قومی ہاکی کوچ قمر ابراہیم عہدے سے مستعفی ہو گئے
میرے استعفے کا حنیف خان کی تقرری سے کوئی تعلق نہیں، قمر ابراہیم
قومی ہاکی ٹیم کے کوچ اولمپئن قمر ابراہیم نے ذاتی مصروفیات کی بناپر عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
ان کا فیصلہ سابق قومی کپتان اولمپئن حنیف خان کو ٹیم کا چیف کوچ اور منیجر مقرر کرنے کے بعد سامنے آیا، منگل کو ہاکی کلب آف پاکستان اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر ابراہیم نے کہا کہ میرے استعفے کا حنیف خان کی تقرری سے کوئی تعلق نہیں، وہ میرے سینئر اور قابل احترام ہیں، کسی سے کوئی ناراضی یا رنجش نہیں، نجی مصروفیات اور کاروباری معاملات کے سبب20 جنوری کو بیرون ملک جانا ہے، انھوں نے کہا کہ میں بدستور پی ایچ ایف کا حصہ ہوں۔
قومی چیمپئن شپ میں ٹورنامنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دیتا رہوں گا، فراغت ملنے پر جو بھی عہدہ ملا اسے نبھانے کیلیے پوری کوشش کروں گا، نیا کوچ نامزد کرنا میری نہیں فیڈریشن کی ذمہ داری ہے، دوسری جانب قومی ٹیم کا چیف کوچ اور منیجر مقرر کیے جانے والے حنیف خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل پی ایچ ایف کے سیکریٹری اولمپئن شہباز احمد کی موجودگی میں ہونے والی ملاقات میں قمر ابراہیم نے میری تقرری پر رضامندی اور مل کر کام کرنے پر حامی بھری تھی، بعدازاں میں نے بطورچیف کو چ ان کو قومی سلیکشن کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی دی تھی۔
اب انھوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا، میں کسی کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہوں لیکن یہ بات طے ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی کسی کا دباؤ برداشت نہیں کروں گا، ایک سوال پر چیف کوچ نے کہا کہ باربار شکستوں کے بعد قومی ٹیم ذہنی طور پر سخت دباؤ کا شکار ہے، ہمارے کھلاڑیوں نے جیت دیکھی ہی نہیں، انھیں ذہنی طور پر مضبوط بنایا جائیگا۔
اس کے بعد فٹنس اور تکنیک کی بہتری پر توجہ دیں گے،انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کو درست سمت میں لانے میں وقت لگے گا لیکن کارکردگی میں نمایاں طور پر بہتری متوقع ہے، پہلے بھی میں نے نویں پوزیشن والی ٹیم کو5 ویں نمبر پر پہنچا دیاتھا، حنیف خان نے کہا کہ قومی کھیل کی بحالی کیلیے ڈومیسٹک ڈھانچے میں تبدیلی ضروری ہے، ریجن سطح پرانڈر 16 ، 18 اور انڈر 20 کی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد ہونا چاہیے، نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے ڈپارٹمنٹل ہاکی کو الگ رکھا جائے، گراس روٹ پر موثر اقدامات ضروری ہیں، ان میں اسکول اور کلب ہاکی کا فروغ بھی شامل ہے، اگرمقاصد کے حصول میں ناکام رہا تو خود ہی گھر چلا جاؤں گا۔
ان کا فیصلہ سابق قومی کپتان اولمپئن حنیف خان کو ٹیم کا چیف کوچ اور منیجر مقرر کرنے کے بعد سامنے آیا، منگل کو ہاکی کلب آف پاکستان اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر ابراہیم نے کہا کہ میرے استعفے کا حنیف خان کی تقرری سے کوئی تعلق نہیں، وہ میرے سینئر اور قابل احترام ہیں، کسی سے کوئی ناراضی یا رنجش نہیں، نجی مصروفیات اور کاروباری معاملات کے سبب20 جنوری کو بیرون ملک جانا ہے، انھوں نے کہا کہ میں بدستور پی ایچ ایف کا حصہ ہوں۔
قومی چیمپئن شپ میں ٹورنامنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دیتا رہوں گا، فراغت ملنے پر جو بھی عہدہ ملا اسے نبھانے کیلیے پوری کوشش کروں گا، نیا کوچ نامزد کرنا میری نہیں فیڈریشن کی ذمہ داری ہے، دوسری جانب قومی ٹیم کا چیف کوچ اور منیجر مقرر کیے جانے والے حنیف خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل پی ایچ ایف کے سیکریٹری اولمپئن شہباز احمد کی موجودگی میں ہونے والی ملاقات میں قمر ابراہیم نے میری تقرری پر رضامندی اور مل کر کام کرنے پر حامی بھری تھی، بعدازاں میں نے بطورچیف کو چ ان کو قومی سلیکشن کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی دی تھی۔
اب انھوں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا، میں کسی کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہوں لیکن یہ بات طے ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی کسی کا دباؤ برداشت نہیں کروں گا، ایک سوال پر چیف کوچ نے کہا کہ باربار شکستوں کے بعد قومی ٹیم ذہنی طور پر سخت دباؤ کا شکار ہے، ہمارے کھلاڑیوں نے جیت دیکھی ہی نہیں، انھیں ذہنی طور پر مضبوط بنایا جائیگا۔
اس کے بعد فٹنس اور تکنیک کی بہتری پر توجہ دیں گے،انھوں نے کہا کہ قومی ٹیم کو درست سمت میں لانے میں وقت لگے گا لیکن کارکردگی میں نمایاں طور پر بہتری متوقع ہے، پہلے بھی میں نے نویں پوزیشن والی ٹیم کو5 ویں نمبر پر پہنچا دیاتھا، حنیف خان نے کہا کہ قومی کھیل کی بحالی کیلیے ڈومیسٹک ڈھانچے میں تبدیلی ضروری ہے، ریجن سطح پرانڈر 16 ، 18 اور انڈر 20 کی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد ہونا چاہیے، نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے ڈپارٹمنٹل ہاکی کو الگ رکھا جائے، گراس روٹ پر موثر اقدامات ضروری ہیں، ان میں اسکول اور کلب ہاکی کا فروغ بھی شامل ہے، اگرمقاصد کے حصول میں ناکام رہا تو خود ہی گھر چلا جاؤں گا۔