اسلام آباد کے بچوں کو ویکسین نہ پلانے والے والدین کو قید ہوگی سینیٹ سے بل منظور

ویکسین نہ پینے والے بچوں کوبرتھ سرٹیفکیٹ اور اسکول میں داخلہ بھی نہیں ملے گا


Numainda Express December 29, 2015
سروس ٹربیونل چیئرمین کیلیے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری نہیں، فرحت بابر، چیئرمین نے مودی آمد،آرمی چیف دورہ کابل پربریفنگ مانگ لی۔ فوٹو: فائل

سینیٹ نے اسلام آباد میں بچوں کیلئے حفاظتی ویکسین لازمی قرار دینے اور ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ یہ بل حکومتی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے پیش کیا۔ اس بل کے تحت اسلام آباد کے شہریوں کیلیے 6 ماہ تک کی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اگر ویکسینیشن نہ کرائی گئی تو والدین کو ایک ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ ویکسینیشن کیخلاف بات کرنے، رکاوٹ بننے اور اکسانے پر چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔ مجسٹریٹ درجہ اول خلاف ورزی کرنیوالے ملزموں کیخلاف ٹرائل کرسکے گا۔ بل کے تحت ویکسی نیشن کا ثبوت پیش کیے جانے تک بچوں کو یونین کونسل یا نادرا کی جانب سے برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جائیگا۔ سکول یا مدرسے میں داخلہ کے وقت ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کی مصدقہ کاپی پیش کرنا ہوگی۔ ایوان نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں مزید ترمیم کا بل اور دہشت گردی میں شہید افراد کے لواحقین کی دیکھ بھال اور ماہانہ بنیاد پر مناسب مالی امداد کی فراہمی کیلیے قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی۔

علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ظفراقبال جھگڑا کو کہا کہ مشیر خارجہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ پاکستان اور آرمی چیف کے دورہ کابل کے حوالے سے آج منگل کو ایوان کو آگاہ کریں۔ سینیٹر سحرکامران نے کہا پاک بھارت وزراء اعظم کی ملاقات میں بھارتی مشیر برائے سیکیورٹی تو موجود تھے مگر پاکستان کے مشیر خارجہ اور معاون خصوصی نظر نہیں آئے، ہم ان خفیہ ملاقاتوں کو خوش آمدید کیسے کہیں؟ بھارتی وزیر اعظم سے میٹنگ کرنا ضروری تھی تو وہ گورنر ہاؤس میں ہو جاتی، جاتی امرا کی کیا حیثیت ہے۔ علاوہ ازیں اپوزیشن ارکان نے گردشی قرضے کے حوالے سے تحریک التوا پر بحث کرتے ہوئے دعویٰ کیا گردشی قرضے ایک بار پھر 661 ارب روپے تک بڑھ گئے ہیں، آئی پی پیز کو 480 ارب کی ادائیگی کی نیب سے تحقیقات کرائی جائیں۔

وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان نے بحث سمیٹے ہوئے کہا اس وقت 661 ارب نہیں بلکہ 31 اکتوبر تک 310 ارب روپے کا گردشی قرضہ موجود ہے لیکن اس کی وجہ سے کوئی کام بند نہیں ہوا، لائن لاسز اور چوری 19.20 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد ہوئی ہے، لوڈشیڈنگ میں بھی کمی آئی ہے۔ حکومتی سینیٹر جاوید عباسی کی تحریک پر ارکان نے مطالبہ کیا انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور اس میں ملوث ٹریول ایجنٹوں کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں، ارکان نے کہا صرف مزدور نہیں بلکہ جسم فروشی کیلیے خواتین کو بھی بھیجا جارہا ہے۔ وزیرمملکت بلیغ الرحمان نے بتایا 10 انتہائی مطلوب افراد سمیت 329 انسانی سمگلروں کو گرفتار کیا ہے۔

فیڈرل سروس ٹربیونل میں چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کے حوالے سے تحریک پر بات کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا قانون کے تحت چیئرمین کی تقرری کیلیے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے پر وسیع پارلیمانی بحث کرائی جائے، عدالت کی جانب سے یہ کہنا کہ قانون میں تبدیلی کی جائے وہ پارلیمان کے اختیار میں مداخلت ہے، سپریم کورٹ قانون پر آئین کے مطابق نظرثانی کر سکتا ہے لیکن آئین سازی کا حق صرف پارلیمنٹ کو ہے۔ زاہد حامد نے بتایا یہ معاملہ عدالت میں ہے، حکومت نے عدالتی فیصلے کی روشنی بل تیار کر کے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس کو کمیٹی میں بھی زیربحث لایا گیا ہے، کمیٹی نے بل میں چیف جسٹس سے مشاورت کی شق شامل نہیں کی، اس پر سپریم کورٹ ایک لارجر بینچ بنانے جا رہی ہے جس پر اس معاملے پر مزید بحث ہوگی۔

ایوان میں اسلام آباد کی کچی آبادیوں کے متعلق سپریم کورٹ میں پیش کردہ سی ڈی اے کی رپورٹ پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کر دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ غلط معلومات فراہم کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اپوزیشن ارکان نے پی آئی اے کے حوالے سے جاری صدارتی آرڈیننس کیخلاف قرارداد بھی سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرادی۔ پیپلزپارٹی کے سعید غنی نے یہ قرارداد جمع کرائی۔ بعدازاں اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ وزیرداخلہ کل بدھ کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ دیںگے۔ علاوہ ازیں چیئرمین نے الطوارقی اسٹیل ملز کے حوالے سے رولنگ محفوظ کرلی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں