کراچی آپریشن ہم نے شروع کیا اسے ادھورا نہیں چھوڑیں گے وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نے کراچی آپریشن پر ڈی جی رینجرز اور آئی جی کو مبارکباد دی، وزیراعلیٰ سندھ نظر انداز
وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں امن قائم کرنے پر رینجرز اور پولیس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن ہم نے شروع کیا اور اسے ادھوا نہیں چھوڑیں گے۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے تعاون سے ایکسپورٹ ایوراڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں حکومت سنبھالی تو ملک کو توانائی سمیت 3 اہم چیلنجز درپیش تھے، ہم نے توانائی کے بحران کو حل کرنے کا چیلنج قبول کیا اور آج کا پاکستان 5 سال کے پاکستان سے کافی بہتر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم لوگ پانچ سال کے لیے آتے ہیں، ہمیں خود کچھ سمجھ نہیں آتا اور وقت گزر جاتاہے، اب حکومت کی تھوڑی تھوڑی سمجھ آنے لگی ہے اور ہم ملک کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہیں، 2018 تک سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہو جائے گی جب کہ 2025 تک مزید 15 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی، آئندہ 2 سالوں میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا خاتمہ کر دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل این جی پاور پلانٹس بھی لگنا شروع ہو گئے ہیں جن سے پاکستان کی تاریخ کی سستی ترین بجلی حاصل ہو گی۔ کراچی میں کے ٹو اور کے تھری نیوکلیئر منصوبوں پر بھی کام شروع کر دیا ہے، داسو ڈیم سے 4 ہزار جب کہ دیا مربھاشا ڈیم سے 4 ہزار 500 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، اس کے علاوہ تربیلا فور پراجیکٹ پر بھی کام شروع ہو چکا ہے جس سے نیشنل گرڈ میں مزید 1320 میگاواٹ بجلی داخل ہو گی۔ بجلی منصوبوں میں شفافیت کے معیار کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی تقریب میں شرکت کے لئے آنے سے قبل ملک بھر کے صنعتی صارفین کے لئے یکم جنوری سے بجلی کی قیمت میں 3 روپے فی یونٹ کمی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال قبل کراچی میں حالات بہت خراب تھے، شہر میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آپریشن کا مشکل فیصلہ کیا اور اب اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں، آج بیرون ملک سے سرمایہ کار پاکستان آ رہے ہیں اور آئندہ بیرونی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہو گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر باہر پھینکنا چاہتے ہیں اور ہمیں اس جنگ میں کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ہی اتفاق رائے سے شہر میں آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے بہتر نتائج نکلے ہیں، اسی وجہ سے آج شہر کے حالات چند برس پہلے سے کافی بہتر ہیں، آپریشن پر ہم سب کی بھرپور توجہ ہے، یہ کام ہم ادھورا نہیں چھوڑیں گے، یہ جاری رہے گا۔ کراچی میں امن قائم کرنے پر ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور چیف سیکرٹری کو بھی مبارک باد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام تک نہیں لیا۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کا ایئرپورٹ پراستقبال تو کیا لیکن ان کے ہمراہ پورٹ قاسم جانے کے بجائے دل کے اسپتال پہنچ گئے جہاں انہوں نے ای سی جی سمیت دیگر ضروری ٹیسٹ کرائے اور 2 گھنٹے تک اسپتال کے پرائیوٹ ونگ میں گزارے۔ ایئرپورٹ پر تین منٹ کی ملاقات کے دوران وزیراعلی قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی بات سنی جائے اور ہمارے تحفظات دور کئے جائیں جس پر وزیراعظم نے انہیں اسلام آباد بلا لیا۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے بن قاسم پاور پلانٹ کا دورہ کیا جہاں انھیں چین کے تعاون سے لگائے گئے660 میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایل این جی منصوبے کو 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں لگایا گیا، ایل این جی کو گیس میں تبدیل کر کے پائپ لائنوں کے ذریعے ترسیل کیا جائے گا۔ پورٹ قاسم پر صنعتی زون بھی قائم کر دیا گیا ہے جس میں 250 صنعتیں کام کر رہی ہیں، پورٹ قاسم پر 8 ٹرمینل بھی فعال ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ایل این جی سے 3600 میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے منصوبے کو ستمبر 2017 تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ توانائی منصوبے مقررہ مدت میں مکمل ہوں گے۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے تعاون سے ایکسپورٹ ایوراڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں حکومت سنبھالی تو ملک کو توانائی سمیت 3 اہم چیلنجز درپیش تھے، ہم نے توانائی کے بحران کو حل کرنے کا چیلنج قبول کیا اور آج کا پاکستان 5 سال کے پاکستان سے کافی بہتر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم لوگ پانچ سال کے لیے آتے ہیں، ہمیں خود کچھ سمجھ نہیں آتا اور وقت گزر جاتاہے، اب حکومت کی تھوڑی تھوڑی سمجھ آنے لگی ہے اور ہم ملک کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے کے لئے کوشاں ہیں، 2018 تک سسٹم میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہو جائے گی جب کہ 2025 تک مزید 15 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی، آئندہ 2 سالوں میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مسئلے کا خاتمہ کر دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں ایل این جی پاور پلانٹس بھی لگنا شروع ہو گئے ہیں جن سے پاکستان کی تاریخ کی سستی ترین بجلی حاصل ہو گی۔ کراچی میں کے ٹو اور کے تھری نیوکلیئر منصوبوں پر بھی کام شروع کر دیا ہے، داسو ڈیم سے 4 ہزار جب کہ دیا مربھاشا ڈیم سے 4 ہزار 500 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، اس کے علاوہ تربیلا فور پراجیکٹ پر بھی کام شروع ہو چکا ہے جس سے نیشنل گرڈ میں مزید 1320 میگاواٹ بجلی داخل ہو گی۔ بجلی منصوبوں میں شفافیت کے معیار کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کی تقریب میں شرکت کے لئے آنے سے قبل ملک بھر کے صنعتی صارفین کے لئے یکم جنوری سے بجلی کی قیمت میں 3 روپے فی یونٹ کمی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال قبل کراچی میں حالات بہت خراب تھے، شہر میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آپریشن کا مشکل فیصلہ کیا اور اب اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں، آج بیرون ملک سے سرمایہ کار پاکستان آ رہے ہیں اور آئندہ بیرونی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ ہو گا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر باہر پھینکنا چاہتے ہیں اور ہمیں اس جنگ میں کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ہی اتفاق رائے سے شہر میں آپریشن کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے بہتر نتائج نکلے ہیں، اسی وجہ سے آج شہر کے حالات چند برس پہلے سے کافی بہتر ہیں، آپریشن پر ہم سب کی بھرپور توجہ ہے، یہ کام ہم ادھورا نہیں چھوڑیں گے، یہ جاری رہے گا۔ کراچی میں امن قائم کرنے پر ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور چیف سیکرٹری کو بھی مبارک باد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نام تک نہیں لیا۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کا ایئرپورٹ پراستقبال تو کیا لیکن ان کے ہمراہ پورٹ قاسم جانے کے بجائے دل کے اسپتال پہنچ گئے جہاں انہوں نے ای سی جی سمیت دیگر ضروری ٹیسٹ کرائے اور 2 گھنٹے تک اسپتال کے پرائیوٹ ونگ میں گزارے۔ ایئرپورٹ پر تین منٹ کی ملاقات کے دوران وزیراعلی قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی بات سنی جائے اور ہمارے تحفظات دور کئے جائیں جس پر وزیراعظم نے انہیں اسلام آباد بلا لیا۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے بن قاسم پاور پلانٹ کا دورہ کیا جہاں انھیں چین کے تعاون سے لگائے گئے660 میگا واٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 2 منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایل این جی منصوبے کو 11 ماہ کی ریکارڈ مدت میں لگایا گیا، ایل این جی کو گیس میں تبدیل کر کے پائپ لائنوں کے ذریعے ترسیل کیا جائے گا۔ پورٹ قاسم پر صنعتی زون بھی قائم کر دیا گیا ہے جس میں 250 صنعتیں کام کر رہی ہیں، پورٹ قاسم پر 8 ٹرمینل بھی فعال ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ایل این جی سے 3600 میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے منصوبے کو ستمبر 2017 تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ توانائی منصوبے مقررہ مدت میں مکمل ہوں گے۔