سانحہ بلدیہ سندھ حکومت نے تحقیقاتی ٹریبونل سے لاتعلقی اختیار کر لی
تاحال سانحے کی رپورٹ سے متعلق ٹربیونل سے کوئی رابطہ نہیں کیا،ستمبر کے آخری ہفتے میں رپورٹ مکمل کر لی گئی تھی
سندھ حکومت نے بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے ٹریبونل سے عملاً لاتعلقی اختیار کررکھی ہے اور ابھی تک سانحے کی رپورٹ کے حوالے سے ٹریبونل سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی سے سیکڑوں مزدوروں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے جسٹس قربان زاہد علوی پرمشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا اس کمیشن نے ستمبر کے آخری ہفتے میں اس سانحے سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ تیار کرلی تھی تاہم حیرت انگیزطور پر سندھ حکومت جو سانحے کے بعد اس کے حقائق عوام کے سامنے لانے کے وعدے کرتے نہیں تھک رہی تھی، نے رپورٹ کے حصول کیلیے ٹریبونل کے سربراہ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ سائٹ کی کیمیکل فیکٹری میں لگنے والی آگ بجھانے میں ناکامی کا اعتراف کرنے کے بجائے چیف فائرآفیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیکٹری کی تعمیرات اورنقشے کو ذمے دار ٹھہرایا جسکی وجہ سے انھیں ہر منزل پرپہنچنے میں ناکامی ہوئی،شہری حلقوں نے اس موقف پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فائربریگیڈ کا یہ موقف تسلیم کرلیا جائے تو فیکٹریوں اور رہائشی عمارات کے نقشوں کے سرٹیفکیٹس سائٹ لمیٹڈ اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بجائے فائربریگیڈ سے منظورکرائے جائیںکیونکہ کھارادر سمیت اولڈ سٹی ایریا جیسے شہر کے گنجان علاقوں میں بھی فائربریگیڈ یہی موقف اپنا کرآتشزدگی کی کسی بھی واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کرے گا،کیونکہ وہاںتنگ راستوں کے باعث جائے حادثہ تک پہنچنا مشکل ہوسکتا ہے،اس لیے شہر کا نقشہ تبدیل ہونے تک محکمہ فائربریگیڈ کوچھٹی پربھیج دینا چاہیے ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں ہولناک آتشزدگی سے سیکڑوں مزدوروں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے جسٹس قربان زاہد علوی پرمشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا اس کمیشن نے ستمبر کے آخری ہفتے میں اس سانحے سے متعلق اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ تیار کرلی تھی تاہم حیرت انگیزطور پر سندھ حکومت جو سانحے کے بعد اس کے حقائق عوام کے سامنے لانے کے وعدے کرتے نہیں تھک رہی تھی، نے رپورٹ کے حصول کیلیے ٹریبونل کے سربراہ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ سائٹ کی کیمیکل فیکٹری میں لگنے والی آگ بجھانے میں ناکامی کا اعتراف کرنے کے بجائے چیف فائرآفیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیکٹری کی تعمیرات اورنقشے کو ذمے دار ٹھہرایا جسکی وجہ سے انھیں ہر منزل پرپہنچنے میں ناکامی ہوئی،شہری حلقوں نے اس موقف پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فائربریگیڈ کا یہ موقف تسلیم کرلیا جائے تو فیکٹریوں اور رہائشی عمارات کے نقشوں کے سرٹیفکیٹس سائٹ لمیٹڈ اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بجائے فائربریگیڈ سے منظورکرائے جائیںکیونکہ کھارادر سمیت اولڈ سٹی ایریا جیسے شہر کے گنجان علاقوں میں بھی فائربریگیڈ یہی موقف اپنا کرآتشزدگی کی کسی بھی واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کرے گا،کیونکہ وہاںتنگ راستوں کے باعث جائے حادثہ تک پہنچنا مشکل ہوسکتا ہے،اس لیے شہر کا نقشہ تبدیل ہونے تک محکمہ فائربریگیڈ کوچھٹی پربھیج دینا چاہیے ۔