوط ستون میوزک پرخاص توجہ نہ دی گئی جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت پاکستان کی حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلموں کو ٹی وی ڈرامہ سمجھتی رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہارمیرا نے گزشتہ روز ایک ملاقات کے دوران '' ایکسپریس '' سے کیا۔
انھوں نے کہا کہ اداکارہ نور کی پہچان ایک فلمی ہیروئن کی ہے اورانھوں نے اپنی زندگی کے کئی برس فلم انڈسٹری کو دیے ہیں۔ وہ فلم کی کہانی، میوزک، رقص اوراس کی عکسبندی کے حوالے سے بہت کچھ جانتی ہیں اور سمجھ بوجھ رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب انھوں نے فلم کی ڈائریکشن میں قدم رکھا تو ان کا انداز آج کل بننے والی فلموں سے بالکل الگ تھا۔ ایک طرف تو فلم کے سین بہت ہی عمدہ تھے اور دوسری جانب ایک طویل عرصہ کے بعد فلم کا بہترین میوزک سننے کو ملا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں یہ بات کہنے پرمجبور ہو چکی ہوں کہ اداکارہ نور جس قدر با صلاحیت اداکارہ اور رقاصہ ہیں، اس سے کہیں بڑھ کر انھوں نے ڈائریکشن کے میدان میں بہتر کام کرکے دکھایا ہے، جو نوجوان فلم میکرز کے لیے مشعل راہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے ہمیں اس طرح اپنی مدد آپ کے تحت آگے آنا ہوگا۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہمارا پڑوسی ملک کبھی کچھ نہیں کرے گا ، ہمیں خود ہی اپنی کشتی کو پار لگانا ہوگا۔ میں نے بھی باقاعدہ طورپرفلمسازی کے لیے ایک قیمتی کیمرہ خرید لیا ہے۔
اس کا مقصد پاکستان میں ایک ایسی فلم بنانا ہے جو ہر لحاظ سے بالی ووڈ اورہالی ووڈ سے کم نہ ہو۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی فلم کے لیے اسکرپٹ پر بھی کام شروع کردیا ہے اور اس کے بعد فلم میں کاسٹ فائنل کی جائے گی۔ میری کوشش ہوگی کہ ان فنکاروںکوفلم کا حصہ بنایا جائے جوکہانی کی ڈیمانڈ پر پورا اتریں۔ جونہی میں اپنی فلم کی عکسبندی کے لیے شیڈول کا اعلان کرونگی تو پھر اس کی شوٹنگ مکمل ہونے پر ہی کیمرہ کلوز ہوگا۔