نیشنل ایکشن پلان سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں بلاول بھٹو زرداری

دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے، چیئرمین پیپلز پارٹی کا مطالبہ

نیشنل ایکشن پلان مسلم لیگ (ن) کا ایکشن پلان ہے، بلاول بھٹو زرداری فوٹو: فائل

HADLEIGH FARM:
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن عوام پوچھتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر صوبوں کے خلاف سازش کب بند ہوگی۔



گڑھی خدابخش میں بے نظیر بھٹو کی 8ویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہیدذوالفقارعلی بھٹو نے جو راستہ منتخب کیا وہ آسان نہیں تھا، انہوں نےوہ راستہ اپنایا جو مقتل سے ہوکر جاتا تھا، ذوالفقار بھٹو کی جانب سے اپنائے گئے راستے میں جان دینی ہوتی ہے، شہید ذوالفقارعلی بھٹو آج بھی تاریخ میں زندہ ہیں، بے نظیر بھٹو نے جب یہ راستہ چنا تو انہیں معلوم تھا کہ ان کی جان جاسکتی ہے، بے نظیر بھٹو نےجان دے دی لیکن دہشت گردی کے آگےسرنہیں جھکایا۔ آج ملک میں جمہوریت ان کی والدہ کے صدقے سے ہے۔



بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بے نظیر بھٹو کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، پیپلز پارٹی کے کسی رہنما کی ٹارگٹ کلنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا، پیپلز پارٹی کےخلاف ہمیشہ ٹارگٹ کلنگ کی جاتی رہی ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے کر پہلی بار پیپلز پارٹی کے خلاف ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور یہ ٹارگٹ کلنگ اب بھی جاری ہے لیکن پیپلز پارٹی اپنے اوپر ہونے والے ہر وار کے بعد طاقتور ہوتی رہی، پیپلز پارٹی کو راستے سے ہٹا کرسرمایہ دارعوام کو کچلنا چاہتے ہیں۔



چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نجکاری کے نام پر مزدوروں کامعاشی قتل کیا جارہا ہے، پیپلز پارٹی عوام کے معاشی قتل پرخاموش نہیں رہ سکتی، وزیراعظم نواز شریف قومی اداروں کو بیچنے سے گریز کریں، قومی ادارے ماں کے زیور کی طرح ہیں انہیں نہ بیچاجائے، پیپلز پارٹی عوام کے معاشی قتل کی اجازت نہیں دے گی، پارلیمنٹ میں حکومت نے آواز نہ سنی تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے اور پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔



بلاول بھٹو نے کہا کہ آج پورا ملک دہشت گردی کےاندھیروں میں ڈوباہواہے، جنگ کے کالے بادل عرب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں،تاریخ گواہ ہے کہ جو افغانستان میں ہوتا رہا اس کےاثرات پاکستان تک پہنچے، آج پاکستان کی سرحدوں کو مزید تحفظ کی ضرورت ہے، ہم نے جس وفاق کو مضبوط کیا اسے کمزور کرنے کی پھر سازش ہورہی ہے، چھوٹے صوبوں سے زیادتی ہورہی ہے، دہشت گردی کے خلاف سب سے پہلے ہم نے آواز اٹھائی، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں صرف ہم نے دی ہیں۔ ہمیں ڈرا کرخاموش نہیں کیا جاسکتا، ہم پاکستان کو دہشت گردوں کی جنت نہیں بننے دیں گے۔



چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا ہورہا ہے کہ پیپلز پارٹی دہشت گردی کا خاتمہ نہیں چاہتی، نیشنل ایکشن پلان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں لیکن عوام پوچھتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر صوبوں سے جنگ کب ختم ہوگی۔ پنجاب کے وزیر داخلہ دہشت گردوں کے دوست ہیں، کیاماڈل ٹاؤن میں دہشت گردی نہیں کی گئی، نیشنل ایکشن پلان کے تحت سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، اسلام آباد میں بیٹھے سہولت کار کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جارہی۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کون سا بڑا دہشت گرد یا سہولت کار گرفتار کیا، یہ نیشنل ایکشن پلان نہیں جس پر ملک کی سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا بلکہ یہ (ن) لیگ ایکشن پلان ہے، آپ کا نیشنل ایکشن پلان سیاسی انتقام کےعلاوہ کیا ہے۔ وزیر اعظم جتنا میڈیا ٹرائل کرلیں یا تمام ادارے استعمال کرلیں لیکن شکست کل بھی ان کا مقدر تھی آج بھی ہوگی۔ نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔








تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں فیصلے آئین کے مطابق ہوں اور اداروں کو آئین کے تحت طاقت اور تحفظ دیا جائے،چوہدری نثارسندھ پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں لیکن ایک آدمی میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ سندھ اسمبلی کے فیصلے کو مسترد کر دے اور نہ ہی ایک آدمی کے فیصلے اپنے اوپر مسلط کرنے کی اجازت دیں گے، ہمیں کئی بار آزمایا گیا ہے، ہم ڈرنےوالےنہیں، کوئی سندھ پر آنکھ نہیں اٹھا سکتا۔



قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو کہہ چکے ہیں کہ اپنے وزیروں کو روکیں، جو خود کو چوہدری کہلاتا ہے اس کو روکیں، جمہوریت میں فرد واحد کا فیصلہ نہیں چلے گا، مانتے ہیں کہ پاک فوج کے سربراہ اور سیکیورٹی اداروں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ سندھ میں وفاق کی وجہ سے امن ہوا، امن سندھ کے عوام کے تعاون سے ہواہے، سندھ میں امن وامان قائم ہے اب آپ دوسرے صوبوں کی طرف دیکھیں۔





اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آج کل رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو بہت زیادہ اچھالا جا رہا ہے لیکن ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ ڈاکٹر عاصم نے اگر کرپشن یا بدعنوانی کی ہے تو پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی لیکن ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب رینجرز نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ریکارڈ اٹھا لیا تو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پتہ چل جائے گا کہ رینجرز کیا ہے۔





اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان بنانے کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا جس پر ہمیں فخر بھی ہے تاہم اگر کسی کو اس پر تحفظات ہیں تو جلسوں میں تنقید کے بجائے پارلیمنٹ میں اپنے تحفظات کا اظہارکرے ، نیشنل ایکشن پلان کی نگرانی اوراس پر تنقید کے لئے پارلیمنٹ موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرویز مشرف یا آصف زرداری کے دورمیں کیوں نہیں بنا، آج پیپلز پارٹی کی جانب سے پلان کو متنازعہ بنایا جارہا ہے پیپلز پارٹی اپنے دور میں طاہرالقادری کے متعلق اپنے بیانات کا جائزہ لے تو اسے نیشنل ایکشن پلان کی سمجھ آجائے گی۔



وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کی ناصرف عالمی برادری معترف ہے بلکہ خود پپپلز پارٹی کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ بھی اسے سراہ چکے ہیں اور یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان سے ہی 80 فیصد کامیابیاں حاصل ہوئیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہی دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ایک صفحے پر لانے میں کامیاب ہوئی اوردہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان شروع کرنے پر ہمیں نہ صرف فخر ہے بلکہ یہ اعزاز بھی ہمیں ہی حاصل ہے

Load Next Story