اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں مولانا محمد خان شیرانی اورطاہراشرفی دست و گریباں

مولانا محمد خان شیرانی نے طاہر اشرفی کا گریبان پکڑ لیا جس سے ان کی قمیض کے بٹن ٹوٹ گئے


ویب ڈیسک December 29, 2015
اسلامی نظریاتی کونسل پر بلوچستان کے غنڈوں کا قبضہ ہے، علامہ طاہر اشرفی فوٹو: فائل

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے دوران مولانا محمد خان شیرانی اور طاہر اشرفی جھگڑ پڑے اور اس دوران طاہر اشرفی کی قمیض کے بٹن ٹوٹ گئے۔



اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمین مولانا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں کونسل کے ارکان کے علاوہ چیئرمین قرآن بورڈ کمیٹی احمد میاں تھانوی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں قادیانیوں کی حیثیت سے متعلق مقالہ پیش کیا جانا تھا تاہم طاہراشرفی نے اعتراض کیا کہ قادیانی اسلامی طورپربھی غیرمسلم ہیں اور آئینی طور پربھی، اس مقالے میں دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں تو پھران کا ہی نام کیوں لیا گیا کسی دوسرے کا نام کیوں نہیں لیا گیا۔ یہاں لشکر جھنگوی اورسپاہ صحابہ کے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہےجو اس طرح کی شرارتیں کررہے ہیں۔



اس موقع پرمولانا محمد خان شیرانی نے طاہراشرفی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب والی عادتیں چھوڑدیں ورنہ انہیں باہرنکال دیا جائے گا، جس پرطاہراشرفی نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے باہرنکالنے والے ، مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ وہ کونسل کے چیئرمین ہیں اس لئے انہیں رکنیت منسوخ کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ کو رکنیت معطل کرنے کا اختیار نہیں۔



دونوں شخصیات کے دوران گرما گرمی اس قدر بڑھی کہ مولانا محمد خان شیرانی نے طاہراشرفی کا گریبان پکڑ لیا اور دیگر افراد بھی چیئرمین کے ساتھ ان پر جھپٹ پڑے جس سے طاہر اشرفی کی قمیض پھٹ گئی۔ معاملہ مزید طول پکڑتے دیکھ کر کونسل کے دیگر ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا۔



واقعے کے بعد علامہ طاہر اشرفی نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پر بلوچستان کے غنڈوں کا قبضہ ہے، چیئرمین نے ان پر غنڈوں سے حملہ کرایا ہے۔ مولانا شیرانی ملک میں فساد کرانا چاہتے ہیں، اس شخص کو روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے، وہ اس معاملے پر ایف آئی آر درج کروائیں گے، وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولانا شیرانی کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں