عید پر جانور مہنگے 13 فیصد کم مویشیوں کی قربانی کھالوں کے دام بھی گر گئے

عیدالاضحی کے3 روزکے دوران 65 لاکھ مویشی،گزشتہ سال75 لاکھ ذبح کیے گئے تھے، قیمتیں 15 تا 25 فیصد زائد ہونے سے...، ذرائع

کم ڈیمانڈ اور برآمدی ومقامی آرڈرز کے فقدان کے باعث بکرے کی کھال 18 اور گائے بیل اور بھینس کی 19 فیصد کم قیمت پرفروخت ہوئی، گلزارفیروز/ایس ایم منیر فوٹو: فائل

رواں سال بھی ہوشربا مہنگائی اور زائد قیمتوں کے باعث ملک میں عیدالاضحیٰ کے موقع پرگزشتہ سال کی نسبت13.33 فیصد کم مویشیوں کی قربانی کی گئی ہے اور ملک بھر میں عیدالاضحٰی کے تین ایام کے دوران65 لاکھ مویشیوں کی قربانی کے عبوری اعدادوشمارسامنے آئے ہیں۔

جبکہ گزشتہ سال 75 لاکھ مویشیوں کی قربانی کی گئی تھی، ٹینری انڈسٹری کے باخبرذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ رواں سال قربانی کے مویشیوں کی قیمتیں 15 تا25 فیصد مہنگی ہونے کے باعث بڑے مویشیوں بیل گائے اور بھینسوں میں حصہ داری کی بنیاد پر قربانیوں کو زیادہ فروغ ملا ہے جبکہ بھیڑ دنبوں اور بکروں کی زائد قیمتوں کے سبب انکی قربانی کا حجم کم رہا ہے جس کی وجہ سے رواں سال بھی عیدالاضحیٰ کے موقع پر ٹینری سیکٹر کو گائے بیل اور بھینسوں کی کھالیں زائد موصول ہورہی ہیں۔

واضح رہے کہ مقامی ٹینری انڈسٹری کو ہرسال عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے مویشیوں کے ذریعے اس شعبے کی مجموعی ضرورت کی22 فیصد کھالیں حاصل ہوتی ہیں تاہم بین الاقوامی مارکیٹ میں کھالوں کی طلب نہ ہونے اورٹینرز کے پاس برآمدی و مقامی آرڈرز کے فقدان کے سبب رواں سال قربانی کے مویشیوں کی کھالوں کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین گلزار فیروز نے بتایا کہ رواں سال بکرے کی فی کھال کی قیمت18.18 فیصد کی کمی سے450 روپے، گائے بیل اور بھینس کی کھال کی قیمت18.75 فیصد کی کمی سے2600 روپے البتہ دنبے بھیڑ کی کھال کی قیمت60 فیصد کے اضافے سے800 روپے رہی ہے جبکہ گزشتہ سال قربانی کے بکرے کی فی کھال کی قیمت550 روپے، گائے بیل اور بھینس کی کھال کی قیمت3200 روپے اور بھیڑ کی کھال کی قیمت500 روپے تھی۔


انہوں نے بتایا کہ رواں سال ٹینری انڈسٹری کی جانب سے ڈیمانڈ کم ہونے کے سبب قربانی کی کھالیں جمع کرنے والے فلاحی اداروں کی جانب سے عید الاضحیٰ سے قبل مخصوص ڈیلرزاورانویسٹرز کے ساتھ بالواسطہ طور پرسودوں کے حجم میں کمی واقع ہوئی ہے اور صرف30 تا35 فیصد سودے طے پائے ہیں جبکہ گزشتہ سال ڈیمانڈ کے باعث ڈیلرز اور انویسٹرز کے ساتھ عید سے قبل ہی 70 فیصدبالواسطہ سودے طے پاگئے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ اور پنجاب میں قائم مجموعی طور پر200 ٹینریز میں سے 80 بڑے حجم کے ٹینریز کھالوں کی براہ راست خریداری کرتی تھیں لیکن رواں سال ڈیمانڈ کم ہونے کے سبب ان بڑے حجم کی ٹینریز میں سے بمشکل 35 ٹینریز نے اپنے اسٹاک پوزیشن کو بہتر بنانے کیلیے براہ راست کھالوں کی خریداری کی۔

اس طرح سے باقی ماندہ ٹینریز سال بھر میں اپنی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود مقدار میں کھالوں کی خریداری پر توجہ مرکوز کریں گی۔ اس ضمن میں گلزارفیروز نے بتایا کہ ٹینری انڈسٹری کے پاس پہلے ہی کھالوں کے وسیع ذخائرموجود ہیں کیونکہ عالمی منڈی میں طلب نہیں ہے، اسی وجہ سے رواں سال کھالوں کی قیمتوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں لیکن اسکے باوجود رواں سال کے سیزن میں ڈیلرز اور انویسٹرز نے فی کھال پر اوسطا 200 روپے تا600 روپے کا منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ انڈوپاک چیمبر آف کامرس کے صدر اور ملک کے سرفہرست لیدر ایکسپورٹر ایس ایم منیر نے بتایا کہ چمڑے کی پروسیسنگ اور ویلیوایڈیشن کی صنعت کے توسط سے ملک کوسالانہ 89 کروڑ ڈالر مالیت کی زرمبادلہ میں آمدنی ہوتی ہے اور اس شعبے سے براہ راست وبالواسطہ طور پر2 لاکھ80 ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طویل دورانیے سے جاری بدامنی، مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث رواں سال عیدالاضحٰی کے موقع پر توقعات کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت قربانی کے حجم میں کمی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی ٹینری انڈسٹری نے کھالوں کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے باعث عیدالاضحیٰ سے قبل ہی کھالوں کی قیمتوں میں کمی کی پیشگوئی کردی تھی جو درست ثابت ہوئی ہے۔
Load Next Story