برما میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار

واچ کا دعویٰ ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے جون میں اقلیتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مہم چلائی جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ...


Editorial October 29, 2012
واچ کا دعویٰ ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے جون میں اقلیتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مہم چلائی جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

برما میں رواں ہفتے ہونے والے فسادات میں درجنوں روہنگیا مسلمان جاں بحق اور بائیس ہزار سے زائد بے گھر ہو گئے جب کہ چار ہزار چھ سو پینسٹھ مکانات کو آگ لگا دی گئی۔

برما کے حکام خود یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ 26اکتوبر جمعہ کو ملک کے مغربی حصے میں بودھ آبادی اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان فسادات میں کئی دیہات اور شہروں کے حصے جلا دیے گئے، 80 افراد مارے گئے اور ہزاروں روہنگیا مسلمان' جن کے پاس شہری حقوق نہیں ہیں، سمندر کے راستے نقل مکانی کر گئے۔ شہری علاقوں میں دیہات کی نسبت حکومتی کنٹرول مضبوط ہوتا ہے' افسوسناک امر یہ ہے کہ شہروں میں بھی روہنگیا مسلمان محفوظ نہیں رہے۔

اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ان کا تعلق خواہ کسی بھی نسل' فرقے یا مذہب سے ہو ہر حکومت کا اولین فرض ہوتا ہے مگر برما میں روہنگیا مسلمانوں سے ہونے والا سلوک اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ حکومت اور اس کے بعض اہلکار خود ان فسادات میں شریک اور فسادیوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں جس کا واضح اظہار برما کے صدر نے یہ کہہ کر خود کیا کہ فرقہ وارانہ مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ مسلمانوں کو ملک بدر یا مہاجر کیمپوں میں منتقل کیا جائے۔ ہیومن رائٹس واچ کا بھی کہنا ہے کہ برما میں روہنگیا مسلمان قبائل اور بدھ مت پیروکاروں کے درمیان فسادات میں سرکاری فوج اور پولیس خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ، اس دوران مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور بڑے پیمانے پر مسلم خواتین کی آبرو ریزی کی گئی۔

واچ کا دعویٰ ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے جون میں اقلیتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مہم چلائی جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ برمی حکومت کو اس حقیقت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ معاشرے کی بقا اور ترقی کے لیے امن اورشہریوں کے درمیان باہمی پیار اور تعاون بنیادی شرط ہوتا ہے۔ اگر برمی حکومت اور اس کے اہلکار مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کی آگ ٹھنڈی کرنے کے لیے خود ان فسادات کی آبیاری کرتے رہے تو وہاں مسلمانوں اور بدھوں کے درمیان نفرت کی آگ کی ایسی دیوار کھڑی ہو جائے گی جسے بجھانا انتہائی مشکل ہوجائے گا جو برما کا امن جلا کر راکھ کر دے گی اور ترقی کا عمل معکوس سمت میں رواں ہو جائے گا۔

برما کے علاقے راخائن میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات کا آغاز مئی میں ایک بدھ خاتون کے قتل کے بعد ہوا جس کے بعد مسلمانوں کی ایک بس کو آگ لگا دی گئی' فسادات کے دوران مسلمانوں کے سیکڑوں مکانات کو نذر آتش کر دیا گیا اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔ ہیومن رائٹس واچ نے برما کے مغربی علاقوں میں نسلی فسادات میں ہونے والی تباہی کے تصویری ثبوت پیش کر دیے ہیں، سیٹلائٹ سے لی گئی ان تصاویر سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر پر تشدد کارروائی کی گئی اور ان کے گھروں اور رہائشی کشتیوں کو جلا دیا گیا ہے۔

برمی حکومت نے اگست میں ان فسادات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا مگر وہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قیادت میں تحقیقات قبول کرنے کو تیار نہیں۔ برمی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو غیر قانونی طور پر نقل مکانی کر کے آنے والا قرار دیتی ہے۔ اس وقت نہ صرف برما بلکہ فلسطین اور کشمیر میں بھی مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے مگر اقوام متحدہ اور عالمی قوتیں خاموش تماشائی کا کردار اداکر رہی ہیں۔ مسلمانوں کے اتنے بڑے پیمانے پر قتل عام پر اقوام متحدہ دہرا معیار اپناتے ہوئے عملی اقدامات کے بجائے صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کررہی ہے۔ او آئی سی اور عرب لیگ مسلمانوں کے اس بہتے خون کو دیکھ کر بھی بے عملی کا شکار ہے اور روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے کوئی بھی عملی قدم اٹھانے سے قاصر دکھائی دیتی ہیں۔ اقوام متحدہ ،او آئی سی اور عرب لیگ روہنگیا مسلمانوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے وہاں فوج تعینات کرے اور اس قتل عام کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرے تاکہ اصل صورتحال سامنے آ سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں