مالش سرد رُتوں میں جلد کی محافظ
معمولی سی کوشش سے اپنی جلد کو صحت مند اور چمک دار بنا سکتی ہیں
ہرعورت یہ چاہتی ہے کہ اس کی جلد خوب صورت اور صحت مند رہے، لیکن بعض اوقات ہماری بہت سی عادات چہرے کی جلد کو متاثر کرنے لگتی ہیں۔ مثلاً جھریاں یا لکیریں پڑنے کی وجہ ہمارے ماتھے پر بل ڈالنے یا بھنویں چڑھانے کی عادت کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔
یہ سب غیر ارادی طور پر بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے آپ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کوئی کام یا بات کرتے وقت چہرے پر ایسے کسی قسم کے تاثرات نہ دے رہی ہوں۔ خصوصاً پیشانی پر پڑنے والی سلوٹوں سے محتاط رہیں۔
آپ بھی معمولی سی کوشش سے اپنی جلد کو صحت مند اور چمک دار بنا سکتی ہیں، اس مقصد کے لیے آپ کو جلد کی حفاظت کے سنہرے اصولوں سے واقفیت کی ضرورت ہے، حقیقت پسندی سے کام لے کر آپ معمولی جلدی مسائل پر خود ہی قابو پا سکتی ہیں۔ بازار میں ایسی مصنوعات کی بھرمار ہے، جو جلد کی جملہ خرابیوں کو دور کرنے کی دعوے دار ہیں۔ یہ داغ دھبوں اور جھریوں کو عارضی طور پر تو چھپا دیتی ہیں، لیکن اکثر اندرونی طور پر بہتری کی ضرورت باقی رہتی ہے۔ ہمارا نظام ہضم، دوران خون اور سانس لینے کا نظام جلد کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے ذریعے ہماری جلد کو نہ صرف ضروری غذا فراہم ہوتی ہے، بلکہ یہ نقصان دہ فضلے کو جسم سے خارج بھی کرتے ہیں۔ صاف اور چمک دارجلد صحت مند جسم کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی طرح بیمار، مرجھائی ہوئی جلد ہمارے جسم کی بیماریوں یا ذہنی پریشانیوں کو ظاہر کرتی ہے اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہماری جلد، ہماری جسمانی صحت کا ایک پیمانہ ہے۔ جلد کی صحت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے اندر نمی اور دیگر ضروری اجزا کا تناسب کس طرح قائم ہے۔
اگر جلد میں لچک کم ہوجائے، شکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے اور جلد کی رنگت سیاہ ہونے لگے، تو یہ عمر کے اضافے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ 35 سال کے بعد ہماری جلد کو ملنے والی قدرتی معدنیات میں کمی کے بعد وٹامن ای کی سطح بھی کم ہونے لگتی ہے۔ جوانی میں جلد 21 دن کے اندر اندر اپنے آپ کو قدرتی طور پر تر و تازہ کر لیتی ہے، مگر عمر کی زیادتی کے بعد ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے یہ عمل زیادہ وقت لینے لگتا ہے۔ خاص طور پر سرد موسم میں خشک جلد زیادہ مسائل پیدا کرتی ہے۔ اگر جلد خشک اور کھردری ہو تو روزانہ ایک چائے کا چمچا خالص زیتون کا تیل کھانے سے جلد کی تازگی لوٹنے لگتی ہے اور اس کے اندر لچک بھی پیدا ہونے لگتی ہے۔ بیرونی طور پر جلد کی حفاظت کے لیے ہفتے میں کم از کم دو بار تیل کی مالش کریں۔
صحت مند جلد کے لیے تیل کی مالش قدیم ترین روایات میں سے ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جدید کریم اور لوشن نے اس رواج کو کچھ گہنا سا دیا ہے۔ سردیوں میں جلد کی حفاظت کے لیے مالش سے بہترین کوئی اور آزمودہ نسخہ ہو ہی نہیں سکتا۔ تیل کی مالش انسانی جلد اور جسم کو ایسے ہی سکون پہنچاتی ہے، جیسے نیند کی گولی، مالش سے نہ صرف جلد کی حفاظت ہوتی ہے، بلکہ اس میں چمک بھی پیدا ہوتی ہے اور مالش کرنا کوئی مشکل یا پیچیدہ کام بھی نہیں ہے۔ مالش سے جلد پر موجود مردہ خلیوں سے بھی نجات مل جاتی ہے، جن کی موجودگی میں جلد کی تازگی متاثر ہوتی ہے، مالش کے لیے میڈیکیٹڈ آئل کو ترجیح دیں۔ اس سے جلد کے نیچے دوران خون تیز ہوتا ہے، ویسے کوئی بھی تیل مالش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مالش کرنے کے لیے کوئی خاص تکنیک اپنانے کی بھی ضرورت نہیں، بس چند ایک باتیں ذہن نشین کر لینے کے بعد یہ عمل بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سکون بخش طریقہ گردن، سر، کاندھے اور پیروں کے درد سے نجات کے لیے بھی کار گر ہے۔ مالش کرنے کا دورانیہ اپنی سہولت کے مطابق رکھیں، ابتدا آہستگی سے کریں۔ ہولے ہولے ہاتھ اور انگلیوں کو حرکت دیں اور بتدریج ان میں تیزی پیدا کرتی جائیں۔ اس عمل سے تھکان دور ہو جاتی ہے، جب کہ پہلا انداز جسم کی حرارت اور خون کی گردش کو تیز کرتا ہے۔ آپ رگڑ کے ذریعے بھی مالش کر سکتی ہیں۔ اس دوران دباؤ یک ساں رکھیں۔ انگلیوں اور انگوٹھے یا انگلیوں کے جوڑوں کی مدد سے بھی جسم کو تھکاوٹ سے نجات دلا سکتی ہیں مالش کا عمل سیکھنے کے لیے پیٹھ اور کمر کا حصہ زیادہ موزوں ہے۔
مالش کے لیے تیل پتلا اور غیر خوش بودار استعمال کریں، تیل کو براہ راست جسم پر نہ ڈالیں، بلکہ تیل کو ہاتھ میں لے کر دونوں ہتھیلیوں پر پھیلائیں، پھر اسے جسم پر اس طرح لگائیں کہ پوری مطلوبہ جگہ پر پھیل جائے۔ تیل کو جسم پر پھیلانے کے دوران ہلکے ہلکے دباؤ بھی ڈالیں تیل کو کمر سے لے کر کاندھے اور گردن تک پھیلا دیں۔
مالش ایک بے ضرر عمل ہے، مگر کچھ مالش ایسی ہوتی ہیں، جن میں مالش فایدے کے بہ جائے نقصان پہنچاتی ہے۔ جیسے بخار کی حالت میں مالش کرنا، یا اگر جلد کٹی، پھٹی، زخمی یا جلی ہوئی ہو، گٹھیا اور جوڑوں کے مرض میں مبتلا افراد بھی مالش سے پرہیز کریں۔ خواتین اپنے چہرے پر تیل کی مالش کریں، تو ان کی جلد سردیوں میں تر و تازرہ رہے گی۔
مالش کے بعد 15 منٹ کے لیے آرام کریں۔ اس کے بعد گرم پانی سے غسل کریں، غسل کے بعد تولیے سے جسم کو خشک کریں۔ ہوا سے بچنا چاہیے اور فوراً گرم کپڑے پہن لینا چاہیے اور کم از کم آدھے گھنٹے تک زیادہ چلنے پھرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
تیل کی مالش ایک قدرتی عمل ہے، جو جلد کو تر و تازہ رکھتی ہے۔ یہ انسانی جلد اور جسم کو سکون پہنچاتی ہے سردیوں میں تیل کی مالش ضرور کریں، تاکہ سرد موسم کے اثرات زائل ہو سکیں۔
یہ سب غیر ارادی طور پر بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے آپ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھیں کہ کوئی کام یا بات کرتے وقت چہرے پر ایسے کسی قسم کے تاثرات نہ دے رہی ہوں۔ خصوصاً پیشانی پر پڑنے والی سلوٹوں سے محتاط رہیں۔
آپ بھی معمولی سی کوشش سے اپنی جلد کو صحت مند اور چمک دار بنا سکتی ہیں، اس مقصد کے لیے آپ کو جلد کی حفاظت کے سنہرے اصولوں سے واقفیت کی ضرورت ہے، حقیقت پسندی سے کام لے کر آپ معمولی جلدی مسائل پر خود ہی قابو پا سکتی ہیں۔ بازار میں ایسی مصنوعات کی بھرمار ہے، جو جلد کی جملہ خرابیوں کو دور کرنے کی دعوے دار ہیں۔ یہ داغ دھبوں اور جھریوں کو عارضی طور پر تو چھپا دیتی ہیں، لیکن اکثر اندرونی طور پر بہتری کی ضرورت باقی رہتی ہے۔ ہمارا نظام ہضم، دوران خون اور سانس لینے کا نظام جلد کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کے ذریعے ہماری جلد کو نہ صرف ضروری غذا فراہم ہوتی ہے، بلکہ یہ نقصان دہ فضلے کو جسم سے خارج بھی کرتے ہیں۔ صاف اور چمک دارجلد صحت مند جسم کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی طرح بیمار، مرجھائی ہوئی جلد ہمارے جسم کی بیماریوں یا ذہنی پریشانیوں کو ظاہر کرتی ہے اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہماری جلد، ہماری جسمانی صحت کا ایک پیمانہ ہے۔ جلد کی صحت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے اندر نمی اور دیگر ضروری اجزا کا تناسب کس طرح قائم ہے۔
اگر جلد میں لچک کم ہوجائے، شکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے اور جلد کی رنگت سیاہ ہونے لگے، تو یہ عمر کے اضافے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔ 35 سال کے بعد ہماری جلد کو ملنے والی قدرتی معدنیات میں کمی کے بعد وٹامن ای کی سطح بھی کم ہونے لگتی ہے۔ جوانی میں جلد 21 دن کے اندر اندر اپنے آپ کو قدرتی طور پر تر و تازہ کر لیتی ہے، مگر عمر کی زیادتی کے بعد ہارمونز میں تبدیلی کی وجہ سے یہ عمل زیادہ وقت لینے لگتا ہے۔ خاص طور پر سرد موسم میں خشک جلد زیادہ مسائل پیدا کرتی ہے۔ اگر جلد خشک اور کھردری ہو تو روزانہ ایک چائے کا چمچا خالص زیتون کا تیل کھانے سے جلد کی تازگی لوٹنے لگتی ہے اور اس کے اندر لچک بھی پیدا ہونے لگتی ہے۔ بیرونی طور پر جلد کی حفاظت کے لیے ہفتے میں کم از کم دو بار تیل کی مالش کریں۔
صحت مند جلد کے لیے تیل کی مالش قدیم ترین روایات میں سے ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جدید کریم اور لوشن نے اس رواج کو کچھ گہنا سا دیا ہے۔ سردیوں میں جلد کی حفاظت کے لیے مالش سے بہترین کوئی اور آزمودہ نسخہ ہو ہی نہیں سکتا۔ تیل کی مالش انسانی جلد اور جسم کو ایسے ہی سکون پہنچاتی ہے، جیسے نیند کی گولی، مالش سے نہ صرف جلد کی حفاظت ہوتی ہے، بلکہ اس میں چمک بھی پیدا ہوتی ہے اور مالش کرنا کوئی مشکل یا پیچیدہ کام بھی نہیں ہے۔ مالش سے جلد پر موجود مردہ خلیوں سے بھی نجات مل جاتی ہے، جن کی موجودگی میں جلد کی تازگی متاثر ہوتی ہے، مالش کے لیے میڈیکیٹڈ آئل کو ترجیح دیں۔ اس سے جلد کے نیچے دوران خون تیز ہوتا ہے، ویسے کوئی بھی تیل مالش کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مالش کرنے کے لیے کوئی خاص تکنیک اپنانے کی بھی ضرورت نہیں، بس چند ایک باتیں ذہن نشین کر لینے کے بعد یہ عمل بہ آسانی کیا جا سکتا ہے۔ یہ سکون بخش طریقہ گردن، سر، کاندھے اور پیروں کے درد سے نجات کے لیے بھی کار گر ہے۔ مالش کرنے کا دورانیہ اپنی سہولت کے مطابق رکھیں، ابتدا آہستگی سے کریں۔ ہولے ہولے ہاتھ اور انگلیوں کو حرکت دیں اور بتدریج ان میں تیزی پیدا کرتی جائیں۔ اس عمل سے تھکان دور ہو جاتی ہے، جب کہ پہلا انداز جسم کی حرارت اور خون کی گردش کو تیز کرتا ہے۔ آپ رگڑ کے ذریعے بھی مالش کر سکتی ہیں۔ اس دوران دباؤ یک ساں رکھیں۔ انگلیوں اور انگوٹھے یا انگلیوں کے جوڑوں کی مدد سے بھی جسم کو تھکاوٹ سے نجات دلا سکتی ہیں مالش کا عمل سیکھنے کے لیے پیٹھ اور کمر کا حصہ زیادہ موزوں ہے۔
مالش کے لیے تیل پتلا اور غیر خوش بودار استعمال کریں، تیل کو براہ راست جسم پر نہ ڈالیں، بلکہ تیل کو ہاتھ میں لے کر دونوں ہتھیلیوں پر پھیلائیں، پھر اسے جسم پر اس طرح لگائیں کہ پوری مطلوبہ جگہ پر پھیل جائے۔ تیل کو جسم پر پھیلانے کے دوران ہلکے ہلکے دباؤ بھی ڈالیں تیل کو کمر سے لے کر کاندھے اور گردن تک پھیلا دیں۔
مالش ایک بے ضرر عمل ہے، مگر کچھ مالش ایسی ہوتی ہیں، جن میں مالش فایدے کے بہ جائے نقصان پہنچاتی ہے۔ جیسے بخار کی حالت میں مالش کرنا، یا اگر جلد کٹی، پھٹی، زخمی یا جلی ہوئی ہو، گٹھیا اور جوڑوں کے مرض میں مبتلا افراد بھی مالش سے پرہیز کریں۔ خواتین اپنے چہرے پر تیل کی مالش کریں، تو ان کی جلد سردیوں میں تر و تازرہ رہے گی۔
مالش کے بعد 15 منٹ کے لیے آرام کریں۔ اس کے بعد گرم پانی سے غسل کریں، غسل کے بعد تولیے سے جسم کو خشک کریں۔ ہوا سے بچنا چاہیے اور فوراً گرم کپڑے پہن لینا چاہیے اور کم از کم آدھے گھنٹے تک زیادہ چلنے پھرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
تیل کی مالش ایک قدرتی عمل ہے، جو جلد کو تر و تازہ رکھتی ہے۔ یہ انسانی جلد اور جسم کو سکون پہنچاتی ہے سردیوں میں تیل کی مالش ضرور کریں، تاکہ سرد موسم کے اثرات زائل ہو سکیں۔