وقت کا تقاضا ہے کہ بھارت سے ازسرنو مذاکرات شروع کیے جائیں وزیراعظم
دنیا میں بڑے بڑے معاملات بات چیت سے حل ہوئےجبکہ تجارت کے فروغ کے لیے ہمیں وسیع تناظر میں دیکھنا ہوگا،وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت کسی محاذ سے غافل نہیں جب کہ وقت کا تقاضا ہے کہ بھارت سے ازسرنو مذاکرات شروع کیے جائیں۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کسی محاذ سے غافل نہیں، بھارت سے از سر نو مذاکرات شروع کریں گے، تجارت کے فروغ کے لیے ہمیں وسیع تناظر میں دیکھنا ہوگا جب کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن بن کر نہ رہیں کیوں کہ دنیا میں بڑے بڑے معاملات بات چیت سے حل ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نیوکلیئرڈیل معاملہ بہت بڑاتھاوہ بھی بات چیت سےحل ہوا، امریکی صدر براک اوباما کوایران کے معاملے پرمبارک باد دینی چاہیے، چین پاکستان کے ساتھ مل کر توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے، تاپی منصوبےکی تکمیل سے ملک سے گیس کی کمی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر حکومتوں کا تسلسل رہتا تو بلوچستان سمیت ملک بھر میں سڑکوں کا جال بہت پہلے بچھ چکا ہوتا تاہم اب بھی دیر نہیں ہوئی اور 2017 کے آخر تک ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے،بلوچستان خوشحالی کا منبع ہے جہاں شاہراہوں کی تعمیراور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں خوشحالی آئے گی جب کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ان سڑکوں پر 150 سے 200 ارب روپے تک خرچ کیے جارہے ہیں، یہ بلوچستان کا حق ہے جو کہ بہت پہلے ملنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور رفتار سے ترقیاتی سفر جاری رکھتے ہوئے خوشحالی کے نئے دور کا سفر طے کریں گے، ہم نے ایسی حکومتیں کیوں آنے دیں جنھوں نے بجلی کی کمی پیدا کردی، ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے بھی منصوبوں پر توجہ دے رہے ہیں اور 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر سے ہوشاب تک 194کلومیٹرشاہراہ اگلے مہینے مکمل ہوجائے گی جس کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا جب کہ شاہراہ ژوب کوئٹہ سے ہوکر سہراب اور پھر گوادر سے ملے گی اور یہ494 کلومیٹر طویل سڑک دسمبر2016 میں مکمل ہوگی اور قلات، کوئٹہ چمن شاہراہ اپریل 2016 میں مکمل کی جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر ملک بھر سمیت خطے کی خوشحالی کا سبب بنے گا جہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئرپورٹ بن رہا ہے جہاں دنیا کا کوئی بھی طیارہ لینڈ کرسکے گا جب کہ گوادر کو کاشغر سے ملانے کے لیے اقتصادری راہداری پر کام کرنے والے افراد مبارکباد کے مستحق ہیں اور گوادرکی ترقی میری اولین خواہش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کو کراچی سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے ہم نے بنائی لیکن اب پتہ چلا ہے کہ وہ کافی تباہ ہوچکی ہے اور اس کی مرمت بھی نہیں کرائی گئی تاہم اب چیئرمین نیشنل ہائی وے کو کام سونپنے والا ہوں کہ اس سڑک کو بھی بہترین موٹروے میں بدل دیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے پاک چین اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ پر این 50 شاہراہ کے ژوب مغل کوٹ سیکشن کا سنگ بنیاد رکھا، راہداری منصوبے کے ژوب مغل کوٹ سیکشن پر 40 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے این 70 کے قلعہ سیف اللہ ویگم رُد سیکشن کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔
اس موقع پر موقع وزیراعظم نواز شریف کو پاک چائنا اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی جب کہ اس موقع پر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مشاہد حسین سید، محمود خان اچکزئی، میاں افتخار حسین، میر حاصل بزنجو، ناصر خان جنجوعہ، عبد القادر بلوچ اور عباس آفریدی بھی وزیراعظم کےہمراہ موجود تھے۔
بلوچستان کے ضلع ژوب میں اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت کسی محاذ سے غافل نہیں، بھارت سے از سر نو مذاکرات شروع کریں گے، تجارت کے فروغ کے لیے ہمیں وسیع تناظر میں دیکھنا ہوگا جب کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے دشمن بن کر نہ رہیں کیوں کہ دنیا میں بڑے بڑے معاملات بات چیت سے حل ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نیوکلیئرڈیل معاملہ بہت بڑاتھاوہ بھی بات چیت سےحل ہوا، امریکی صدر براک اوباما کوایران کے معاملے پرمبارک باد دینی چاہیے، چین پاکستان کے ساتھ مل کر توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے، تاپی منصوبےکی تکمیل سے ملک سے گیس کی کمی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر حکومتوں کا تسلسل رہتا تو بلوچستان سمیت ملک بھر میں سڑکوں کا جال بہت پہلے بچھ چکا ہوتا تاہم اب بھی دیر نہیں ہوئی اور 2017 کے آخر تک ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے،بلوچستان خوشحالی کا منبع ہے جہاں شاہراہوں کی تعمیراور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں خوشحالی آئے گی جب کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ان سڑکوں پر 150 سے 200 ارب روپے تک خرچ کیے جارہے ہیں، یہ بلوچستان کا حق ہے جو کہ بہت پہلے ملنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور رفتار سے ترقیاتی سفر جاری رکھتے ہوئے خوشحالی کے نئے دور کا سفر طے کریں گے، ہم نے ایسی حکومتیں کیوں آنے دیں جنھوں نے بجلی کی کمی پیدا کردی، ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے بھی منصوبوں پر توجہ دے رہے ہیں اور 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔
ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر سے ہوشاب تک 194کلومیٹرشاہراہ اگلے مہینے مکمل ہوجائے گی جس کا باقاعدہ افتتاح کیا جائے گا جب کہ شاہراہ ژوب کوئٹہ سے ہوکر سہراب اور پھر گوادر سے ملے گی اور یہ494 کلومیٹر طویل سڑک دسمبر2016 میں مکمل ہوگی اور قلات، کوئٹہ چمن شاہراہ اپریل 2016 میں مکمل کی جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر ملک بھر سمیت خطے کی خوشحالی کا سبب بنے گا جہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئرپورٹ بن رہا ہے جہاں دنیا کا کوئی بھی طیارہ لینڈ کرسکے گا جب کہ گوادر کو کاشغر سے ملانے کے لیے اقتصادری راہداری پر کام کرنے والے افراد مبارکباد کے مستحق ہیں اور گوادرکی ترقی میری اولین خواہش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کو کراچی سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے ہم نے بنائی لیکن اب پتہ چلا ہے کہ وہ کافی تباہ ہوچکی ہے اور اس کی مرمت بھی نہیں کرائی گئی تاہم اب چیئرمین نیشنل ہائی وے کو کام سونپنے والا ہوں کہ اس سڑک کو بھی بہترین موٹروے میں بدل دیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے پاک چین اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ پر این 50 شاہراہ کے ژوب مغل کوٹ سیکشن کا سنگ بنیاد رکھا، راہداری منصوبے کے ژوب مغل کوٹ سیکشن پر 40 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے این 70 کے قلعہ سیف اللہ ویگم رُد سیکشن کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔
اس موقع پر موقع وزیراعظم نواز شریف کو پاک چائنا اکنامک کوریڈور کے مغربی روٹ کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی جب کہ اس موقع پر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مشاہد حسین سید، محمود خان اچکزئی، میاں افتخار حسین، میر حاصل بزنجو، ناصر خان جنجوعہ، عبد القادر بلوچ اور عباس آفریدی بھی وزیراعظم کےہمراہ موجود تھے۔