آصف زرداری پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر منتخب
اجلاس کی صدارت بلاول نے کی ،اسمبلی کااستحقاق مجروح نہیں ہونے دینگے، ارکان کمیٹی
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نے آصف زرداری کوپیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینزکاصدرمنتخب کرلیاہے جب کہ اجلاس میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے پربھرپوراحتجاج کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔
پیپلز پارٹی کی سی ای سی کااجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہواجس میں فریال تالپور، قائم علی شاہ، خورشیدشاہ، قمر زمان کائرہ، منظوروسان، اعتزاز احسن اوردیگررہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھٹو، بینظیر،امین فہیم اوردیگر کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں آصف زرداری کوپیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینزکاصدر بنانے کی قراردادپیش کی گئی جس کی چاروں صوبوں اورگلگت بلتستان کے صدورنے تائید کی، یہ عہدہ مخدوم امین فہیم کے انتقال کے بعدخالی ہوا تھا۔
اجلاس میں وفاق کی جانب سے سندھ میں مداخلت پر سخت برہمی کااظہارکیاگیا۔سی ای سی کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ اسمبلی کااستحقاق مجروح نہیں ہونے دیںگے اور کہا گیاکہ نوازشریف اورچوہدری نثارامیرالمومینن بننے کی کوشش نہ کریں۔ خورشید شاہ نے کہاکہ صوبائی خودمختاری پر ضرب لگانے اورچوہدری نثارکی مداخلت کے خلاف بھرپور احتجاج کریںگے۔قائم علی شاہ نے کہاکہ ہم وفاق کے یونٹ ہیں مگرخودمختارہیں،عوامی مینڈیٹ رکھنے والی حکومت کو خود فیصلے کرنے کااختیارہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہاکہ نواز شریف 90 کی دہائی کی سیاست کوترک کریں ورنہ کچھ نہیں بچے گا، میاں صاحب کو اپنے اردگردآستین کے سانپوں کو پہچاننا ہو گا۔ اجلاس کے بعدپریس بریفنگ دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آئین کے تحت روزمرہ کے معاملات چلانے میں صوبے وفاق کی مددلے سکتاہے۔ چوہدری نثار کا براہ راست سندھ کے معاملے سے تعلق نہیں، یہ معاملہ سندھ پرچڑھائی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کراچی آپریشن کے براہ راست انچارج نہیں ہیں۔ انھوں نے جہاں اختیارات سے تجاوز کیاہم نے مخالفت کی، وزیر اعظم نوازشریف نے کراچی آپریشن کا کپتان وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کوبنایاتھا، آئین کیخلاف کوئی کام ہواتومزاحمت کریں گے، نیکٹا اگر نہیں بن رہاتو وفاقی حکومت ذمے دارہے، نیشنل ایکشن پلان پرمکمل طور پر عملدرآمد ہونا چاہیے، قائم علی شاہ کویقین دلایا گیاتھا کہ رینجرز اختیارات سے تجاوزنہیں کرے گی معاملہ بگڑاہواہے۔ امید ہے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعدبہتری آئے گی۔ گورنر راج ہو یا کوئی اور راج آئین سے ماورا کوئی کام ہوگا توپیپلز پارٹی مکمل مزاحمت کرے گی ہم نہیں چاہتے کہ 90 کی سیاست واپس آجائے جس کا شکار شہباز شریف بھی بن جائیں گے۔
پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کومجبوراً بنایا گیا ہم چاہتے ہیں کہ دونوں کو ضم کیا جائے۔ وزیر اعظم کل کراچی آ رہے ہیں چاہتے ہیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے چلائیں، سندھ حکومت کو رینجرز معاملے پر تحفظات ہیں امید کرتے ہیں کہ وفاق فوری طورپرسندھ حکومت کی شکایات دور کرے گا۔آن لائن کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کا صدرمنتخب ہونے کے بعدآصف زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کاعہدہ چھوڑدیںگے۔
پیپلز پارٹی کی سی ای سی کااجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہواجس میں فریال تالپور، قائم علی شاہ، خورشیدشاہ، قمر زمان کائرہ، منظوروسان، اعتزاز احسن اوردیگررہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں بھٹو، بینظیر،امین فہیم اوردیگر کیلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں آصف زرداری کوپیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینزکاصدر بنانے کی قراردادپیش کی گئی جس کی چاروں صوبوں اورگلگت بلتستان کے صدورنے تائید کی، یہ عہدہ مخدوم امین فہیم کے انتقال کے بعدخالی ہوا تھا۔
اجلاس میں وفاق کی جانب سے سندھ میں مداخلت پر سخت برہمی کااظہارکیاگیا۔سی ای سی کے ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ اسمبلی کااستحقاق مجروح نہیں ہونے دیںگے اور کہا گیاکہ نوازشریف اورچوہدری نثارامیرالمومینن بننے کی کوشش نہ کریں۔ خورشید شاہ نے کہاکہ صوبائی خودمختاری پر ضرب لگانے اورچوہدری نثارکی مداخلت کے خلاف بھرپور احتجاج کریںگے۔قائم علی شاہ نے کہاکہ ہم وفاق کے یونٹ ہیں مگرخودمختارہیں،عوامی مینڈیٹ رکھنے والی حکومت کو خود فیصلے کرنے کااختیارہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہاکہ نواز شریف 90 کی دہائی کی سیاست کوترک کریں ورنہ کچھ نہیں بچے گا، میاں صاحب کو اپنے اردگردآستین کے سانپوں کو پہچاننا ہو گا۔ اجلاس کے بعدپریس بریفنگ دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہاکہ آئین کے تحت روزمرہ کے معاملات چلانے میں صوبے وفاق کی مددلے سکتاہے۔ چوہدری نثار کا براہ راست سندھ کے معاملے سے تعلق نہیں، یہ معاملہ سندھ پرچڑھائی ہے، وفاقی وزیر داخلہ کراچی آپریشن کے براہ راست انچارج نہیں ہیں۔ انھوں نے جہاں اختیارات سے تجاوز کیاہم نے مخالفت کی، وزیر اعظم نوازشریف نے کراچی آپریشن کا کپتان وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کوبنایاتھا، آئین کیخلاف کوئی کام ہواتومزاحمت کریں گے، نیکٹا اگر نہیں بن رہاتو وفاقی حکومت ذمے دارہے، نیشنل ایکشن پلان پرمکمل طور پر عملدرآمد ہونا چاہیے، قائم علی شاہ کویقین دلایا گیاتھا کہ رینجرز اختیارات سے تجاوزنہیں کرے گی معاملہ بگڑاہواہے۔ امید ہے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعدبہتری آئے گی۔ گورنر راج ہو یا کوئی اور راج آئین سے ماورا کوئی کام ہوگا توپیپلز پارٹی مکمل مزاحمت کرے گی ہم نہیں چاہتے کہ 90 کی سیاست واپس آجائے جس کا شکار شہباز شریف بھی بن جائیں گے۔
پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کومجبوراً بنایا گیا ہم چاہتے ہیں کہ دونوں کو ضم کیا جائے۔ وزیر اعظم کل کراچی آ رہے ہیں چاہتے ہیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے چلائیں، سندھ حکومت کو رینجرز معاملے پر تحفظات ہیں امید کرتے ہیں کہ وفاق فوری طورپرسندھ حکومت کی شکایات دور کرے گا۔آن لائن کے مطابق پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کا صدرمنتخب ہونے کے بعدآصف زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کاعہدہ چھوڑدیںگے۔