ہندوؤں کے تشدد سے جاں بحق ہونیوالے اخلاق کے فریج میں گائے کا گوشت نہیں تھا سرکاری رپورٹ
اترپردیش میں 29ستمبر کوہندوانتہا پسندوں نے اخلاق کو گائے ذبح کرنے اوراس کا گوشت کھانے کا الزام میں قتل کردیا تھا
گائے کا گوشت کھانے کے شک میں بے دردی سے قتل کیے جانے والے اخلاق کے فریج کے معائنے کے بعد اترپردیش کی سرکار کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اخلاق کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ بکرے کا گوشت موجود تھا جس نے ایک بارپھر ہندو معاشرے کی انتہاپسندی اور عدم برداشت کی بھیانک تصویر دنیا کے سامنے لا کھڑی کی ہے اور اس کے سیکولرازم کے چہرے کو داغ دار کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کی حکومت کی واقعہ پر جاری کردہ ویٹرنری رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ محمد اخلاق کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ بکرے گوشت رکھا ہوا تھا۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ دادری کے علاقے میں موجود مندر سے اعلان کے بعد انتہا پسندوں نے اخلاق اور اس کے بیٹے کو گھر سے نکالا اور بے دردی سے زودوکوب کیا جس سے اخلاق زندگی کی بازی ہار گیا جب کہ اس کا بیٹا شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرعلاج رہا۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے علاقے دادری کے رہائشی محمد اخلاق کو رواں سال 29 ستمبر کو ہندو انتہا پسندوں نے گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کا الزام لگاتے ہوئے قتل کردیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کی حکومت کی واقعہ پر جاری کردہ ویٹرنری رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ محمد اخلاق کے فریج میں گائے کا نہیں بلکہ بکرے گوشت رکھا ہوا تھا۔
رپورٹس میں کہا گیا کہ دادری کے علاقے میں موجود مندر سے اعلان کے بعد انتہا پسندوں نے اخلاق اور اس کے بیٹے کو گھر سے نکالا اور بے دردی سے زودوکوب کیا جس سے اخلاق زندگی کی بازی ہار گیا جب کہ اس کا بیٹا شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرعلاج رہا۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کے علاقے دادری کے رہائشی محمد اخلاق کو رواں سال 29 ستمبر کو ہندو انتہا پسندوں نے گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے کا الزام لگاتے ہوئے قتل کردیا تھا۔